مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت پاکستان کے مفاد میں ہے، جیسی جیکسن

نیوز ڈیسک  پير 8 جون 2015
حکومت سے بات کرنے پاکستان بھی آؤںگا، امید ہے طبی وجوہ کی بناپر مشرف کو رہا کر دیا جائے گا، جیسی جیکسن ۔ فوٹو: فائل

حکومت سے بات کرنے پاکستان بھی آؤںگا، امید ہے طبی وجوہ کی بناپر مشرف کو رہا کر دیا جائے گا، جیسی جیکسن ۔ فوٹو: فائل

واشنگٹن: امریکا کے مایہ ناز سیاستدان، سابق صدارتی امیدوار اور سابق سینیٹر جیسی جیکسن پرویزمشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکلوانے کے لئے متحرک ہیں اور انھوں نے امریکی صدر باراک اوباما کو خط بھی لکھا ہے۔

ایکسپریس نیوز کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کو پاکستان کے مفاد میں قرار دیا ہے۔ جیسی جیکسن نے پہلی بار کسی پاکستانی میڈیا چینل کو انٹرویو دیا ہے۔ اس انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ وہ مشرف کے لیے پاکستان بھی آئیں گے۔ اپنے انٹرویومیں جیسی جیکسن کا کہنا تھا کہ مشرف طویل عرصے سے امریکا کے دوست ہیں اور انھیں امید ہے کہ پاکستانی حکومت طبی وجوہات پر مشرف کو ملک سے باہر جانے دے گی۔ مشرف نے پاکستان اور امریکا کے تعلقات پر خوشگوار اثرات مرتب کیے۔

مشرف آج دنیا میں ایک بڑی شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں اور یہ پاکستان کے مفاد میں ہوگاکہ مشرف کو ان کی خراب صحت کے باعث بیرون ملک جانے دیا جائے تاکہ معاملات بہتری کی طرف جا سکیں۔ میں حکومت سے براہ راست اپیل کرتا ہوں اور پاکستان بھی آنا چاہوں گا تاکہ متعلقہ وزرا اور مذہبی رہنماؤں سے ان کی رہائی کی بات کرسکوں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے پاکستان کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں اور یہ ہمیشہ سے گہرے ہیں۔ ہم امن چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں پاکستان اور بھارت کے مابین امن ہو، پاکستان کے اندر امن ہو، پاکستان اور امریکا کے مابین امن ہو۔ ہم پاکستان کو عالمی امن اور سیکیورٹی کا محور سمجھتے ہیں۔ ہم پاکستان کو دنیا کے امن کے لیے لازمی سمجھتے ہیں۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ابھی مجھے صدر اوباما کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا لیکن ہم اس بات پر اصرار کریں گے کہ وہ ردعمل دیں۔ مشرف طویل عرصے سے امریکہ کے دوست ہیں اور دنیا بھی انھیں ایسے ہی دیکھتی ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ انہیں کوئی نقصان نہیں ہو گا اور طبی وجوہات کی بنا پر انھیں رہا کر دیا جائے گا۔ ہمیں امید کے ساتھ آگے کی طرف دیکھنا ہو گا۔ ہمارے اندر یہ صلاحیت ہونی چاہیے کہ ہم آگے کی جانب دیکھ سکیں بجائے اس کے کہ ماضی کو گھورتے رہیں۔ ہمیں اس قابل ہونا چاہیے کہ ہم معاف کرسکیں، ایک اور موقع دے سکیں اور آگے بڑھ سکیں، ہم پیچھے دیکھتے ہوئے آگے نہیں بڑھ سکتے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔