آئین میں لوکل گورنمنٹ کی تعریف نہیں تو یہ بن کیسے جاتی ہے؟ چیف جسٹس

نمائندہ ایکسپریس / ثناء نیوز  جمعرات 24 جنوری 2013
ایکٹ کے ذریعے وفاق نے اضلاع کوکنٹرول کرنیکی کوشش کی ہے، آرٹیکل9,17,اور02کے منافی ہے، پٹیشنر، انور منصور آج دلائل دینگے۔ فوٹو: فائل

ایکٹ کے ذریعے وفاق نے اضلاع کوکنٹرول کرنیکی کوشش کی ہے، آرٹیکل9,17,اور02کے منافی ہے، پٹیشنر، انور منصور آج دلائل دینگے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ  نے سندھ بلدیاتی ایکٹ2012 کیخلاف مقدمات کی سماعت کے دوران قرار دیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 148 کے تحت امورنچلی سطح پرمنتقل کیے جاسکتے ہیں لیکن اختیارات نہیں،اگر آئین میں مقامی حکومت کی کوئی تعریف موجودنہیں تویہ کیسے تشکیل پاتی ہے؟۔

درخواست گزار ضمیر گھمرونے اپنے دلائل مکمل کر لیے،مزیدسماعت آج (جمعرات کو) پھر ہوگی۔ بدھ کوچیف جسٹس افتخارچوہدری کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے3رکنی بینچ نے سندھ اسمبلی کی جانب سے متفقہ طورپرپاس کیے گئے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012 سے متعلق ضمیرحسین گھمروایڈووکیٹ و دیگرکی جانب سے دائر مقدمے کی سماعت کی۔درخواست گزار ضمیر گھمرو کا کہنا تھا کہ آرٹیکل138 کے تحت حکومت ضلعی افسران کو امور یا اختیارت دے سکتی ہے،سندھ بلدیاتی ایکٹ آئین کے مختلف آرٹیکلز کیخلاف ہے،امن امان قائم کرناصوبائی حکومت کی ذمے داری ہے اورسندھ بلدیاتی ایکٹ کے تحت یہ کام مقامی حکومت کودیاگیاجوخلاف آئین ہے۔

اس موقع پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ پولیٹیکل اتھارٹی اورصوبے کی اتھارٹی کس طرح لوکل گورنمنٹ کودی جاسکتی ہے۔ ضمیر گھمرونے کہا کہ لوکل گورنمنٹ صوبائی قانون کے تحت بنائی جاتی ہے،لوگل گورنمنٹ ایکٹ کے ذریعے وفاق نے اضلاع کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے ، سندھ بلدیاتی ایکٹ آئین کے آرٹیکل 9,17,اور02کے منافی ہے ۔

17

بعد ازاں عدالت نے مقدمہ کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی۔نمائندہ ایکسپریس کے مطابق آج سندھ لوکل گورنمنٹ کے وکیل انور منصورخان دلائل دیںگے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت سے مہلت دینے کی استدعاکی تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ مزید وقت نہیں دیا جاسکتا۔دریں اثناسپریم کورٹ نے لیڈی ہیلتھ ورکرزکومستقل کرنے کے مقدمے کی سماعت 6 فروری تک ملتوی کردی ہے اورچاروں صوبوںکے ایڈووکیٹ جنرل کو لیڈی ہیلتھ ورکرزمستقل کرنے کے بارے میں تحریری جواب دینے کی ہدایت کی ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل علیم عباسی نے چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں3رکنی بینچ کوبتایا کہ وفاقی حکومت نے ایک لاکھ5ہزارلیڈی ہیلتھ ورکرز اور دیگراسٹاف کومستقل کرکے نوٹیفکیشن جاری کردیاہے اور انکے واجبات کامالی بوجھ بھی وفاقی حکومت خود برداشت کریگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔