افغانستان، طالبان کے ہاتھوں 100 اہلکار قتل، بم دھماکے میں 14 شہری جاں بحق

اے ایف پی / نیٹ نیوز  جمعـء 14 اکتوبر 2016
ننگرہار میں ڈرون حملوں میں داعش کے 27 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ، جنرل چارلس۔ فوٹو: فائل

ننگرہار میں ڈرون حملوں میں داعش کے 27 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ، جنرل چارلس۔ فوٹو: فائل

کابل / واشنگٹن: افغانستان میں طالبان نے فوج اور پولیس کے 100 اہلکاروں کو ہلاک کر دیا جبکہ بم دھماکے میں 14 شیعہ شہری جاں بحق ہوگئے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ کے نواح میں لڑائی کے دوران پسپا ہوتے ہوئے افغان سیکیورٹی اہلکار طالبان کے گھیرے میں آ گئے جن میں سے 100 اہلکاروں کو جنگجوؤں نے قتل کردیا۔ رپورٹ کے مطابق اہلکاروں کو لشکرگاہ کے نواحی علاقے چاہ انجیر میں قتل کیا گیا۔

ایک اہلکار فیض محمد کے مطابق میرے علاوہ صرف 2 اور اہلکار وہاں سے بچ کر آئے ہیں۔ طالبان نے اہلکاروں کی 22 گاڑیوں، درجنوں ٹرکوں اور سیکڑوں رائفلوں پر بھی قبضہ کرلیا۔ طالبان ترجمان قاری یوسف احمدی نے کہا کہ جنگجوؤں نے درجنوں اہلکاروں کو اغوا بھی کرلیا۔ افغان فوج کے ترجمان کے مطابق مزید 400 اہلکاروں کو لشکر گاہ بھیج دیا گیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق بم دھماکے میں 14 شیعہ شہری جاں بحق ہوگئے۔ دھماکا صوبہ بلخ کے ضلع بلخ میں شیعہ مسجدکے گیٹ پر ہوا جس میں14 افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوگئے۔

ادھر مشرقی صوبہ ننگرہار میں ڈرون حملوں میں داعش کے 27 جنگجو مارے گئے۔ علاوہ ازیں افغانستان میں نیٹو کے رزولوٹ سپورٹ مشن کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل چارلس کلیولینڈ نے کہا ہے کہ ملا منصور کی ہلاکت کے بعد افغان طالبان کی مالی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔