- ٹی 10 لیگ کیلیے پاکستانی کھلاڑیوں اور آفیشلز کو یواے ای کے ویزے جاری نہ ہوسکے
- اکانومسٹ ہویا فارن پالیسی میگزین، بھارت کا مکروہ چہرہ ہرجگہ بے نقاب
- اوگرا نے نئے سی این جی لائسنس دینے کا اعلان کر دیا
- نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر کے بولنگ کوچ انگلینڈ میں پھنس گئے
- چین نے مائیک پومپیو سمیت ٹرمپ انتظامیہ کے 28 عہدیداروں پر پابندیاں عائد کردیں
- فارن فنڈنگ کیس پانامہ 2 بنے گا، شیخ رشید
- جنوبی افریقہ کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریزکیلئے پاکستان کے اسکواڈ میں تبدیلیوں کا امکان
- پی سی بی کے چیئرمین اورگورننگ بورڈ ممبران کے اخراجات کی تفصیل سامنے آگٗئی
- شہباز شریف کو آشیانہ ریفرنس میں حاضری سے استثنیٰ کالعدم قرار
- بچوں سے زیادتی کے قانون کا ترمیمی بل خیبر پختونخوا اسمبلی میں پیش کرنے کی تیاریاں
- جوبائیڈن نے پہلے ہی روز امریکی سرجن جنرل ایڈمز سے استعفیٰ طلب کرلیا
- بختاور بھٹو زرداری کی شادی کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں
- فیصل آباد میں پیٹرولنگ پولیس کی فائرنگ سے شہری جاں بحق، اہلکارقصوروارقرار
- سعودی فلم کمیشن نے 28 فلمی منصوبوں کی منظوری دیدی
- گوجرانوالہ میں ماں 4 بچوں سمیت قتل
- بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 کی تیاریاں بھرپور انداز میں جاری
- میرے دوست! اب وقت تمہارا ہے، براک اوباما کی نئے امریکی صدرکونیک تمنائیں
- فاف ڈوپلیسی پاکستان کی سرزمین پر پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے کیلیے بیتاب
- نیویارک میں فوجی ہیلی کاپٹر گر کرتباہ، تین اہلکار ہلاک
- جوبائیڈن کا پہلادن؛مسلمانوں پرسفری پابندی کےخاتمےسمیت 15 صدارتی حکم نامے جاری
ماں کا دودھ بچے کے لیے بہترین اینٹی بایوٹکس کا خزانہ

سائنسدانوں نے طویل تحقیق کے بعد ماں کے دودھ کو دنیا کا بہترین اور محفوظ اینٹی بایوٹک قرار دیا ہے۔ فوٹو: فائل
واشنگٹن: ماں کے دودھ کی افادیت مسلمہ ہے اور اب تازہ خبر یہ ہے کہ شیرِمادر میں بعض شکریات یا کاربوہائیڈریٹس بیکٹیریا کو ختم کرکے بچے کو انفیکشنز اور بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔
ماں کا دودھ پروٹین، چکنائیوں اور شکر (کاربوہائیڈریٹس) کا ایک پیچیدہ مجموعہ ہوتا ہے۔ لیکن پہلی مرتبہ انسانی دودھ میں موجود کاربوہائیڈریٹس کی بیکٹیریا کی افادیت سامنے آئی ہے۔ امریکہ میں واقع وینڈربلٹ یونیورسٹی کے پروفیسر اسٹیون ٹاؤن سینڈ نے کہا ہے کہ دنیا میں سب سے مفید اور صاف اینٹی بایوٹک دوا ماں کے دودھ میں موجود قدرتی طور پر موجود ہوتی ہے۔
اس تحقیق کا بنیادی محرک دنیا بھر جراثیم کے سامنے اینٹی بایوٹکس دواؤں کا بے اثر ہونا ہے اور اب بہترین اینٹی بایوٹکس کے سامنے جراثیم بہت سخت جاں واقع ہوئے ہیں۔
اسٹیون کے مطابق جب انہوں نے بیکٹیریا کو شکست دینے پر کام شروع کیا تو پہلے گروپ بی اسٹریپ بیکٹیریا پر غور شروع کیا۔ حاملہ خواتین پر یہ بیکٹیریا گروپ زیادہ حملہ آور ہوتا ہے اور پوری دنیا میں نومولود بچوں کےانفیکشنز میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ساتھ ہی ماہرین یہ دیکھنا بھی چاہتے تھے کہ آیا مائیں اپنے جسم میں ان بیکٹیریا کے خلاف کوئی قدرتی ہتھیار تیار کرتی ہیں یا نہیں؟
لیکن اس کےلیے ماں کے دودھ میں موجود پروٹین کی بجائے کاربوہائیڈریٹس کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ شیرِمادر میں کاربوہائیڈریٹس پہلے بیکٹیریا کو تلاش کرکے کمزور کرتے ہیں اور بعد میں انہیں تباہ کرڈالتے ہیں یعنی وہ دو طرح سے جراثیم کا شکار کرتے ہیں۔
ماہرین نے تجربہ گاہ میں یہ بھی دیکھا کہ ماں کے دودھ میں موجود ایک قسم کی شکر اولیگوسیکرائیڈز براہِ راست بھی بیکٹیریا کو ہلاک کرتی ہے لیکن بعض بیکٹیریا کی اوپری پرت توڑ کر انہیں ختم کرڈالتی ہے۔ یہاں تک کہ ایک جگہ اسٹریپ بیکٹیریا کی پوری کالونی کو براہِ راست ختم ہوتے دیکھا گیا۔
اس سے قبل کی گئی ایک اور تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ ماں کا دودھ بچوں کو فلو سے بچاتا ہے اور اس کی وجہ بھی غالباً یہی کاربوہائیڈریٹس ہوسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔