والدین کے ساتھ شفقت اور نرمی

ڈاکٹر فرحت ہاشمی  جمعـء 27 جنوری 2017
ﷲ تعالیٰ ہمیں اپنے والدین کی خوش دلی سے خدمت و احترام کرنے کی توفیق و ہمت عطا فرمائے۔ آمین۔ فوٹو : فائل

ﷲ تعالیٰ ہمیں اپنے والدین کی خوش دلی سے خدمت و احترام کرنے کی توفیق و ہمت عطا فرمائے۔ آمین۔ فوٹو : فائل

بے شک اﷲ تعالیٰ نے والدین کے ساتھ حسنِ سلوک اور ان کی اطاعت کا حکم دیا ہے، بہ شرطے کہ اﷲ کی نافرمانی کا کام نہ ہو۔ ان دونوں کے ساتھ احسان کرنے کی تاکید کی ہے، خواہ وہ دونوں مشرک ہی کیوں نہ ہوں۔

ﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے

ترجمہ ’’ اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرنے کی تاکید کی ہے اور اگر وہ دونوں تجھ پر زور دیں کہ تو میرے ساتھ اس چیز کو شریک ٹھہرائے، جس کے بارے میں تجھے کوئی علم نہیں، تو ان دونوں کا کہنا مت مان! تمہیں میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے پھر میں تمہیں بتاؤں گا، جو تم کیا کرتے تھے۔‘‘ ( سورۃ العنکبوت )

نرمی اور والدین سے شفقت

امام ابن کثیرؒ کہتے ہیں: والدین کے سابقہ احسان کے مقابلے میں ان کے ساتھ شفقت و رحمت اور احسان کی وصیت کے ساتھ ﷲ تعالیٰ نے اس بات کی بھی تاکید کی ہے کہ ’’ اور اگر وہ دونوں تجھ پر زور دیں کہ تو میرے ساتھ اس چیز کو شریک ٹھہرائے، جس کے بارے میں تجھے کوئی علم نہیں، تو ان دونوں کا کہنا مت مان۔‘‘

یعنی جب والدین مشرک ہوں اور ان دونوں کی خواہش ہو کہ تم ان دونوں کے دین کی پیروی کرو، تو ایسی صورت میں خود کو بھی بچاؤ اور ان دونوں کو بھی بچاؤ۔ اس سلسلے میں ان دونوں کی بات نہ مانو، کیوں کہ تم سب کو قیامت کے دن میرے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے۔ چناں چہ میں ان دونوں کے ساتھ تمہارے حسن سلوک اور تمہارے صبر کے ساتھ اپنے دین پر قایم رہنے کی تمہیں جزا دوں گا۔ تمہیں تمہارے والدین کی جماعت میں نہیں، بل کہ نیک لوگوں کی جماعت میں اکٹھا کروں گا، اگرچہ تم دنیا میں سب سے زیادہ اپنے والدین ہی کے قریب تھے، لیکن قیامت کے دن آدمی کو اس شخص کے ساتھ اٹھایا جائے گا، جس کے ساتھ اس نے محبت کی ہوگی یعنی دینی محبت۔

اﷲ سبحانہ و تعالیٰ نے والدین کے ساتھ بدسلوکی کرنے سے بہت سختی کے ساتھ ڈرایا ہے، کیوں کہ یہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے اور رب کائنات کی نافرمانی ہے۔

والدین کی نافرمانی سے بچنا چاہیے

سیدنا ابوبکر ثقفیؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اﷲ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے تو آپؐ نے فرمایا: ’’ کیا میں تمہیں کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑے گناہوں کی خبر نہ دوں۔۔۔ ؟

( تین بار یہ فرمایا ) ﷲ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا یا جھوٹ بولنا۔‘‘

رسول ﷲ ﷺ (پہلے) ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، پھر آپؐ سیدھے ہوکر بیٹھ گئے۔ اور اس بات کو مسلسل دہراتے رہے۔

والدین سے حُسنِ سلوک

امام نوویؒ کہتے ہیں: والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے کے حکم پر تمام علمائے کرام کا اجماع ہے اور وہ یہ کہ ان دونوں کی نافرمانی کبیرہ گناہوں میں سے اور حرام کام ہے۔ خواہ یہ چھوٹی سی بات کے ساتھ ہی ایذاء پہنچانا کیوں نہ ہو۔

ﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’ تو تم ان دونوں کو ’’ اُف ‘‘ بھی مت کہو اور نہ انہیں جھڑکو اور ان دونوں سے بہت عزت والی بات کرو۔‘‘ ( سورۃ الاسراء )

ﷲ تعالیٰ ہمیں اپنے والدین کی خوش دلی سے خدمت و احترام کرنے کی توفیق و ہمت عطا فرمائے۔ آمین

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔