- چیئرمین پی سی بی کی اسٹیڈیمز کی اَپ گریڈیشن کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت
- پولیس کی زمینوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں، فلیٹ اور دفاتر کی تعمیر کا انکشاف
- ضبط کی جانیوالی اسمگل گاڑیوں کی کم قیمت پر نیلامی کا انکشاف
- 9 ماہ میں 6.899 ارب ڈالرکی غیرملکی معاونت موصول
- پاکستان کے اخراجات آمدنی سے زیادہ ہیں، عالمی بینک
- کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث 3 بھارتی شہری گرفتار
- سمیں بلاک کرنے میں رکاوٹ بننے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- پی آئی اے کی خریداری میں مقامی سرمایہ کاروں کی بھی دلچسپی
- شعبۂ صحت میں پاکستان کا اعزاز، ڈاکٹر شہزاد 100 عالمی رہنماؤں میں شامل
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ کوچنگ اسٹاف کا اعلان ہوگیا
- ایف بی آر کا وصولیوں کیلیے جامع حکمت عملی وضع کرنیکا فیصلہ
- نیویارک میں ہوٹلز کے کرایے آسمان سے باتیں کرنے لگے
- اگر پاکستان ہارا تو ملبہ ہیڈ کوچ کرسٹن پر گرایا جائے گا، راشد لطیف
- انگلینڈ کے 20 سالہ کاؤنٹی اسپنر جوش بیکر کی اچانک موت
- ایف آئی اے ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ ہونے کیخلاف درخواست خارج
- پی ایس ایل9؛ بورڈ بعض اسٹیک ہولڈرز سے واجبات کا منتظر
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا مختصر ٹریننگ کیمپ شروع
- سندھ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، پولیس کیخلاف شکایات سب سے زیادہ
- لکی مروت؛ پولیس اہلکار کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد
- سابق کیوی کرکٹر بھی امریکا کے ورلڈکپ اسکواڈ حصہ بن گئے
کراچی کا پانی شہر میں پہنچنے سے پہلے ہی چوری
کراچی: کراچی کے شہریوں کا پانی واٹر بورڈ کی بلک لائنوں سے غیر قانونی طور پر قائم گوٹھوں اور فیکٹریوں کو سپلائی کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق کراچی کے شہریوں کا کروڑوں گیلن پانی شہر میں پہنچنے سے پہلے ہی گوٹھوںاور فیکٹریوں کی نذر ہونے لگا ہے، ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سندھ کی سابق حکمراں جماعت کے بعض رہنماؤں اور ادارے کی افسر شاہی مشترکہ کوششوں سے واٹر بورڈ کی بلک لائنوں سے بڑے بڑے کنکشن لئے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف اسٹیل ٹاؤن سے منزل پمپ تک ڈیڑھ درجن سے زائد6انچ کے بڑے کنکشن لیکر شہریوں کے پانی کو ٹھکانے لگایا گیا،ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض گوٹھوں میں سیاسی فائدے حاصل کرنے کیلیے شہریوں کے پانی پر ڈاکہ ڈالا گیا تو دوسری طرف مبینہ بھاری نذرنوں کے عوض فیکٹریوں،بلڈرز،باڑہ مالکان کو پانی کے غیر قانونی کنکشن دیے گئے۔
واٹر بورڈ کے ریکارڈ میں ان کنکشن کا کوئی ریکارڈ تک نہیں ہے جس کے باعث مال مفت دل بے رحم کے مصداق شہریوں کے پانی کی کھلے عام بندر بانٹ کی جارہی ہے جبکہ شہری پانی کی عدم فراہمی کے باعث احتجاج پر مجبور ہیں۔
ذرائع نے مذید انکشاف کیا ہے کہ بعض مقامات پر واٹر بورڈ کے میٹھے پانی سے غیر قانونی کنکشن سے فصلیں تک سیراب کی جارہی ہیں،ادارے کے مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ کے شعبہ واٹر ٹرنک مین کے افسران ان غیر قانونی کنکشن اور کروڑوں گیلن پانی کی چوری پر کارروائی کرنے کے بجائے اس کی سرپرستی کر رہے ہیں۔
سینئر افسران کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے فوری اور سخت نوٹس نہ لیا گیا تو کراچی کے شہری اسی طرح پانی کی بوند بوند کو ترستے رہیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔