- لکی مروت؛ پولیس اہلکار کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد
- سابق کیوی کرکٹر بھی امریکا کے ورلڈکپ اسکواڈ حصہ بن گئے
- حلف کی بے توقیری
- روسی شہری کے بالوں کا مشکوک رنگ، پولیس نے جرمانہ عائد کردیا
- صحت مند زندگی کے لیے وقت کی تقسیم کیسی ہونی چاہیئے؟
- انسانوں کی طرح محسوس ہونے والی برقی جِلد
- برازیل میں طوفانی بارش سے 37 افراد ہلاک، 70 شہری لاپتا
- اٹھارہ ماہ سے بات چیت کیلیے تیار ہیں، تین سیاسی جماعتوں کے علاوہ سب سے بات ہوگی، عمران خان
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو آخری ٹی20 میں بھی شکست دیدی
- نوشہرہ میں بدبخت بیٹے کی فائرنگ سے باپ اور بھائی جاں بحق
- میں نے فارم 47 کی بات کی تو ن لیگ منہ نہیں چھپا سکے گی، انوارالحق کاکڑ
- صدر مملکت نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل کی منظوری دے دی
- جوڑیا بازار میں مسلح ڈاکو نوجوان سے 50 لاکھ روپے چھین کر فرار
- آزادی صحافت کا عالمی دن، کراچی کے صحافیوں کا فلسطینی صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی
- سائبر جرائم کی روک تھام کیلیے نئی ایجنسی قائم
- سیمابیہ طاہر نے پی ٹی آئی کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا
- جعلی غیر ملکی پاسپورٹ پر بیرون ملک جانے کی کوشش میں دو مسافر اور ایجنٹ گرفتار
- کراچی میں گداگروں کے خلاف کریک ڈاؤن، متعدد گرفتار اور مقدمہ درج
- بھارت؛ ٹارچ کی روشنی میں آپریشن کے دوران حاملہ خاتون اور نومولود ہلاک
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید کمزور
ماہ رمضان شروع ہونے سے قبل ہی مہنگائی کا سیلاب آچکا ہے، چیف جسٹس
اسلام آباد: چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ ماہ رمضان شروع ہونے سے قبل ہی مہنگائی کا سیلاب آچکا ہے، حکومت بتائے کہ اشیا ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سی این جی پر لئے جانے والے 9 فیصد اضافی جی ایس ٹی کا بوجھ صارفین پر پڑتا ہے، اٹارنی جنرل اس اضافی ٹیکس کے حوالے سے عدالت کو مطمئن کریں اور سیکریٹری پیٹرولیم بتائیں کہ پیٹرول کس قیمت پر لیا جاتا ہے اور کس نرخ پر فروحت کیا جاتا ہے،چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جنرل سیل ٹیکس کی شرح 16 سے بڑھا کر 17 فیصد کردی گئی ہے جس کے بعد اضافی سیلز ٹیکس کی وصولی امتیازی سلوک ہے، سیلز ٹیکس میں اضافے سے مارکیٹ میں اشیائے خورونوش کی قیمتیں بڑھ گئیں، کیا حکومت نے ہمارے حکم کے بعد اس حوالے سے کوئی سروے کیا۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز چوہدری نے کہا کہ کرپشن کی وجہ سے خزانہ خالی ہے تو حکومت عوام پر بوجھ نہ ڈالے، جو خزانہ لوٹ کر لے گئے ان کو پکڑنا چاہیے، اربوں روپے ادھر سے ادھر ہوگئے کسی نے توجہ نہیں دی۔
بعد ازاں عدالت نے سی این جی پر نافذ سیلز ٹیکس کی یکم جولائی 2007 سے یکم جولائی 2013 تک کی تفصیلات طلب کرلیں، عدالت نے 13 جون سے یکم جولائی تک پیٹرولیم مصنوعات پر وصول ہونے والے سیلز ٹیکس کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 24 جولائی تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔