- وزیر داخلہ محسن نقوی کوئٹہ پہنچ گئے، وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات
- نئے معاہدے کیلیے آئی ایم ایف کا وفد اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گا، وفاقی وزرا
- پاکستان کو عالمی بینک سے 8 ارب ڈالرز ملنے کی توقع
- بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی صارفین پر مزید 51 ارب روپے کا بوجھ ڈالنے کی درخواست
- ٹی20 ورلڈکپ سے قبل مچل مارش کی فٹنس سوالیہ نشان بن گئی
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
- 9 مئی کرنے اور کروانے والوں کو سزا دینی پڑے گی، انتشاری ٹولے سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی، ڈی جی آئی ایس پی آر
- حزب اللہ کا صیہونی ریاست پر ڈرون حملہ؛ 2 اسرائیلی فوجی ہلاک
- دوسری شادی پر بیوی نے بھری عدالت میں شوہر کی پٹائی کردی
- سعودی اور امریکی افواج کی مشترکہ جنگی مشقوں کا آغاز ہوگیا
- ٹیلی کام کمپنیاں 5 لاکھ سے زائد نان فائلرز کی موبائل سِمز بلاک کرنے پر رضامند
- عدلیہ میں مداخلت ہے، جسٹس اطہر؛ تو پھر آپ کو یہاں نہیں بیٹھنا چاہیے، چیف جسٹس
- برطانیہ میں شہزاد اکبر پر تیزاب حملہ ثابت نہ ہو سکا، پولیس تحقیقات بند
- جسٹس شوکت صدیقی کی برطرفی کو ریٹائرمنٹ میں تبدیل کردیا گیا، نوٹیفکیشن جاری
- گندم کی نئی قیمت مقرر کرنے کی درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب
- ٹی20 ورلڈکپ سے قبل ریکارڈ بُک بابراعظم کے انتظار میں! جانیے
- ایشیائی باشندے نے محبوبہ کو قتل کرکے دکان کو آگ لگادی؛3 پاکستانی زخمی
- سندھ ہائیکورٹ کا سڑکوں سے غیر قانونی بچت بازار اور رکشہ اسٹینڈز ہٹانے کا حکم
- بدنیتی پر مبنی مہم؛ جسٹس محسن کیانی کا بھی توہین عدالت کارروائی کیلئے خط
- پختونخوا کی گورننس زیادہ بہتر نہیں، نفرتوں کا خاتمہ کروں گا، گورنر کے پی کے
کھیل کا میدان نہیں تو کیا ہوا کارنامہ تو ہے
پیلے اور میراڈونا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے فٹبال کے کھیل کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ مگر چین کے شہر ژینگ ژو میں فٹبال کے متوالوں نے اس کھیل کو محاورتاً نہیں حقیقتاً بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔ ژوگوانگ اور اس کے ساتھیوں نے ایک عمارت کی وسیع و عریض چھت کو فٹبال کے گراؤنڈ میں بدل دیا ہے!
ژوگوانگ نے اس کاوش کا پس منظر بتاتے ہوئے کہا کہ اسے بچپن سے فٹبال بے حد پسند ہے۔ مگر مشکل یہ تھی کہ اسے اپنا پسندیدہ کھیل کھیلنے میں مشکلات کا سامنا تھا۔ اس کی وجہ گھر والوں کی جانب سے کسی طرح کی پابندی نہیں بلکہ قرب و جوار میں کھیل کا میدان نہ ہونا تھا۔ ژو گوانگ کا گھر شہر کے وسط میں تھا۔
اس کے گھر سے کھیل کا میدان ایک گھنٹے کی مسافت پر تھا۔ چناں چہ اس کے لیے روزانہ فٹبال کھیلنا ممکن نہیں تھا۔ وہ صرف چھٹی والے دن فٹبال کھیلنے کے لیے جاسکتا تھا۔ گوانگ کا لڑکپن اسی طرح گزرا۔ وہ ہفتے میں ایک دن فٹبال کھیلنے کے لیے جا پاتا تھا۔ اس کا بس نہیں چلتا تھا کہ گھر کے قریب میدان بنا لے۔ دس برس اسی فرسٹریشن میں گزر گئے۔
گوانگ اب نوجوان ہوچکا تھا۔ بالآخر اس نے اپنے دیرینہ خواب کو تعبیر دینے کے لیے عملی قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ گوانگ نے اپنے دوستوں اور شناساؤں سے، جو فٹبال کے شوقین تھے، کہا کہ انھیں اپنے شوق کی تسکین کے لیے خود ہمت کرنی ہوگی۔
انھیں اپنی مد آپ کے تحت فٹبال کھیلنے کے لیے میدان بنانا ہوگا۔ اور اس مقصد کے لیے رقم جمع کرنی ہوگی۔ سب ہی دوست اس بات پر راضی ہوگئے۔ اب یہ بات ان کے ذہن میںآئی کہ میدان کے لیے قطعہ اراضی کہاں خریدا جائے گا۔ اس کے جواب میں گوانگ نے عمارت کی چھت کو کھیل کے میدان کی شکل دینے کی تجویز پیش کی۔ اس انوکھی تجویز پر ابتدا میں سب حیران رہ گئے، پھر تھوڑی سے بحث و تمحیص کے بعد اس پر اتفاق رائے ہوگیا۔
گوانگ اور اس کے دوستوں نے ایک ماہ فٹبال گراؤنڈ کے لیے رقم اکٹھا کرنے میں گزارا۔ اتنا ہی عرصہ ژی چنگ شان روڈ پر واقع ایک دومنزلہ عمارت کی چھت کو فٹبال کھیلنے کے قابل بنانے میں صرف ہوا ۔یہ عمارت دراصل گاڑیوں کی پارکنگ کے لیے مختص ہے۔ اس میں کسی کی رہائش نہیں۔ 900 مربع میٹر وسعت رکھنے والی چھت پر مصنوعی پچ بچھائی گئی۔
ایل ای ڈی روشنیوں کا انتظام کیا گیا۔ حفاظتی جنگلا لگایا گیا اور اس پر جال تان دیا گیا تاکہ گیند باہر نہ جاگرے۔ یوں اس مصنوعی پچ کی صورت میں گوانگ اور اس کے ساتھیوں کا دیرینہ سپنا پورا ہوگیا۔ اب سہ پہر تین بجے کے بعد فٹبال کے متوالے دو منزلہ عمارت کی چھت پر جمع ہوجاتے ہیں اور شام تک کھیلتے رہتے ہیں۔اس بات کا وہ خاص خیال رکھتے ہیں کہ کھیل کے دوران زیادہ شور نہ ہو تاکہ قرب و جوار کی عمارتوں میں واقع دفاتر میں کام کرتے ہوئے لوگ ڈسٹرب نہ ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔