- غزہ صورت حال؛ امریکی وزیر خارجہ اہم دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے
- چیئرمین سنی اتحاد کونسل کا پی ٹی آئی کو اسمبلیوں سے استعفے کا مشورہ
- کراچی میں اگلے 3روز گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان
- پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
- غیر استعمال ریلوے اسٹیشنز اور یارڈز کی اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ
- ملکی معیشت عالمی اتارچڑھاؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے، جمیل احمد
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
- جسٹس بابر ستار نے خود کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے کی درخواستیں خارج کردیں
- خون دیجیے، زندگی بچائیے
- چینی وفد پاکستان آگیا، 4 ارب یوآن سرمایہ کاری کرے گا
- شرح سود کا تعین، مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
- وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، پاکستان میں جاری سرگرمیوں پر تبادلہ خیال
- براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری مسائل کا پائیدار حل نہیں
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نیا ریکارڈ، پہلی بار 73 ہزار پوائنٹس کی سطح بھی عبور
- ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی20 سیریز میں مسلسل دوسری شکست پر منیبہ علی مایوس
- چیمپئنز ٹرافی کا مجوزہ شیڈول آئی سی سی کو ارسال، بھارت کے میچز شامل
- پاکستان کیلیے 1.1 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری آج دیے جانے کا امکان
- چیئرمین پی سی بی کا ٹیم میں ’مسائل‘ کا اعتراف
- بھابھی نے شادی والے دن دلہا کو گرفتار کرادیا
- احسان اللہ کی انجری سے متعلق رپورٹ جلد بورڈ کو وصول ہونے کا امکان
دستگیر گورنمنٹ پرائمری اسکول نجی پارٹی کو دینے کی تیاریاں
کراچی: صوبائی محکمہ تعلیم کی کرپٹ مافیا نے کراچی کا ایک اورسرکاری اسکول نجی پارٹی کے حوالے کرنے کی تیاری مکمل کرلی، فیڈرل بی ایریا میں قائم دستگیر گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول کی عمارت کو نجی ملکیت میں دینے کے لیے کاغذی کارروائی مکمل کرلی گئی ہے۔
یہ کاغذی کارروائی صوبائی محکمہ تعلیم کے ایس او جوڈیشل کے ایک خط کی روشنی میں کی جارہی ہے جس میں اسکول کی عمارت کو نجی پارٹی کے حوالے کرنے کو کہا گیا ہے جبکہ معاملہ ذرائع ابلاغ میں آنے کے خوف سے اے ڈی او ایجوکیشن گلبرگ رخصت پر چلے گئے ہیں،ایک سال میں یہ دوسرا سرکاری اسکول ہے جسے نجی ملکیت میں دینے کی کوشش کی جارہی ہے اس سے قبل شارع پاکستان پر واقع منیبہ گورنمنٹ اسکول کی عمارت بھی نجی ملکیت میں دینے کی کوشش کی گئی تھی۔
صوبائی محکمہ تعلیم کے ایس او جوڈیشنل کی جانب سے متعلقہ افسرکوجاری خط میں کہا گیا ہے کہ مکان نمبر303 اے بلاک 9 میں قائم دستگیر گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول کو عدالتی احکامات کی روشنی میں متعلقہ پارٹی کے حوالے کردیا جائے اسکول کی عمارت کی ملکیت کا دعویدار مصباح محمد قدوائی ہے جسے اسکول کی عمارت بظاہر عدالتی احکامات پر حوالے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس سلسلے میں محکمہ تعلیم نے دلچسپی نہیں لی اور محکمہ کا کوئی افسر عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوا یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حاجرہ بیگم نامی ایک ضعیف خاتون نے سن2003 میں مذکورہ اسکول کی عمارت کی ملکیت کا دعویٰ کیا تھا اور صوبائی محتسب کے دفترمیں ایک درخواست جمع کرائی تھی جس میں کہا گیا تھاکہ وہ بیوہ ہیں اور محکمہ تعلیم کو پابند کیاجائے کہ اس عمارت کاکرایہ پابندی سے انھیں اداکرے یا اسکول کی عمارت ان کے حوالے کی جائے۔
حاجرہ بیگم کی درخواست پر محکمہ تعلیم حرکت میں نہ آیا لیکن اب ایس او جوڈیشل نے مصباح محمد قدوائی کو اسکول حوالے کرنے کا خط جاری کیا ہے جبکہ اس سے قبل یکم جون2011 کو ای ڈی او تعلیم کراچی نے اپنے خط میں لکھاکہ دستگیر گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول میں 16اساتذہ اور 12بچے ہیں جبکہ دوپہرکی شفٹ میں5 اساتذہ اور5 ہی بچے زیر تعلیم ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسکول کونجی ملکیت میں دینے کی تیاری گزشتہ کئی برس سے جاری تھی جسے اب عملی جامہ پہنچایا جارہا ہے،یہ بھی معلوم ہواہے کہ ایس او جوڈیشل کے خط کے بعد ڈائریکٹوریٹ اسکولز کراچی کے تمام افسران نے اس معاملے پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا حیرت انگیز طور پر اسکول کی فائل حتمی نوٹیفکیشن کی جانب جارہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔