نان کسٹم پیڈ اور غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کیخلاف کارروائی کی تیاری مکمل

ساجد رؤف  پير 5 نومبر 2012
نان کسٹم پیڈ اور غیر ملکی نمبر پلیٹس والی گاڑیاں بلوچستان و دیگر علاقوں سے اسمگل ہو کر کراچی پہنچتی ہیں،ڈی آئی جی ٹریفک خرم گلزار فوٹو: فائل

نان کسٹم پیڈ اور غیر ملکی نمبر پلیٹس والی گاڑیاں بلوچستان و دیگر علاقوں سے اسمگل ہو کر کراچی پہنچتی ہیں،ڈی آئی جی ٹریفک خرم گلزار فوٹو: فائل

کراچی: شہر میں غیر رجسٹرد، نان کسٹم پیڈ اور غیر ملکی نمبر پلیٹس والی گاڑیوں کے خلاف کاروائی کے لیے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق شہر میں غیر رجسٹرڈ ، نان پیڈ کسٹم اور غیر ملکی نمبر پلیٹس والی گاڑیاں صوبے اور شہر کی اہم سیاسی و سماجی شخصیات کے زیر استعمال ہیں، جن سے گاڑیاں لے کر ضبط کرنا ایک مشکل مرحلہ ہوگا،تفصیلات کے مطابق شہر میں غیر رجسٹرڈ ، نان پیڈ کسٹم اور غیر ملکی نمبر پلیٹس والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کے لیے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے، ڈی آئی جی ٹریفک خرم گلزار نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ غیر رجسٹرد ، نان کسٹم پیڈ اور غیر ملکی نمبر پلیٹس والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی تیز کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے جس کے تحت ٹریفک پولیس ، محکمہ ایکسائز پولیس اور کسٹم کے عملے پر مشتمل ٹیمیں بنائی گئی ہیں۔

جو آئندہ چند روز میں شہر کی مختلف سڑکوں پر موجود ہونگی اور شہر میں موجود غیر رجسٹرد ، نان کسٹم پیڈ اور غیر ملکی نمبر پلیٹس والی گاڑیوں کے خلاف کاروائیاں کریںگی ، شہر میںمجوعی طور پر 27 لاکھ گاڑیاں موجود ہیں جن میں سے 14لاکھ موٹر سائیکلیں 12 لاکھ کاریں70 ہزار رکشے اور 15ہزار مسافر بسیں موجود ہیں جبکہ 20 ہزار ہیوی کنٹینرز روزانہ شہر میں داخل ہوتے ہیں اور چلے جاتے ہیں،شہر میں غیر ملکی نمبر پلیٹس والی گاڑیاں صوبہ بلوچستان اور دیگر علاقوں سے اسمگل ہو کر کراچی پہنچتی ہیں ۔

خرم گلزار نے بتایا کہ غیر رجسٹرڈ ، نان کسٹم پیڈ اور غیر ملکی نمبر پلیٹس والی گاڑیوں کا جرمانہ صرف 100روپے ہے جسے بڑھا کر500 روپے کرنے کے حوالے سے ایک سمری متعلقہ محکمے کو بھیج دی گئی ہے، سمری کی منظوری کے بعد غیر رجسٹرڈ ، نان پیڈ کسٹم گاڑیاں اور نامکمل دستاویزات والی گاڑیوں کے خلاف بھر پور کاروائی کی جاسکے گی،دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں بڑی تعداد میں گھومنے والی غیر رجسٹرڈ ، نان پیڈ کسٹم ا ور غیر ملکی نمبر پلیٹس والی گاڑیاں صوبے اور شہر کے پوش علاقوں اور اہم شخصیات اور انکے خاندانوںکے زیر استعمال ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔