روہنگیا مسلمانوں کیلیے بنگلا دیش کا دنیا کے سب سے بڑے مہاجرکیمپ کے قیام کا منصوبہ

ویب ڈیسک  ہفتہ 7 اکتوبر 2017
 روہنگیا مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد کے باعث بنگلا دیش کی حکومت نے دنیا کا سب سے بڑامہاجر کیمپ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔:فوٹو اے ایف پی

روہنگیا مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد کے باعث بنگلا دیش کی حکومت نے دنیا کا سب سے بڑامہاجر کیمپ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔:فوٹو اے ایف پی

ڈھاکا: بنگلا دیش میں روہنگیا مسلمانوں کی تعداد4 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ بنگلا دیشی حکومت روہنگیا مہاجرین کے لیے ایسا کیمپ قائم کرنا چاہتی ہے جس میں 8لاکھ سے زائد مہاجرین رہ سکیں گے۔

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پرظلم اور بربریت جاری ہے،لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلا دیش  میں پناہ حاصل کرچکے ہیں جب کہ ہزاروں پناہ کی تلاش میں کھلے سمندر میں ڈوب کر جاں بحق ہوچکےہیں، بنگلا دیش میں روہنگیا مسلمانوں کی تعداد4لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ پناہ گزینوں کی بہت بڑی تعداد کے باعث بنگلا دیش کی حکومت نے دنیا کا سب سے بڑامہاجر کیمپ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

ڈھاکا میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈی نیٹر رابرٹ واٹکنزکا غیرملکی خبررساں ادارے کے ساتھ بات  کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بنگلا دیش کی حکومت کو اس منصوبے کے بجائے مہاجرین کے نئے کیمپ بنانا چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ  جب آپ کسی چھوٹے سےعلاقے میں بہت بڑی تعداد میں ایسے انسانوں کو مل کر رہنے پر مجبور کر دیتے ہیں جن کا جسمانی مدافعتی نظام بہت کمزور ہو چکا ہو تو یہ اقدام ان کے لئے خطرناک ہوتا ہے جب کہ اس کے نتیجے میں خوفناک حد تک زیادہ انسانی جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔

رابرٹ واٹکنز کا مزید کہنا تھا کہ ایسے کسی بھی ایک بہت بڑے کیمپ کے بجائے چھوٹے چھوٹے کیمپس کے انتظامی امورکی دیکھ بھال کرنا زیادہ آسان ہے اور اس میں صحت اور  سیکیورٹی کے مسائل بھی کم سے کم ہوتے ہیں۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائگریشن کے مطابق اگر بنگلا دیشی حکومت نے اپنے منصوبے کے مطابق کوکس بازار میں یہ بہت وسیع و عریض کیمپ قائم کر دیا، تو یہ دنیا کا سب سے بڑا مہاجر کیمپ ہو گا۔

اقوام متحدہ کے مطابق اب تک یوگنڈا میں بیدی بیدی(BIDI BIDI) کا کیمپ اور کینیا میں داداب کا کیمپ دونوں ہی عالمی سطح پر مہاجرین کے سب سے بڑے کیمپ شمار ہوتے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک میں قریب 3 لاکھ مہاجرین کے رہنے کی گنجائش ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔