سندھ سے کروڑوں سال پرانے لمبے ترین اژدھے کی باقیات دریافت

سہیل یوسف  اتوار 8 مارچ 2015

 کراچی: پاکستانی اور فرانسیسی ماہرین نے سندھ سے افریقی نسل کے دنیا کے قدیم اور بڑے اژدھے کی ہڈیاں دریافت کی ہیں، یہ سانپ ’جائیگینٹوفس‘ کہلاتا تھا اور تقریباً 4 سے 6 کروڑ سال قبل اس جگہ موجود تھا جو آج سندھ کا حصہ ہے۔

بین الاقومی سائنسی جریدے ’ایلیزی ویئر‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق سندھ یونیورسٹی سے وابستہ اور فرانسیسی ماہرین کی جانب سے کروڑوں سال پرانے اژدھے کی باقیات سندھ کے علاقے کھدرو سے دریافت کی گئی ہیں۔ ماہرین نے سانپ کے چند مہرے دریافت کیے ہیں اور یہ سانپ افریقا میں پائے جانے والے ’جائنگیٹوفس‘ سے تھوڑا ہی مختلف ہے۔

کھدرو سے دریافت ہونے والی باقیات ’جائگینٹوفس‘ Gigantophis garstini  نامی قدیم افریقی سانپ کی باقیات سے مشابہہ ہیں جس کی لمبائی تقریباً دس میٹر (33 فٹ) کے لگ بھگ تھی اوریہ موجودہ دور کے تمام لمبے ترین (7 سے 8 میٹر) سانپوں سے بھی بڑا تھا۔ یہ اپنے بڑے شکار کو زہر کے بجائے نگل کر خود کو مضبوطی سے بھینچ کر مارنے بعد ہضم کرتا تھا جب کہ اس کے لیے بڑے جانور کا شکار کوئی مسئلہ نہ تھا۔ اب تک کی تحقیقات کے مطابق ماہرین سانپ کے غیر معمولی مہروں اور پسلیوں سے ہی اسے شناخت کرپائے ہیں تاہم اس سے جائگینٹوفس سانپ سے بڑا فاسل بھی دریافت ہوچکا ہے اور اس لیے اسے قدیم دنیا کا دوسرا بڑا سانپ قرار دیا جاسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس بات کا امکان ہے کہ یہ سانپ افریقہ سے ایشیا اس وقت پہنچے ہوں گے جب کروڑوں سال قبل افریقہ اور انڈوپاکستانی پلیٹ الگ ہوئی تھیں۔ فرانسیسی ماہرین گریگیو میتائس، جین کلاؤڈے ریج، اناچاریہ بارتلونی اور دیگر ماہرین سندھ یونیورسٹی کے ڈاکٹر رفیق لاشاری، ڈاکٹر امداد بروہی اور ڈاکٹرسرفراز سولنگی کے ساتھ کئی سال سے تحقیق کررہے ہیں۔ دونوں ممالک کےماہرین نے سندھ میں حیرت انگیز فاسلز دریافت کیے ہیں۔

واضح رہے کہ ’جائنگیٹوفس‘ کی افریقہ سے باہر یہ پہلی دریافت ہے اس سے قبل اس قدیم ترین سانپ کی باقیات مصر اور لیبیا سے دریافت ہوچکی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔