ملازمہ تشدد کیس؛ بچی کے والدین نے سیشن جج سے راضی نامہ کرلیا

ویب ڈیسک  منگل 3 جنوری 2017
بچی کے سرپرست ہونے کے 3 دیگر دعویدار  بھی سامنے آگئے ہیں : فوٹو : فائل

بچی کے سرپرست ہونے کے 3 دیگر دعویدار  بھی سامنے آگئے ہیں : فوٹو : فائل

 اسلام آباد: تشدد کا شکار ہونے والی کمسن ملازمہ کے والدین نے ایڈیشنل جج اور اس کی اہلیہ سے راضی نامہ کرکے کیس واپس لے لیا ہے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق حاضر سروس ایڈیشنل سیشن جج خرم علی خان اور اس کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونےوالی کمسن بچی طیبہ کے والدین نے اپنا کیس واپس کر کے ملزمان سے راضی نامہ کرلیا ہے۔

ملازمہ طیبہ کے والد کا کہنا ہے کہ کسی بھی دباؤ کے بغیر راضی نامہ ہوا ہے اور ہم نے جج کو معاف کردیا۔ اور راضی نامہ لکھ کر عدالت میں جمع کرادیا ہے۔ عدالت میں راضی نامہ جمع ہونے کے بعد اب اس کیس نے نیا رخ اختیار کرلیا ہے اوراب یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ تشدد کیس اور خبروں کی گردش بننے کے بعد بچی کے سرپرست ہونے کے 3 دیگر دعویدار بھی سامنے آگئے ہیں اور وہ خود کو بچی کا والدین بتارہے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: سیشن جج کی گھریلو ملازمہ پر تشدد ثابت

راضی نامہ جمع کرانے والے مبینہ والد کا نام بچی پر تشدد کرنے والے ملزمان میں شامل ہے۔ پولیس حکام کے مطابق بچی کے والدین کی اصل نشاندہی کے لئے بچی اور دعویدار والدین کے ڈی این اے ٹیسٹ کرائے جائیں گے، جس کے بعد تشدد کیس، راضی نامہ اور بچی کی حوالگی کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب گھریلو ملازمہ پر تشدد کے الزام میں گرفتار سیشن جج خرم علی خان کی اہلیہ کی درخواست ضمانت پر کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج راجا آصف محمود نے کی۔ عدالت نے مہرین ظفر کی 30 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی ہے، ملزمہ مہرین ظفر کے خلاف ملازمہ پر تشدد کا مقدمہ تھانہ آئی نائن میں درج ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔