- جسٹس بابر ستار کی وضاحت سے کنفیوژن بڑھ گئی: فیصل واوڈا
- کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہری جاں بحق
- خیبر پختونخوا میں چیئرمینز کی نشستوں پر ضمنی الیکشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
- وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے فنڈز کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے مدد طلب کرلی
- پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے، ڈائریکٹر آئی ایم ایف
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو دوسرا ٹی ٹوئنٹی بھی ہرادیا
- کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار کی تزئین و آرائش اور مرمت مکمل
- پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
- وزیراعظم کی آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات، نئے قرض پروگرام پر تبادلہ خیال
- آپ کا مشن ہمارا مشن، پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے، سعودی وزرا کی وزیراعظم کو یقین دہانی
- روس؛ فوربز سے منسلک صحافی فوج سے متعلق فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں نظربند
- کراچی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ
- آئی پی ایل: ٹم ڈیوڈ کا چھکا پکڑنے کی کوشش میں تماشائی زخمی ہوگیا
- آئی ایم ایف کے پاس جانا اپنی ناکامی کا اعتراف ہے، شاہد خاقان عباسی
- اذلان شاہ ہاکی کپ کیلئے 18 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان
- لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیاں ویپنگ زیادہ کرتی ہیں، تحقیق
- انگریزی بولنے کی مشق کے لیے گوگل کا اہم اقدام
- بھارت میں گول گپے بیچنے والا مودی کا ہمشکل
- مبینہ انتخابی دھاندلی: مولانا فضل الرحمٰن کا 9 مئی کو اگلا لائحہ عمل دینے کا اعلان
وفاقی بجٹ 19-2018 کو کالعدم قرار دینے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
لاہور: وفاقی بجٹ برائے سال 2019-2018 کو کالعدم قرار دینے کے لئے درخواست سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر کے دوبارہ دائر کر دی گئی۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں قانون دان شفقت محمود چوہان کی وساطت سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ وفاقی بجٹ کے خلاف درخواست کی سماعت کا ملک میں کوئی اور فورم موجود نہیں۔ آئین کے آرٹیکل 80 کے تحت حکومت اپنی معیاد کے اندر رہتے ہوئے سالانہ بجٹ ہر سال پیش کرنے کی پابند ہے،موجودہ حکومت کو مدت پوری ہونے کی بناء پر وفاقی بجٹ پیش کرنے کا اختیار ہی حاصل نہیں، حکومت نے وفاقی بجٹ پیش کر کے اپنے اختیار سے تجاوز کیا جو کہ ماورائے آئین اقدام ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت ایوان بالا اور ایوان زیریں سے تعلق نہ رکھنے والا کوئی شخص بجٹ پیش ہی کرنے کا مجاز نہیں، حکومت نے وزیر اعظم کے مشیر مفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیر خزانہ کا درجہ دے کر بجٹ پیش کرنے کا غیر قانونی اختیار سونپا جو حکومتی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 86 کے تحت نگران حکومت اپنی آمدن اور اخراجات خود پورا کرنے کی پابند ہے جبکہ حکومتی مدت پوری ہونے کی بناء پر جانے والی حکومت نئی آنے والی حکومت کا سالانہ بجٹ پیش نہیں کر سکتی۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ووٹرز نے موجودہ حکومت کو پانچ سال کے لئے اعتماد اور ووٹ دیا تھا، موجودہ حکومت نے معیاد مکمل ہونے کے باوجود وفاقی بجٹ پیش کر کے ووٹرز کے اعتماد، خواہشات اور ان کے ووٹوں کی توہین کی ہے، معیاد مکمل ہونے کی بناء پرحکومت کو وفاقی بجٹ پیش کرنے اور ووٹرز کے استحقاق کو مجروع کرنے کا کوئی اختیارحاصل نہیں،موجودہ حکومت وفاقی بجٹ پیش کر کے ماورائے آئین اقدام کی مرتکب ہوئی ہے لہذا عدالت بدنیتی پر مبنی وفاقی بجٹ کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔