مذاکرات میں وزیراعظم کےاستعفے سمیت کوئی غیرآئینی بات نہیں مانیں گے، اسحاق ڈار

ویب ڈیسک  ہفتہ 23 اگست 2014
دھرنوں کی وجہ سے پاکستان کو جو معاشی نقصان ہورہا ہے ہمیں اس کا ازالہ کرنا ہے، اسحاق ڈار فوٹو: فائل

دھرنوں کی وجہ سے پاکستان کو جو معاشی نقصان ہورہا ہے ہمیں اس کا ازالہ کرنا ہے، اسحاق ڈار فوٹو: فائل

رائیونڈ: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دھرنوں کی وجہ سے پاکستان کو جو معاشی نقصان ہورہا ہے ہمیں اس کا ازالہ کرنا ہے لیکن مذاکرات کا حل آئین اور قانون کے اندر رہ کر ہی نکلے گاجب کہ وزیر اعظم کے استعفے سمیت ہم کسی بھی غیر آئینی مطالبے کو تسلیم نہیں کریں گے۔

رائیونڈ میں وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف زرداری کی ملاقات کے بعد وفاقی وزرا کے ہمراہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی بالادستی اورقانون کی حکمرانی کے لئے پیپلز پارٹی ساتھ ہے، پیپلز پارٹی نے پارلیمنٹ میں جو موقف اپنایا ہے سابق صدر نے ملاقات کے دوران بھی اسی عزم کا اظہارکیا۔ آصف زرداری نے وزیراعظم اورمسلم لیگ (ن) کی مکمل حمایت کی جس پر حکومت آصف زرداری کی مشکورہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے سارے معاملے میں جہاں تک ہوسکا ملک کے مفاد میں لچک کا مظاہرہ کیا اور دھرنا دینے والوں کو ریڈ زون تک آنے کی اجازت دی۔ پاکستانی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دھرنے میں مصروف ایک جماعت کے علاوہ پارلیمنٹ کی تمام سیاسی جماعتوں نے یک جا ہوکر آئین، جمہوریہیت اور پارلیمنٹ کو بالادست رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

وزیرخزانہ کہا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران تجویز دی گئی ہے کہ حکومت کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما پر مشتمل ایک کمیٹی بھی ان سے مزاکرات کے لئے جائے ،ہم اس کو بھی قبول کرتے ہیں کیونکہ ان دھرنوں کی وجہ سے پاکستان کو جو معاشی نقصان ہورہا ہے ہمیں اس کا ازالہ کرنا ہے لیکن مذاکرات کا حل آئین اور قانون کے اندر رہ کر ہی نکلے گا اور وزیر اعظم کے استعفے سمیت ہم کسی بھی غیر آئینی مطالبے کو تسلیم نہیں کریں گے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات کے لئے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل اور وزیر اعظم کی جانب سے انتخابی دھاندلیوں کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لئے لکھے گئے خط سے تحریک انصاف کے تمام مطالبات حل ہوجاتے ہیں۔  انتخابی دھاندلی کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے ہاتھ صاف ہیں اسی لئے ہم بھی جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لئے تیار ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے ملاقات کے دوران آصف زرداری نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کی جماعت کسی بھی ماورائے آئین اور قانون اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔ اس کے علاوہ انہوں نے وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ ریاست کو کمزور کرنے کے مترادف قرار دیا ہے، اس موقع پر وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے قیادت کی ملاقات کے دوران ملک میں جمہوریت کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان تعلقات کے حوالے سے ماضی میں اچھی روایات نہیں رہی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ دونوں جماعتوں نے جس بالغ النظری کا مظاہرہ کیا ہے اس سے عمران خان کو سبق سیکھنا چاہئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔