- ٹی20 ورلڈکپ؛ قومی ٹیم میں فرسٹ چوائس وکٹ کیپر کیلئے کانٹے کا مقابلہ
- ہم محنت کش جگ والوں سے!
- کراچی میں جمعے سے گرمی کی لہر میں کمی متوقع
- کراچی؛ تیز رفتار کار ڈمپر سے جا ٹکرائی، نوجوان جاں بحق، 4 زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ آسٹریلوی اسکواڈ کا اعلان! مچل مارش مقرر
- کینیڈا میں تحریک خالصتان کے زور پکڑنے پر مودی سرکار شدید عدم تحفظ کا شکار
- وزیراعظم نے غیر ضروری خریدی گئی گندم کی تحقیقات کرانے کی منظوری دیدی
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا اعلان آج ہوگا
- میکسیکو میں چوہے کا سوپ بیچنے والی واحد دکان
- ایسٹرازینیکا کووِڈ ویکسین سنگین بیماری کا سبب بن سکتی ہے، کمپنی کا اعتراف
- لاکھوں صارفین کا ڈیٹا چُرا کر فروخت کرنے والے اکاؤنٹس پر پابندی عائد
- مالیاتی پوزیشن آئی ایم ایف کے معاشی استحکام کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
- چینی پاور پلانٹس کے بقایاجات 529 ارب کی ریکارڈ سطح پر
- یہ داغ داغ اُجالا، یہ شب گزیدہ سحر
- یکم مئی کے تقاضے اور مزدوروں کی صورت حال
- گھٹیا مہم کسی کے بھی خلاف ہو ناقابل قبول ہے:فیصل واوڈا
- چیمپئنز ٹرافی 2025؛ ٹیموں کو شیڈول بھیج دیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 49 افسران کے تبادلے
- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
صوبے میں تعلیمی اداروں کو عالمی معیار کے مطابق بنانا ضروری ہے،گورنر بلوچستان
کوئٹہ: گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ صوبے میں تعلیمی اداروں کو عالمی معیار کے مطابق بنانا اشد ضروری ہے تاکہ ہمارے اعلیٰ تعلیمی اداروں اور ڈگریوں کو دنیا بھر میں قبولیت حاصل ہوسکے۔
گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے گورنر ہاؤس کوئٹہ میں یونیورسٹی آف لورالائی کے سینیٹ اجلاس کی صدرات کی اس موقع پر وائس چانسلر، سیکریٹری ہائر ایجوکیشن اور پرنسپل سیکریٹری ٹو گورنر بھی موجود تھے۔
اس موقع پر محمد خان اچکزئی نے کہا کہ کسی بھی یونیورسٹی کی سینٹ کا ممبر بننا ایک طرف اگر اعزاز ہے تو دوسری جانب ایک بڑی ذمہ داری بھی ہے، اس ضمن میں تمام سینیٹ ممبرز پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر یونیورسٹی کی بہتری اور ترقی کیلئے موثر اور فعال کردار ادا کریں۔
گورنر بلوچستان نے کہا کہ صوبے میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کو عالمی معیار کے مطابق بنانا اشد ضروری ہے تاکہ ہمارے اعلیٰ تعلیمی اداروں اور ڈگریوں کو دنیا بھر میں قبولیت حاصل ہوسکے کیوں کہ ایسی صورت میں ہماری یونیورسٹیوں میں پرانا درس و تدریس کا نظام کبھی بھی کارآمد نہیں ہوسکتا۔ آج ہمارے انجینئر ز، ریسرچررز اور سائنٹسٹ بھی کوئی نیا اورتخلیقی کارنامہ پیش کرنے سے قاصر ہیں، وہ تقلید اور تکرارکے روایتی خول سے باہر آکر معاشرے کو درپیش مشکلات کانیا اور پائیدار حل پیش کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔