شفاف انتخابات کا انعقاد دھاندلی میں ملوث افراد کوسزائیں دیئے بغیرممکن نہیں،عمران خان

ویب ڈیسک  بدھ 5 نومبر 2014
 دونوں جماعتوں کےدرمیان جو قدر مشترک ہے وہ ملک سے اسٹیٹس کو کا خاتمہ اور اسلامی فلاحی ریاست کا قیام ہے،سراج الحق، فوٹو: ایکسپریس نیوز

دونوں جماعتوں کےدرمیان جو قدر مشترک ہے وہ ملک سے اسٹیٹس کو کا خاتمہ اور اسلامی فلاحی ریاست کا قیام ہے،سراج الحق، فوٹو: ایکسپریس نیوز

اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہےکہ عمران خان سےملاقات کے بعد باہمی اعتماد میں اضافہ ہوا ہے جب کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے ساتھ نظریاتی طور پر بہت قریب ہیں اور ملک میں اسلامی فلاحی ریاست کے نظریے پر دونوں جماعتیں ایک ہیں۔

چیرمین تحریک انصاف عمران خان اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے درمیان ون آن ون ملاقات اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں اسلم کی رہائش گاہ پر ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں کی جانب سے ماضی میں دیئے گئے بیانات پر گفتگو ہوئی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ عمران خان کا یہاں آنا ہمارے لیے عزت کا باعث ہے، دونوں کے تعلقات سے متعلق میڈیا میں جو خبریں چلیں اس کا ہم نے کوئی اثر نہیں لیا بلکہ آج کی ملاقات کےبعد باہمی اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اوریہ مذاکرات میرے اور عمران خان کے درمیان نہیں بلکہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے درمیان تھے کیونکہ یہ دو افراد کی نہیں دو تحریکوں کی بات چیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ  دونوں کےدرمیان جو قدر مشترک ہے وہ  ملک سے اسٹیٹس کو کا خاتمہ اور موجودہ نظام کےبجائے ایک اسلامی فلاحی ریاست کا قیام ہے۔

سراج الحق نےکہا کہ ہم نے خیبرپختونخوا میں بھی 14 نکات پر اتفاق کیا تھا اور اس وژن کے مطابق ہی صوبے میں حکومت آگے بڑھ رہی ہے، ہم آج بھی اس موقف پر قائم ہیں کہ ملک میں قائم نظام عوام کو فلاحی ریاست دینے میں ناکام ہوگیا ہے، اس وقت انقلابی اصلاحات کی  ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف اپنے اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں لیکن سیاسی مسائل پر ہماری بہت چیزیں مشترک ہیں، گزشتہ انتخابات کےبعد جو صورتحال سامنے آئی ہے وہ کسی بھی لحاظ سے خوش آئند نہیں ہے جس میں ایک طویل جدوجہد کے بعد الیکشن مشکوک ہوگئے ہیں اور اب موجودہ نظام کے تحت جو بھی الیکشن ہوں گے اس پر بھی تحفظات ہوں گے اس لیے عوام کی امیدوں کے مطابق اصلاحات ضروری ہیں کیونکہ اگر ملک میں ووٹ اور بیلٹ باکس پر سے عوام کا اعتماد ختم ہوا تو بڑی تباہی کا سامنا ہوسکتاہے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے مطالبات کی شروع سے حمایت کی، پہلے دن سے ہی الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کے مطالبے کو بھی تسلیم کیا اور جولوگ الیکشن میں دھاندلی میں ملوث ہیں انہیں سزا دینا چاہئے تاکہ کوئی آئندہ ایسی جرات نہ کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو بار بار مذاکرات کا مشورہ دیا ہے کیونکہ قوم کو بحران سے نکالنے کی اصل ذمہ داری حکومت ہی کی ہے لیکن  حکومت مذاکرات میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے، حکومت نہ سمجھے کہ مسئلہ ختم ہوگیا ہے، اصل مسائل کے حل تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

اس موقع پر میڈیا سےبات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھاکہ سراج الحق سے ملاقات خوشگوار رہی اس دوران ان سے اپنی آگے کی سوچ پر بات کی، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کا پہلے دن سے ہی اسلامی فلاحی ریاست کا نظریہ ہے جس پر دونوں جماعتوں کی سوچ میں کوئی فرق نہیں، جماعت اسلامی کے ساتھ نظریاتی طور پر بہت قریب ہیں، خیبرپختونخوا میں ہمارے تعلقات بہترین ہیں اور حکومت بہتر طریقے سے چل رہی ہے۔ انہوں نےکہا کہ جماعت اسلامی سمیت تمام جماعتیں سمجھتی ہیں کہ الیکشن میں تاریخی دھاندلی ہوئی ہے اور ہمارا موقف بھی یہی ہے کہ اس میں ملوث لوگوں کو سزائیں دی جائیں کیونکہ جب تک ان لوگوں کو سزائیں نہیں دی جاتیں جتنی مرضی اصلاحات کرلیں الیکشن میں دھاندلی کا خاتمہ ممکن نہیں۔

عمران خان نے کہا کہ کراچی میں بھی جب تک ٹارگٹ کلرز کو سزائیں نہیں دی جاتیں ٹارگٹ کلنگ ختم نہیں ہوگی اسی طرح جب تک بڑے کرپٹ لوگ جو کرپشن میں ملوث ہیں اور جن کے اثاثے باہر ہیں ان کا احتساب نہیں ہوتا ملک میں کرپشن ختم نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس الیکشن میں دھاندلی کے ثبوت ہیں، پہلی بار عوام دھاندلی کے خلاف سڑکوں پر نکلے اورہم نے بھی 2100 صفحات کا وائٹ پیپر جاری کیا، ہم نے جن حلقوں کا مطالبہ کیا وہاں ابھی سے دھاندلی کا پتا چل رہا ہے لیکن حکومت بجائے ہماری مدد کے حکم امتناعی کے پیچھے چھپ رہی ہے،(ن) لیگ دھاندلی کا تحفظ کررہی ہے ان کے ساتھ الیکشن کمیشن کے لوگ بھی ملے ہیں جبکہ آر اوز بھی اس دھاندلی کو چھپا رہے ہیں اس لیے جب تک ان لوگوں کو سزائیں نہیں ہوں گی الیکشن شفاف نہیں ہوسکتے۔

چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھاکہ حکومت عوام کے لیے بجلی کا مسئلہ حل نہیں کرسکی، گیس مزید مہنگی کی جارہی ہے، مہنگائی میں روز اضافہ ہورہا ہے اور ریکارڈ قرض لیے جارہے ہیں اس لیے جب تک شفاف الیکشن سے حکومت نہیں آتی تب تک عوام اسی طرح پستی رہے گی۔ عمران خان نے کا کہ سپریم کورٹ کے ذریعے غیر جانبدار طریقے سے تحقیقات ہوسکتی ہے لیکن دھرنا جاری رہے گا اور حکومت اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ طاہرالقادری چلے گئے تو ہم بھی چلے جائیں گے ہم انصاف کے حصول تک اسلام آباد میں موجود رہیں گے کیونکہ نوازشریف کے ہوتے ہوئے انصاف نہیں مل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف اسٹیٹس کو کے خلاف جنگ پر متحد ہیں، حکمرانوں نےباریاں لے کر ملک کو تباہی کےدہانے پر  کھڑ اکردیا ہے، جن لوگوں نے اداروں کو تباہ کیا وہ انہیں ٹھیک نہیں کرسکتے اس لیے ملک میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ملک میں الیکشن کمیشن، عدلیہ اور نیب کسی کو انصاف فراہم نہیں کرسکتے جو اقتدار میں آتا ہے وہ طاقت کے بل پر ان سب کے اوپر آجاتا ہے، ملک میں طاقتور کو انصاف کا نظام نہیں پکڑ سکتا، ہماری جدوجہد بھی جب تک جاری رہے گی جب تک ہمیں انصاف نہیں ملتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم استعفے دے چکے ہیں جو اب کسی صورت واپس نہیں لیے جائیں گے،حکومت نے جمہوریت کا مذاق بنایا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی کا الیکشن متنازع ہے انہیں تو خود ہی استعفیٰ دے دینا چاہئے، ہم نوازشریف کو وزیراعظم نہیں مانتے تو پارلیمنٹ کو کس طرح مان لیں، ہمارے استعفے قبول نہ کرکے غلط کیا جارہا ہے، ہمارے لوگوں کو آفریں کی جارہی ہیں کیونکہ (ن)لیگ نے ہمیشہ  لوگوں کو خریدا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔