- چینی صدر کا 5 سال بعد یورپی ممالک کا دورہ؛ شراکت داری کی نئی صف بندی
- ججز کا ڈیٹا لیک کرنے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دائر
- کراچی میں ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا فیصلہ
- سندھ ؛ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا 34 فیصد خرچ ہوسکا
- پنجاب کے اسکولوں میں 16 مئی کو اسٹوڈنٹس کونسل انتخابات کا اعلان
- حکومت کا سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے عبوری فیصلے پر تحفظات کا اظہار
- گونگا بچہ کیوں پیدا کیا؛ طعنوں پر ماں نے بیٹے کو مگرمچھوں کی نہر میں پھینک دیا
- سندھ میں آم کے باغات میں بیماری پھیل گئی
- امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے پی ٹی آئی قیادت کی ملاقات، قانون کی حکمرانی پر گفتگو
- کراچی میں اسٹریٹ کرائم کیلیے آن لائن اسلحہ فراہم کرنے والا گینگ گرفتار
- کراچی میں شہریوں کے تشدد سے 2 ڈکیت ہلاک، ایک شدید زخمی
- صدر ممکت سرکاری دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے
- عوامی مقامات پر لگے چارجنگ اسٹیشنز سے ہوشیار رہیں
- روزمرہ معمولات میں تنہائی کے چند لمحات ذہنی صحت کیلئے ضروری
- برازیلین سپرمین کی سوشل میڈیا پر دھوم
- سعودی ریسٹورینٹ میں کھانا کھانے سے ایک شخص ہلاک؛ 95 کی حالت غیر
- وقاص اکرم کی چیئرمین پی اے سی نامزدگی پر شیر افضل مروت برہم
- گندم اسکینڈل پر انکوائری کب کرنی ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا نیب پراسیکیوٹر سے استفسار
- ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں؛ فاروق عبداللہ
- جماعت اسلامی کا احتجاجی مظاہرہ، تعلیمی اداروں میں مقابلہ موسیقی منسوخی کا مطالبہ
جیمز ہیریسن؛ 60 برسوں میں لاکھوں بچوں کی زندگیاں بچانے والا انسان
سڈنی: آسٹریلیا کے 78 سالہ جیمز ہیریسن دنیا کے اربوں لوگوں کی طرح ایک عام سا شخص ہے لیکن ان کے پاس ایک چیز بہت خاص ہے اور وہ ہے ان کی رگوں میں دوڑنے والا نایاب خون، جس سے وہ اب تل لاکھوں بچوں کی زندگیاں بچا چکے ہیں۔
جیمز ہیرسن کو آسٹریلیا میں ایک ہیرو کا درجہ حاصل ہے۔ انھوں نے 1960ء میں ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر اینٹی باڈیز سے انجیکشن تیار کرنے کا کام کیا تھا، جسے اینٹی ڈی انجیکشن کا نام دیا گیا۔ یہ انجیکشن خون کے نیگٹیو گروپ سے تعلق رکھنے والی حاملہ خاتون کو حمل کے دوران آر ایچ ڈی اینٹی باڈیز پیدا کرنے سے روکتا ہے جس سے پازیٹیو بلڈ گروپ رکھنے والے نوزائیدہ بچے کے خون کے خیلیات کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
جیمز ہیرسن پچھلی چھ دہائیوں سے لگاتار تقریباً ہر ہفتے بلڈ پلازما کا عطیہ کر رہے ہیں۔ لوگ انھیں ‘سنہرے بازو والا شخص’ کے نام سے بھی پکارتے ہیں۔آسٹریلیا کی ریڈ کراس بلڈ سروس کے مطابق جیمز ہیرسن کے خون میں ایک غیر معمولی اینٹی باڈیز ہے۔ جس کا استعمال زندگی بچانے والی ادویات میں کیا جاتا ہے، جس کی مدد سے اب تک ریسس بیماری کے خطرے میں مبتلا 20 لاکھ نوزائیدہ بچوں کی زندگیاں بچائی گئی ہیں۔
جیمز ہیرسن کا کہنا ہے کہ 14 سال کی عمر میں ان کا پھپھڑے کا آپریشن ہوا تھا اور آپریشن کے چند روز بعد مجھے میرے والد نے بتایا کہ میری جان بچانے کے لیے ڈاکٹروں نے مجھے 13 لیٹرز خون چڑھایا ہے جو نامعلوم افراد کی طرف سے عطیہ کیا گیا تھا۔ میں نے اسی روز یہ عہد کر لیا تھا کہ میں بھی اپنے والد کی طرح بلڈ ڈونر بنوں گا اور کچھ عرصے بعد میں نے خون کا عطیہ دینا شروع کر دیا اور تبھی ڈاکٹروں کو پتا چلا کہ میرے خون سے ایک مہلک مرض کا علاج ہو سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔