- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
- چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
- پاکستان کا تاریخی لونر مشن جمعے کو خلاء میں لانچ کیا جائے گا
- سعودی عرب میں عالمی رہنماؤں سے باہمی تعاون، سرمایہ کاری کے فروغ پر پیشرفت ہوئی، وزیراعظم
- جنگ بندی ہو یا نہ ہو، رفح پر حملہ کریں گے؛ نیتن یاہو کی ڈھٹائی
- امریکا میں ملزم کی پولیس پر فائرنگ؛ 4 افسران ہلاک اور 4 زخمی
- مریم نواز کا صوبے میں شادی کی تقریبات میں ون ڈش پرسختی سے عملدرآمد کا حکم
- اسرائیل مخالف مظاہرہ؛امریکی پولیس نے خواتین کا زبردستی اسکارف اتار دیا
- غذاؤں کا انتخاب دماغ کی صحت پر اثرات سے تعلق رکھتا ہے، تحقیق
- گھریلو اشیاء میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کے متعلق خوفناک انکشاف
- اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 592.49 پوائنٹس کی کمی
- بلوچستان میں ٹرانسپورٹرز کا پہیہ جام ہڑتال کا اعلان
- جامعہ کراچی میں فلسطین اور امریکی طلبہ سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج
طبی ماہرین کی کوششیں کامیاب، مختلف اقسام کے کینسر کے علاج کی تکنیک دریافت
کراچی: طبی محققین کی سرتوڑ کوششوں کے نتیجے میں خون سمیت دیگر اقسام کے کینسر کے علاج کے لیے نئی کامیاب تکینک دریافت کرلی گئی جس کی منظوری امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے بھی دیدی ہے اوراس علاج کو تسلیم کرتے ہوئے یورپی ممالک میں اس تکنیک کوعلاج کے لیے متعارف بھی کرادیا گیا ہے۔
برطانیہ میں 11سالہ بچے کا اس تکینک کے ذریعے علاج کیاگیا، طبی زبان میں اس تکنیک کوCAR.T Cancer Therapy کا نام دیاگیا ہے۔ طبی ماہرین نئی تکنیک کوکینسر کے علاج کے لیے انتہائی کامیاب قرار دے رہے ہیں، پاکستان میں اس تکنیک کومتعارف کرانے کے لیے نیشنل انسٹیٹوٹ آف بلڈ ڈیزیزکے ماہرین کی ٹیم آئندہ ماہ امریکا روانہ ہوگی، 3 ماہ کا تربیتی عمل مکمل کرنے کے بعد پاکستان میں بھی اس تیکینک کے ذریعے خون سمیت دیگر اقسام کے کینسر میں مبتلا مریضوں کا علاج ممکن ہوجائے گا۔
اس حوالے سے نیشنل انسٹیٹوٹ آف بلڈ ڈیزیزکے سربراہ اور پاکستان میں بون میرو علاج کے بانی ڈاکٹر طاہر شمسی نے بتایا کہ امریکی اداے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA ) نے2018میں نئی تکنیک کے ذریعے علاج کو تسلیم کرتے ہوئے علاج کرنے کی اجازت دیدی ہے، امریکا سمیت دیگر پورپی ممالک میں اس تیکنیک کے ذریعے خون کے کینسرکے آخری اسٹیج کے مریضوں کا علاج شروع کردیاگیا ہے جس کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہورہے ہیں۔
CAR.T Cancer Therapy کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ مریض کے خون سے T.Liymphocyte کو جین تھراپی کے ذریعے کینسر کے سیل کے اوپری سطح پر پائے جانے والے ذرات کے خلاف قوت مدافعت پیداکی جاتی ہے، اس کے بعد T.Liymphocyteکو لیبارٹری میں کلچرل (گروتھ، نشوونما) کرکے ان کی تعداد میں کئی سو گنا اضافہ کیاجاتا ہے بعدازاں T.Liymphocyte کومتاثرہ مریض کے جسم میں واپس منتقل کیاجاتا ہے جو مریض کے جسم میں داخل ہوکر کینسرکے خلیات پر پوری قوت کے ساتھ حملہ کرکے ان کو تباہ کردیتا ہے۔
اس طریقہ علاج سے مریض کو کیموتھراپی کی بھی ضرورت نہیں پڑتی اورکینسر کے مرض پر قابوپالیاجاتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس انقلابی طریقہ علاج سے مستقبل میں ہر قسم کے کینسر کا علاج ممکن ہوسکے گا۔
اس علاج میں3ماہ کا عرصہ لگتا ہے لیکن مریض مکمل طورپر صحت یاب ہوجاتا ہے، ڈاکٹر طاہر شمسی نے بتایا کہ گذشتہ ماہ امریکا میں خون کی بیماریوںکے سلسلے میں ہونے والی کانفرنس میں پیش کیے جانے والے مقالوں میں اس طریقہ علاج میں پیش رفت اور نتائج سے ماہرین کوآگاہ کیا گیا۔
اعدادوشمار کے مطابق زیرِعلاج مریضوںکی بڑی تعداد کو اس علاج سے فائدہ ہوا۔ آخری اسٹیج پر پہنچ جانے والے مریضوں نے CAR-T Cell therapy مرض پر مکمل قابو پالیا اور یہ مریض صحتمند زندگی گزارنے کے قابل ہوگئے۔
امریکی ادارے FDA نے اس طریقہ علاج کی منظوری دیدی اور یورپ میں لمفوما اور بچوںکے لیوکیمیا کے لیے اس کی یقینی فراہمی کے لیے اقدامات کر لیے گئے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق اس طریقہ علاج نے کینسر کے علاج کی نئی سمت متعین کردی ہے اور مستقبل میں مختلف اقسام کے کینسر پر CAR-T Cell therapy کے ذریعے قابو پایا جا سکے گا۔ یہ طریقہ علاج اس وقت امریکا، چین اور یورپ میں اپنایا جارہا ہے اور مستقبل میں دیگر ممالک کے مریض بھی اس سے مستفید ہوسکیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔