اخروٹ؛ ایک ذائقے دار میوہ

نسرین اختر  پير 30 جنوری 2017
خشک میوے کے طور پر اخروٹ کا مغز ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ فوٹو فائل

خشک میوے کے طور پر اخروٹ کا مغز ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ فوٹو فائل

خشک میوہ جات کے دل دادہ افراد تو جاڑوں کے فقط اسی لیے منتظر رہتے ہیں کہ کب خنک ہوائیں چلنا شروع ہوں اور وہ اپنے شوق کی تکمیل کریں۔ خشک میوہ جات، قوت بخش غذائی اجزا کے حامل ہوتے ہیں۔ ان کے استعمال سے جسم میں طاقت اور حرارت کا احساس ہوتا ہے، جو ہمیں سرد موسم سے نبرد آزما ہونے میں مدد دیتا  ہے۔

اخروٹ، خشک میوہ جات کا ایک اہم اور نہایت ذائقے دار جزو شمار کیا جاتا ہے، گوکہ اکثر لوگ اسے چلغوزے، مونگ پھلی، کشمش، بادام اور پستے کے بعد رکھتے ہیں، لیکن اس کے باوجود اخروٹ کے ’مغز‘ کو ذوق وشوق سے استعمال کرنے والوں کی تعداد  کم نہیں ہے۔ اخروٹ کی مغزیات میں شامل اجزا میں روغنیات کافی مقدار میں ہوتا ہے، اس کے علاوہ لحمیات اور نشاستے کی مقدار بھی موجود ہوتی ہے۔

اخروٹ کی 100 گرام ’مغزیات‘ میں 600  حرارے (کیلوریز) ہوتے ہیں۔ سبزیوں ور دیگر اناج کے برعکس اخروٹ میں ’روغنیات‘ کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، بلکہ اس کے مجموعی وزن کے نصف برابر تیل پیدا ہوتا ہے، روغن پیدا کرنے کی صلاحیت سے ہی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔

غذائی افادیت کے لحاظ سے اخروٹ خشک میوہ جات میں کافی اہمیت کا حامل ہے۔ سرد برفانی علاقوں کے لوگ موسم کی شدت کا مقابلہ کرنے کے لیے بکثرت اس کا استعمال کرتے ہیں اور میدانی علاقوں کے لوگوں میں بھی یہ کافی رغبت سے استعمال کیا جاتا ہے۔ اپنے منفرد غذائی اجزا کے سبب، یہ سرد موسم میں جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ اخروٹ کے بعض غذائی خواص کے سبب اسے غذا ہی نہیں دوا کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں اخروٹ کے درخت بلوچستان، سوات، مری، آزاد کشمیر کے علاقوں میں بکثرت پائے جاتے ہیں، جب کہ ایران اور افغانستان میں بھی اخروٹ کے درخت کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ ان درختوں پر  کم ازکم 30 سال کے بعد پھل لگتا ہے اور بعض اوقات اس میں 40 سال سے زیادہ کا عرصہ بھی لگ جاتا ہے۔ اخروٹ درخت سے اتارنے کے فوراً بعد استعمال نہیں کیا جاتا، اُس وقت اس میں سے دودھ جیسی رطوبت نکلتی ہے، لہٰذا اس کے خشک ہونے کا انتظار کیا جاتا ہے، تقریباً تین مہینے بعد یہ رطوبت خشک ہو کر جم جاتی ہے، جسے ہم اخروٹ کا  مغز یا گری کہتے ہیں۔

خشک میوے کے طور پر اخروٹ کا مغز ہی استعمال کیا جاتا ہے، مگر بہت سے طبیب اخروٹ کے چھلکے، پتے اور جڑ کو بھی  دوا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

تازہ اخروٹ کے سبز چھلکے پیس کر بطور منجن استعمال کریں، تو دانت صاف، چمک دار اور مسوڑھے مضبوط ہو جاتے ہیں۔ مسوڑھوں سے خون آنے کی شکایت بھی دور ہو جاتی ہے۔ اس کا منجن بنانے کے لیے تازہ اخروٹ کا خول، 200 گرام، سفید صندل دو گرام، پھٹکری پانچ گرام، خوردنی نمک، پانچ گرام، مشک کافور دو گرام لے کر پیس لیں، رات کو سونے سے قبل اس منجن کا استعمال کریں۔ یہ منجن دانتوں کے جملہ امراض کے لیے مفید ہے۔

اخروٹ کا سبز چھلکا 15 گرام، پھٹکری دو گرام، بنولے کا تیل 250 گرام۔  تام چینی کے برتن میں تیل اور چھلکے ڈال کر ہلکی آنچ پر اتنا گرم کریں کہ اخروٹ کے چھلکے کی رنگت سیاہ ہو جائے، پھر تیل کو چھان کر استعمال کریں، بالوں کی سیاہی کو قائم رکھنے اور سفید ہوتے بالوں کو روکنے کے لیے یہ تیل لگائیں۔ مفید اثرات مرتب ہوں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔