- کراچی میں اگلے 3روز گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان
- پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
- غیر استعمال ریلوے اسٹیشنز اور یارڈز کی اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ
- ملکی معیشت عالمی اتارچڑھاؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے، جمیل احمد
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
- جسٹس بابر ستار نے خود کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے کی درخواستیں خارج کردیں
- چینی وفد پاکستان آگیا، 4 ارب یوآن سرمایہ کاری کرے گا
- شرح سود کا تعین، مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
- وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، پاکستان میں جاری سرگرمیوں پر تبادلہ خیال
- براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری مسائل کا پائیدار حل نہیں
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نیا ریکارڈ، پہلی بار 73 ہزار پوائنٹس کی سطح بھی عبور
- ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی20 سیریز میں مسلسل دوسری شکست پر منیبہ علی مایوس
- چیمپئنز ٹرافی کا مجوزہ شیڈول آئی سی سی کو ارسال، بھارت کے میچز شامل
- پاکستان کیلیے 1.1 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری آج دیے جانے کا امکان
- چیئرمین پی سی بی کا ٹیم میں ’مسائل‘ کا اعتراف
- بھابھی نے شادی والے دن دلہا کو گرفتار کرادیا
- احسان اللہ کی انجری سے متعلق رپورٹ جلد بورڈ کو وصول ہونے کا امکان
- بوبی بھائی کپتان بنے ہی کیوں؟
- مزدور خوشحال، ملک خوشحال ... انقلابی اقدامات اٹھانا ہونگے!
- ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 4دہشتگرد ہلاک
برطانوی انتخابات میں کوئی جماعت اکثریت حاصل نہ کرسکی
لندن: برطانوی عام انتخابات کے نتائج سامنے آگئے ہیں جس کے تحت کوئی بھی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہیں کرسکی اور اب مخلوط حکومت تشکیل پائے گی۔
برطانیہ میں دارالعوام کی تمام 650 نشستوں کے نتائج آچکے ہیں جن کے مطابق کنزرویٹیو پارٹی کو 318 نشستوں اور لیبر پارٹی کو 261 سیٹوں پر کامیابی حاصل ہوئی۔ اسکاٹش نیشنل پارٹی 35 جب کہ لیبر ڈیموکریٹ پارٹی نے 12 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہیں اس کے علاوہ آزاد اور دیگر جماعتوں کے امیدواروں نے 24 نشستیں اپنے نام کی ہیں۔
انتخابات میں برطانوی وزیرِ اعظم تھریسا مے کی کابینہ کے 9 وزرا کو شکست ہوگئی ہے، جن میں وزیرِ خزانہ جین ایلیسن، کیبینٹ آفس کے وزیر بین گرمر، ڈیفڈ کے وزیر جیمز وارٹن، وزیرِ صحت نکولا بلیک وڈ، وزیرِ تعلیم ایڈورڈ ٹمپسن کے علاوہ گیون بارویل، راب ولسن، سائمن کربی اور ڈیوڈ مواٹ شامل ہیں۔
اگرچہ کنزرویٹو پارٹی نے دارالعوام میں اپنی اکثریت کھو دی ہے تاہم وہ اب بھی ایوان میں سب سے زیادہ سیٹیں جیتنے والی جماعت ہے۔ الیکشن میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر کنزرویٹیو پارٹی کے ارکان تھریسا مے سے پارٹی قیادت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق تھریسا مے ملکہِ برطانیہ سے ملاقات کرکے ان سے سادہ اکثریت بھی نہ ہونے کے باوجود حکومت سازی کی اجازت مانگیں گی۔
واضح رہے کہ برطانوی وزیر اعظم نے قبل از وقت انتخابات کا اعلان یہ کہہ کر کیا تھا کہ انہیں برطانیہ کے انخلا کے لیے یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کے لیے نیا اور مضبوط مینڈیٹ درکار ہے جس کے لیے نئے انتخابات ضروری ہیں۔ جس وقت وزیرِاعظم مے نے عام انتخابات کا اعلان کیا تھا اس وقت ان کی جماعت مقبولیت میں سب سے آگے تھی۔ انہیں جائزوں کی بنیاد پر تھریسا مے اور ان کے وزرا کو امید تھی کہ وہ انتخابات کے نتیجے میں پارلیمان میں اپنی اکثریت میں اضافہ کرلیں گے لیکن ایسا نہ ہوسکا
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔