- کھارادر میں گارڈ کے سر پر ہتھوڑا مار کر پستول چھین لیا گیا، ویڈیو وائرل
- ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن، سندھ پولیس کی نئی گاڑیوں کے لیے کروڑوں کے فنڈز منظور
- کوئٹہ سریاب روڈ پر پولیس موبائل پر حملہ، جوابی کارروائی میں 4 دہشت گرد ہلاک
- مسافروں کی حفاظت کیلیے ہر گاڑی میں ایک اہلکار سوار ہوگا، وزیراعلیٰ بلوچستان
- لاہور میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کی تیز رفتار گاڑی نے اکلوتے بچے کو کچل ڈالا
- گندم درآمد اسکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی کی انوارالحق کاکڑ یا محسن نقوی کو طلب کرنے کی تردید
- فیصل کریم کنڈی نے گورنر کے پی کا حلف اٹھا لیا، وزیراعلیٰ کی تقریب میں عدم شرکت
- پاکستانی نژاد صادق خان ریکارڈ تیسری مرتبہ لندن کے میئر منتخب
- وفاقی حکومت 1.8 ملین میٹرک ٹن گندم خریدے گی، وزیراعظم
- باپ نے غیرت کے نام پر بیٹی اور پڑوسی کے لڑکے کو قتل کردیا
- شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 6 دہشت گرد ہلاک
- فواد چوہدری 9 مئی سے جڑے 8 مقدمات میں شامل تفتیش
- آڈیو لیکس کیس میں آئی بی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے سربراہ کو توہین عدالت کے نوٹس جاری، جرمانہ عائد
- ملازمت کے امیدوار کا آجر کو سی وی دینے کا انوکھا طریقہ
- اے آئی ٹیکنالوجی ایمرجنسی صورتحال میں مفید نہیں، ماہرین
- ایف بی آر میں کرپٹ عناصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا، وزیراعظم
- باکسر عامر خان کو پاک فوج نے اعزازی کیپٹن کے رینکس سے نواز دیا
- ایپل کی آئی فون صارفین کو مشکل سے نکالنے کے لیے کوشش جاری
- پی ٹی اے کا نان فائلرز کی سم بلاک کرنے سے انکار
- عالمی عدالت انصاف امریکا و اسرائیل کی دھمکیوں پر برہم، انصاف میں مداخلت قرار دے دیا
جامعہ کراچی میں امتحانی کاپیوں کی جانچ پڑتال کا پرانا نظام بحال
کراچی: جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات میں امتحانی کاپیوں کی جانچ پڑتال کے لیے شروع کیا گیا مرکزی اسسمنٹ نظام بری طرح ناکام ہوگیا جس کے بعد کاپیوں کی جانچ پڑتال کا پرانا نظام بحال کردیا گیا ہے۔
جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی جانب سے بی کام، بی اے، بی ایس سی سمیت دیگر امتحانات کے نتائج کی شفافیت کو قائم کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر عمل در آمد نہ ہوسکا، اساتذہ نے بی کام کے پرچوں کی کاپیوں جامعہ آکر جانچ پڑتال کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے باعث جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی جانب سے امتحانی نتائج کی شفافیت کے لیے تیار کیا گیا مرکزی اسسمنٹ نظام دھرا رہ گیا۔
ناظم امتحانات ڈاکٹر عرفان عزیزنے ایکسپریس نیوزکو بتایا کہ اساتذہ نے اعتراض کیا کہ کالج میں بائیومیٹرک اٹینڈینس کی وجہ سے وقت سے پہلے نہیں نکل سکتے اور کالج سے2 بجے چھٹی ہونے کے بعد جامعہ آنے میں وقت لگتا ہے اور اکثر ٹریفک جام میں پھنس جاتے ہیں جس کی وجہ سے وقت کا ضیاع ہوتا ہے اور پھر چند گھنٹوں میں کچھ ہی کاپیاں چیک ہوتی ہیں اور خصوصی طور پر خواتین اساتذہ گھریلو کاموں کی وجہ سے زیادہ وقت نہیں دے سکتی اسی لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہیڈ ممتحن جامعہ سے کاپیاں لے کر جاتے ہیں اور پھر وہی اساتذہ میں کاپیاں تقسیم کرتے ہیں اور ایک ہفتے میں کاپیاں جمع کرادیتے ہیں۔
عرفان عزیز نے کہا کہ کاپیوں کی جانچ پڑتال کا عمل نہ رکنے کی وجہ سے سینٹرلائزڈ اسسمنٹ نظام کو سینٹرلائزڈ ڈسٹریبیوشن نظام میں تبدیل کردیالیکن نتائج کے اعلان میں تاخیر سے بچنے کیلیے پہلی مرتبہ ایوارڈ لسٹ کو کمپیوٹرائزڈ کردیا گیاجس میں کاپیوں سے نمبروں کو براہ راست ایوارڈ لسٹ میں درج کیا جائے گا اورپرنٹ آؤٹ ٹیبولیشن میں جمع کرادیا جائے گا جس کی وجہ سے وقت کی بچت ہوگی۔
ناظم امتحانات نے بتایا کہ اگر ایک مضمون کی ٹیبولیشن میں ایک ماہ کا وقت لگتا ہے تو اس ایوارڈ لسٹ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کی وجہ سے15 سے 20 دن لگیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ 16 میں سے 9 مضامین کی کاپیاں50فیصد چیک ہو چکی ہیں، کچھ مضامین ایسے ہیں جن کی کاپیوں کی جانچ پڑتال آخری مراحل میں ہے،کاپیاں گھروں میں چیک ہوں یا جامعہ میں نتائج کی شفافیت کو برقرار رکھا جائے گا جبکہ امید ہے کہ جون تک بی کام کے نتائج کا اعلان کردیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔