- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
وفاقی بجٹ 19-2018 کو کالعدم قرار دینے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
لاہور: وفاقی بجٹ برائے سال 2019-2018 کو کالعدم قرار دینے کے لئے درخواست سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر کے دوبارہ دائر کر دی گئی۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں قانون دان شفقت محمود چوہان کی وساطت سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ وفاقی بجٹ کے خلاف درخواست کی سماعت کا ملک میں کوئی اور فورم موجود نہیں۔ آئین کے آرٹیکل 80 کے تحت حکومت اپنی معیاد کے اندر رہتے ہوئے سالانہ بجٹ ہر سال پیش کرنے کی پابند ہے،موجودہ حکومت کو مدت پوری ہونے کی بناء پر وفاقی بجٹ پیش کرنے کا اختیار ہی حاصل نہیں، حکومت نے وفاقی بجٹ پیش کر کے اپنے اختیار سے تجاوز کیا جو کہ ماورائے آئین اقدام ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت ایوان بالا اور ایوان زیریں سے تعلق نہ رکھنے والا کوئی شخص بجٹ پیش ہی کرنے کا مجاز نہیں، حکومت نے وزیر اعظم کے مشیر مفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیر خزانہ کا درجہ دے کر بجٹ پیش کرنے کا غیر قانونی اختیار سونپا جو حکومتی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 86 کے تحت نگران حکومت اپنی آمدن اور اخراجات خود پورا کرنے کی پابند ہے جبکہ حکومتی مدت پوری ہونے کی بناء پر جانے والی حکومت نئی آنے والی حکومت کا سالانہ بجٹ پیش نہیں کر سکتی۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ووٹرز نے موجودہ حکومت کو پانچ سال کے لئے اعتماد اور ووٹ دیا تھا، موجودہ حکومت نے معیاد مکمل ہونے کے باوجود وفاقی بجٹ پیش کر کے ووٹرز کے اعتماد، خواہشات اور ان کے ووٹوں کی توہین کی ہے، معیاد مکمل ہونے کی بناء پرحکومت کو وفاقی بجٹ پیش کرنے اور ووٹرز کے استحقاق کو مجروع کرنے کا کوئی اختیارحاصل نہیں،موجودہ حکومت وفاقی بجٹ پیش کر کے ماورائے آئین اقدام کی مرتکب ہوئی ہے لہذا عدالت بدنیتی پر مبنی وفاقی بجٹ کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔