- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- کچے کے ڈاکوؤں سے رابطے رکھنے والے 78 پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ
- ایک ہفتے کے دوران 15 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں
- چینائی میں پاکستانی 19 سالہ عائشہ کو بھارتی شخص کا دل لگادیا گیا
- ڈی جی ایس بی سی اے نے سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے افسر کو اپنا اسسٹنٹ مقرر کردیا
- مفاہمت یا مزاحمت، اب ن لیگ کا بیانیہ وہی ہوگا جو نواز شریف دیں گے، رانا ثنا
- پی ایس کیو سی اے کے عملے کی ہڑتال، بندرگاہ پر سیکڑوں کنٹینرپھنس گئے
- ڈھائی گھنٹے میں ہیرے بنانے کا طریقہ دریافت
- پول میں تیزی سے ایک میل فاصلہ طے کرنے کے ریکارڈ کی کوشش
- پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص کے لیے نیا ٹیسٹ وضع
- غزہ پالیسی پر امریکی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان نے احتجاجاً استعفی دیدیا
- راولپنڈی: خاکروب کی لیڈی ڈاکٹر کو جنسی ہراساں کرنے اور تیزاب پھینکنے کی دھمکی
- یومِ مزدور: سندھ میں یکم مئی کو عام تعطیل کا اعلان
- منفی پروپیگنڈا ہمیں ملک کی ترقی کے اقدامات سے نہیں روک سکتا، آرمی چیف
- پاکستان میں افغانستان سے لائے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرِ عام پر
- بھارتی ٹیم کے ہیڈکوچ کی ووٹ کاسٹ کرنے کی ویڈیو وائرل
- وزیرداخلہ کا غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرے کا حکم
- سندھ حکومت نے 54 نجی اسکولوں کی رجسٹریشن روک دی
- عدت پوری کیے بغیر بیوی کی بہن سے شادی غیر قانونی قرار
- حکومت سندھ کا ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ
نگران سیٹ اپ، عدلیہ، فوج سے مشاورت میں برائی نہیں، فضل الرحمن
لاہور: جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو تحلیل کرنے کا اختیار سپریم کورٹ کے پاس بھی نہیں، نگران سیٹ اپ کیلیے عدلیہ اور فوج سے مشاورت میں برائی نہیں لیکن پابندی بھی نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز سیفما آفس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری اپنی پشت پر فوج کا تاثر دے رہے ہیں، ایسی پشت پناہی کے بغیرکچھ نہیں ہوسکتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اگر سیاسی، انتخابی نظام میں خرابیاں ہیں توکیا جرنیلوں اور ججزکا کردار مثالی ہے؟ مارشل لاء سمیت کسی بھی غیر جمہوری کوشش کی مزاحمت کی جائیگی۔ انھوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول جیسے واقعات سے تدبیرکے ساتھ نمٹنا ہوگا، جنگ کے بجائے مذاکرات کی ضرورت ہے تاہم بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے پر بھی غور ہونا چاہیے۔
آئی این پی کے مطابق فضل الرحمٰن نے کہا کہ طاہر القادری دوغلی باتیں کر رہا ہے‘ جس صدر اور وزیر اعظم کو ’’ایکس‘‘ قراردیا پھر ان سے مذاکرات کیلیے ترلے منتوں پر آگئے۔ انھوں نے کہا کہ گورنر راج لگنا پیپلز پارٹی کا مقدر ہے‘ کیا بلوچستان میں گورنر راج لگا کر سندھ اور خیبرپختونخوا کا کفارہ ادا کیا گیا ہے؟۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔