- ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کا اضافہ
- بلوچستان حکومت کا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلیے فیسلیٹیشن سینٹرز بحال کرنے کا فیصلہ
- سچن ٹنڈولکر کے سیکیورٹی گارڈ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- فلسطینی نسل کشی ہولناک مرحلے پر پہنچ گئی؛ عالمی عدالت میں سماعت
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- سپریم کورٹ کا فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
- سائنس دانوں نے ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے نئی ڈیوائس بنالی
- کشتی کو چھپانے کیلئے باڑ لگانے کی ہدایت، شہری کا انوکھا طریقہ
- سعودی عرب؛ حج کے دوران اس غلطی پر ایک لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے
- لوگوں کو لاپتا کرنے والوں کے خلاف سزائے موت کی قانون سازی ہونی چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- مسائل کے حل کے لیے کراچی کے لوگوں کو آواز اٹھانا پڑے گی، گورنر سندھ
- موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات: تیسرے سال بھی آم کی پیداوار میں نمایاں کمی
سہولت کار کمپنی کا ایف آئی اے کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ
کراچی: سہولت کار کمپنی ’’اعتماد‘‘ سعودی قونصل خانے کیلیے پاسپورٹ اور دستاویزات کی وصولی کی قانونی طور پر اہل ہے یا نہیں اس سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ادارے کے حکام تذبذب کا شکار ہیں۔
’’اعتماد‘‘ کمپنی نے ایف آئی اے کی جانب سے ملازم کو حراست میں لینے اور150 پاسپورٹ برآمد کیے جانے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل نے چند روز قبل شاہراہ فیصل پر چھاپہ مار کر سہولت کار کمپنی اعتماد کے ایک ملازم کو اس وقت حراست میں لے لیا تھا جب وہ کمپنی کی گاڑی میں 150 پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات لے کر سعودی قونصل خانے جارہے تھے جبکہ وزٹ اور ورک ویزا کیلیے جمع کرائے گئے پاسپورٹ بھی قبضے میں لے لیے گئے تھے۔
ایف آئی اے حکام کا موقف تھا کہ اعتماد کے پاس محکمہ سیاحت کا لائسنس موجود نہیں ہے اور بعد ازاں محکمہ سیاحت نے تحریری طور پر ایف آئی اے کو آگاہ کردیا تھا کہ سہولت کار کمپنی محکمہ سیاحت کے لائسنس کے بغیر کام کررہی ہے، ایف آئی اے کے چھاپے کے بعد تحقیق سے پتہ چلا کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن میں رجسٹریشن کے علاوہ اعتماد کے پاس کوئی لائسنس موجود نہیں ہے۔
ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے اس سلسلے میں حکام سے درخواست کی تھی کہ وہ غیرقانونی طور پر پاسپورٹ وصول کرنے اور انھیں دوسرے مقام پر پہنچانے کے الزام میں مقدمہ درج کرنے کی اجازت دیں تاہم ادارے کے حکام تاحال اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہ کرسکے جس کے باعث ادارے کے خلاف مقدمہ درج نہ ہوسکا بلکہ پاسپورٹ جمع کرانیوالے شہریوں کو ان کے پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات بھی واپس کردی گئی ہیں۔
سہولت کار کمپنی اعتماد کے ڈائریکٹر طارق الٰہی نے بتایا کہ انھوں نے ایف آئی اے کی جانب سے اعتماد کی گاڑی پر چھاپہ مار کر ملازم کو حراست میں لینے اور پاسپورٹ قبضے میں لینے کے معاملے پر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے انھوںنے کہا کہ کمپنی مکمل طور پر قانونی دائرہ کار میں کام کررہی ہے اور ایف آئی اے کے چھاپے کے بعد بھی پاسپورٹ وصول کرنے اور سعودی قونصل خانے پہنچانے کا عمل جاری ہے، کمپنی ڈراپ باکس سروس فراہم کررہی ہے جس کے عوض فی پاسپورٹ3 ہزار روپے وصول کیے جاتے ہیں، اعتماد کے پاس محکمہ سیاحت کا لائسنس بھی موجود ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔