جیمز ہیریسن؛ 60 برسوں میں لاکھوں بچوں کی زندگیاں بچانے والا انسان

ویب ڈیسک  منگل 5 جنوری 2016
لوگ جیمز ہیریسن کو 'سنہرے بازو والا شخص' کے نام سے بھی پکارتے ہیں فوٹو : فائل

لوگ جیمز ہیریسن کو 'سنہرے بازو والا شخص' کے نام سے بھی پکارتے ہیں فوٹو : فائل

سڈنی: آسٹریلیا کے 78 سالہ جیمز ہیریسن دنیا کے اربوں لوگوں کی طرح ایک عام سا شخص ہے لیکن ان کے پاس ایک چیز بہت خاص ہے اور وہ ہے ان کی رگوں میں دوڑنے والا نایاب خون، جس سے وہ اب تل لاکھوں بچوں کی زندگیاں بچا چکے ہیں۔ 

جیمز ہیرسن کو آسٹریلیا میں ایک ہیرو کا درجہ حاصل ہے۔ انھوں نے 1960ء میں ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر اینٹی باڈیز سے انجیکشن تیار کرنے کا کام کیا تھا، جسے اینٹی ڈی انجیکشن کا نام دیا گیا۔ یہ انجیکشن خون کے نیگٹیو گروپ سے تعلق رکھنے والی حاملہ خاتون کو حمل کے دوران آر ایچ ڈی اینٹی باڈیز پیدا کرنے سے روکتا ہے جس سے پازیٹیو بلڈ گروپ رکھنے والے نوزائیدہ بچے کے خون کے خیلیات کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

جیمز ہیرسن پچھلی چھ دہائیوں سے لگاتار تقریباً ہر ہفتے  بلڈ پلازما کا عطیہ کر رہے ہیں۔ لوگ انھیں ‘سنہرے بازو والا شخص’ کے نام سے بھی پکارتے ہیں۔آسٹریلیا کی ریڈ کراس بلڈ سروس کے مطابق جیمز ہیرسن کے خون میں ایک غیر معمولی اینٹی باڈیز ہے۔ جس کا استعمال زندگی بچانے والی ادویات میں کیا جاتا ہے، جس کی مدد سے اب تک ریسس بیماری کے خطرے میں مبتلا 20 لاکھ نوزائیدہ بچوں کی زندگیاں بچائی گئی ہیں۔

جیمز ہیرسن کا کہنا ہے کہ 14 سال کی عمر میں ان کا پھپھڑے کا آپریشن ہوا تھا اور آپریشن کے چند روز بعد مجھے میرے والد نے بتایا کہ میری جان بچانے کے لیے ڈاکٹروں نے مجھے 13 لیٹرز خون چڑھایا ہے جو نامعلوم افراد کی طرف سے عطیہ کیا گیا تھا۔ میں نے اسی روز یہ عہد کر لیا تھا کہ میں بھی اپنے والد کی طرح بلڈ ڈونر بنوں گا اور کچھ عرصے بعد میں نے خون کا عطیہ دینا شروع کر دیا اور تبھی ڈاکٹروں کو پتا چلا کہ میرے خون سے ایک مہلک مرض کا علاج ہو سکتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔