- داؤد انجینیئرنگ یونیورسٹی کی فیکلٹی انفارمیشن اینڈ کمپیوٹنگ کی گلبرگ ٹاؤن منتقلی کیلئے معاہدہ
- ججز کو کسی کا اثر رسوخ لینے کے بجائے قانون پر چلنا چاہئے، جسٹس اطہر من اللہ
- امیر خسروؒ کا عرس: بھارت میں پاکستانی زائرین کے ساتھ ناروا سلوک
- جنگ بندی کی تجویز پر اسرائیل کا جواب موصول ہوگیا ہے، حماس
- فواد چودھری کی پی ٹی آئی میں واپسی کا امکان
- اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات، پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد
- پانچواں ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کی نیوزی لینڈ کیخلاف بیٹنگ جاری
- سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر کے گاڑی نذر آتش کردی
- سبزیجاتی اشیاء پر انتباہ کو واضح درج کرنے پر زور
- روزانہ ہزاروں ڈالرز کا سونا اگلنے والا آتش فشاں پہاڑ
- واٹس ایپ کا آئی فون صارفین کے لیے نیا فیچر
- غزہ میں اسرائیلی بمباری سے فلسطینی شاعر کی بیٹی پورے خاندان سمیت شہید
- عمران خان نے پارٹی قیادت کو اسٹیبلمشنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دیدی
- سپریم کورٹ کا ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم
- طارق بگٹی کی صدر پی ایچ ایف تعیناتی کی تصدیق
- وزیراعظم کا کسانوں سے گندم کی فوری خریداری کا حکم
- کسی بھی مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دیا جائے،اسلام آباد ہائیکورٹ کی سپریم کورٹ کو تجاویز
- پنجاب اور لاہور کے بیشتر اضلاع میں آج تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان
- امریکا کی طرح پاکستانی یونیورسٹیز میں بھی غزہ مہم کا اعلان
- پاور ڈویژن نے سولر پاور پر ٹیکس کی خبروں کو جھوٹ قرار دیدیا
اسرائیل کی غیر قانونی بستیوں کے خلاف یورپی یونین کا اہم اقدام
برسلز: عالمی سطح پر تسلیم نہ کی جانے والی اسرائیلی غیر قانونی بستیوں کے خلاف اب یورپی یونین نے بھی اہم اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں اسرائیلی غیر قانونی بستیوں میں تیار کردہ مصنوعات پر ان کے اصل لیبل ہٹا کر مخصوص لیبل لگائے جائیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے رہنما اصول دینے والے ادارے یورپین کمیشن نے اپنے تمام ممبر ممالک سے کہا ہے کہ یہودی غیر قانونی بستیوں گولان کی پہاڑیاں، مغربی کنارے اور مشرقی مقبوضہ بیت المقدس میں بنائی جانے والی مصنوعات پر واضح طور پر ان جگہوں کا لیبل لگایا جائے کیوں کہ ان بستیوں کو عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ یورپی یونین کاکہنا ہے کہ یہ رہنما اصول صرف ٹیکنیکل بنیادوں پر لاگو کیا گیا ہے اور اس کے پیچھے کوئی سیاسی سوچ نہیں ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اس فیصلے پر تلملا اٹھیں ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ شرمناک اور نازی دور جیسا ہے اور اس سے فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والی امن بات چیت کو ٹھیس پہنچے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔