- نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں، آج بھی ہے:فیصل واوڈا
- ایران نے چابہار بندرگاہ کے ایک حصے کا انتظام 10 سال کیلئے بھارت کے حوالے کردیا
- مظفرآباد صورت حال بدستور کشیدہ، فائرنگ سے دو مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی
- پاکستان اور امریکا کا ٹی ٹی پی اور داعش خراسان سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا عزم
- سینٹرل ایشین والی بال لیگ میں پاکستان کی مسلسل تیسری کامیابی
- نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات شروع
- آئین معطل یا ختم کرنے والا کوئی بھی شخص سنگین غداری کا مرتکب ہے، عمر ایوب
- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
- سندھ میں گندم کی پیداوار 42 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد رہی، وزیر خوراک
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
سندھ میں کم وزن کے سیکڑوں بچے امراض کا شکار ہیں ، ماہرین طب
کراچی: پاکستان میں 25 فیصد آبادی جبکہ کراچی سمیت سندھ میں 48 فیصد بچے غذائی کمی کا شکار ہیں،سندھ میں2 سال عمرکے 30 فیصد بچے مطلوبہ وزن سے کم وزن کے پیدا ہوتے ہیں، سندھ میں 15فیصد سے زائد کمزور ولاغر بچوںکی تعداد بتائی گئی ہے پاکستان میں ایک لاکھ میں سے 82 سے زائد بچے ایک سال عمر مکمل کرنے سے پہلے ہی جاں بحق ہوجاتے ہیں،کم وزن کے پیداہونے والے بچے مختلف امراض کا شکار ہوجاتے ہیں پاکستان میں 30 فیصد بچوںکی پیدائش قبل ازوقت ہوتی ہے،غذائی کمی اورقبل ازوقت پیداہونے والے بچے مختلف انفیکشن کا شکار ہوجاتے ہیں،یہ بات قومی ادارہ امراض قلب کے ایگزیکٹوڈائریکٹر پروفیسر جمال رضا نے بتائی۔
انھوں نے کہا کہ سندھ میں 48 فیصد سے زائد بچے غذائی کمی کا شکار ہیں ،انھوں نے کہاکہ کم وزن کے پیدا ہونے والے بچے دراصل قبل ازوقت پیدا ہوتے ہیں یا پھر وہ اپنی ماں سے کیلشیم سمیت دیگر اجزا حاصل نہیں کر پاتے اس لیے ایسے بچے پیدائشی طور پر غذائی کمی کا بھی شکار ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ بچے مختلف انفیکشن میں بھی مبتلا ہو جاتے ہیں ، سندھ میں30 فیصد بچے قبل ازوقت پیدا ہوتے ہیں جو ایک سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی مختلف امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں ، پروفیسر جمال رضا کا کہنا تھا کہ اس وقت سندھ میں5سال عمر کے 50 فیصد سے زائد بچے کم وزن کے ہیں ایسے بچے جو کم وزن کے ہوتے ہیں انھیں طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
جس کی وجہ سے ایسے بچوں کی نشوونما اورذہنی صلاحیتیں بھی متاثر ہوجاتی ہیں، پروفیسر جمال رضا نے بتایا کہ سندھ کے دیہی علاقوں میں25 فیصد مائیں بچوںکی پیدائش کے بعد اپنا دودھ پلاتی ہیں، دریں اثنا محکمہ صحت کے ماتحت چلنے والے نیوٹڑیشن پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر مظہر خمیسانی نے بتایا کہ نیوٹریشن پروگرام کے تحت دیہی علاقوں کی خواتین میں آگاہی کا سلسلہ جاری ہے جس میں ماں کے دودھ کی اہمیت کا اجاگرکیا جاتا ہے،غذائی کمی کا شکار بچے اور ماؤںکو پروگرام کے تحت خصوصی غذا اور فوڈ سپلیمنٹ بھی فراہم کیاجاتا ہے جو عالمی اداروں کی نگرانی کیاجاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔