غیر قانونی چنگ چی رکشوں کے خلاف کارروائی جاری

اسٹاف رپورٹر  منگل 4 اگست 2015
سندھ حکومت پہلے بڑی بسوں کابندوبست کرلے پھرچنگ چی رکشوں کاخاتمہ کرے، شہری فوٹو: ایکسپریس/فائل

سندھ حکومت پہلے بڑی بسوں کابندوبست کرلے پھرچنگ چی رکشوں کاخاتمہ کرے، شہری فوٹو: ایکسپریس/فائل

 کراچی: ٹریفک پولیس کی جانب سے غیر قانونی چنگ چی رکشوں کے خلاف مسلسل پانچویں روز بھی کارروائی کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق ٹریفک پولیس کی جانب سے موٹرسائیکل چنگ چی اور سی این جی رکشوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے ،ٹریفک پولیس اورصوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ موٹرسائیکل وسی این جی چنگ چی رکشوں کے مالکان باڈیز میں ردوبدل کرکے گنجائش سے زائد مسافروں کو بیٹھا رہے ہیں۔

جس کے باعث یہ سروس انسانی زندگی کیلیے انتہائی خطرناک ہوچکی،صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کے متعلقہ افسران نے بتایا کہ غیرقانونی موٹرسائیکل وسی این جی چنگ چی رکشاؤں کو محفوظ طرزکی ٹرانسپورٹ بنانے کیلیے ریگولیٹ کرنے کی پالیسی تشکیل دی جاچکی، 9تا 12سیٹوں والے رکشوں کو کسی صورت چلنے نہیں دیا جائے گا،صرف 4سیٹوں والے رکشوں کی اجازت ہوگی، پنجاب میں بھی ان چنگ چی رکشوں پر پابندی لگ چکی ہے۔

چنگ چی رکشوں کی وجہ سے شہر کی سڑکوں پر ٹریفک اژدہام اور حادثات معمول بن گئے،متعلقہ افسران نے بتایا کہ پنجاب میں قائم ورکشاپس سے چنگ چی رکشوں کے انفرااسٹرکچر میں تبدیلی کی جاتی ہے اور پھر یہ سندھ میں لائی جاتی ہیں،اس ضمن میں صوبائی محکمہ داخلہ کو خط لکھ دیا گیا ہے کہ سندھ وپنجاب کی سرحد پر دفعہ 144لگا کر ان غیرقانونی چنگ چی رکشوں کی آمد کو روکا جائے۔

ٹریفک پولیس اورصوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق چنگ چی رکشاؤں کے انفرااسٹرکچر میں تبدیلی کے باعث انھیں فٹنس سرٹیفکیٹ نہیں دیا گیا ہے اور نہ ہی روٹ پرمٹ جاری کیا گیا،جب تک یہ ضابطے کے مطابق اانفرا اسٹرکچر کو درست نہیں کرلیتے ، انھیں سڑکوں پر چلنے کی اجازت نہیں دی جائیگی، ٹریفک پولیس کی جانب سے چنگ چی رکشوں کیخلاف کریک ڈاؤن کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا،بیشتر شہری دفاتر اور کاروباری مراکز پر بروقت نہ پہنچ سکے، دستیاب منی بسوں اور کوچز پر شہری چھتوں پر چڑھ کر سفر کر رہے ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں بڑی بسیں اور منی بسوں کی شدید قلت واقع ہوچکی ہے، سندھ حکومت پہلے بڑی بسوں کا بندوبست کرلے پھر چنگ چی رکشوں کا خاتمہ کرے، خستہ حال بسوں میں بھیڑبکریوں کی طرح سفر کرنے پر مجبورہیں۔

چنگ چی ایسوسی ایشن کے رہنما اکبر خان کے مطابق شہر میں 55ہزار سی این جی چنگ چی رکشا اور 35ہزار موٹرساییکل چنگچی رکشا شہریوں کو ٹرانسپورٹ کی سہولیات پہنچارہے ہیں،انھوں نے کہا کہ ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی جاچکی ہے جس پر اسٹے آرڈر ہے، اس دوران چنگچی رکشاؤں کے خلاف آپریشن درست نہیں ہے، سندھ حکومت اگر تعاون کرے تو چنگچی رکشا کے مالکان ضابطے کے تحت فٹنس سرٹیفیکٹ اور روٹ پرمٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔