- پی ایس ایل2025 کب ہوگا؟ اگلے ایڈیشن کیلئے نئی ونڈو کی تاریخیں سامنے آگئیں
- سونے کی عالمی سطح پر قیمت میں اضافہ، مقامی مارکیٹ میں سستا ہوگیا
- قطر امریکی دباؤ پر حماس قیادت کو ملک سے بے دخل کرنے پر تیار ہوگیا، اسرائیلی میڈیا
- کراچی؛ پیپلزبس سروس میں اسمارٹ کارڈ سے ادائیگی کا نظام متعارف
- محسن نقوی کی اسٹیڈیمز کی اَپ گریڈیشن کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت
- پولیس کی زمینوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں، فلیٹ اور دفاتر کی تعمیر کا انکشاف
- ضبط کی جانیوالی اسمگل گاڑیوں کی کم قیمت پر نیلامی کا انکشاف
- 9 ماہ میں 6.899 ارب ڈالرکی غیرملکی معاونت موصول
- پاکستان کے اخراجات آمدنی سے زیادہ ہیں، عالمی بینک
- کینیڈا میں خالصتان تحریک کے سکھ رہنما ہردیپ کے قتل میں ملوث 3 بھارتی گرفتار
- سمیں بلاک کرنے میں رکاوٹ بننے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- پی آئی اے کی خریداری میں مقامی سرمایہ کاروں کی بھی دلچسپی
- شعبۂ صحت میں پاکستان کا اعزاز، ڈاکٹر شہزاد 100 عالمی رہنماؤں میں شامل
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ کوچنگ اسٹاف کا اعلان ہوگیا
- ایف بی آر کا وصولیوں کیلیے جامع حکمت عملی وضع کرنیکا فیصلہ
- نیویارک میں ہوٹلز کے کرایے آسمان سے باتیں کرنے لگے
- ’’اگر پاکستان ہارا تو ملبہ ہیڈ کوچ کرسٹن پر گرایا جائے گا‘‘
- انگلینڈ کے 20 سالہ کاؤنٹی اسپنر جوش بیکر کی اچانک موت
- ایف آئی اے ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ ہونے کیخلاف درخواست خارج
- پی ایس ایل9؛ بورڈ بعض اسٹیک ہولڈرز سے واجبات کا منتظر
ن لیگ اور پیپلز پارٹی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے پر متفق
اسلام آباد: ن لیگ اور پیپلزپارٹی چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ان کے عہدے سے ہٹانے کیلیے متفق ہوگئی ہیں جب کہ یہ اتفاق رائے گزشتہ دنوں بلاول اور مریم نوازکے مابین ملاقات کے دوران طے پایا۔
صادق سنجرانی گزشتہ سال پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کی حمایت سے چیئرمین سینیٹ بنے تھے۔ انھوں نے 57 ووٹ لیے تھے جبکہ ن لیگ کے راجا ظفر الحق کو 46 ووٹ ملے تھے،اس وقت بھی ن لیگ سینیٹ میں سب سے بڑی پارٹی ہے۔
ن لیگ، پیپلزپارٹی اور جے یوآئی (ف) کے سینیٹ میں 46 ارکان ہیں،29 آزاد سینیٹرز ہیں جن میں بیشتر کا تعلق ن لیگ کے ساتھ ہے،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے 2سینیٹرہیں، اے این پی، فنکشنل لیگ اور بلوچستان عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن ہے۔
پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 14 ،متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان کی 5جبکہ جماعت اسلامی کے ارکان کی تعداد 2 ہے ۔سینیٹ کو چلانے کیلیے چیئرمین کی اہمیت ہونے کے علاوہ وہ صدر پاکستان کی غیرموجودگی میں قائم مقام صدر کا عہدہ بھی سنبھالتے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کیلیے 53 ارکان کی حمایت درکار ہے جو پاکستان مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی،جے یو آئی ف اوردیگراپوزیشن جماعتیں مل کرآسانی سے پورے کرسکتی ہیں کیونکہ اے این پی پہلے ہی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کا مطالبہ کرچکی ہے۔
اے این پی کے رہنما زاہد خان کہہ چکے ہیں کہ چیئرمین سینیٹ کو نہ ہٹایا گیا تو عوام بلاول اور مریم نواز پر اعتماد نہیں کریں گے،چیئرمین سینیٹ کے خلاف کارروائی آئین کے سیکشن 11کے تحت کی جاتی ہے۔
اس سیکشن میں دیے گئے طریقہ کارکے مطابق ایوان کے ایک چوتھائی ارکان آرٹیکل 61 کے تحت قرارداد کیلیے سیکریٹری کے پاس تحریری نوٹس جمع کرواتے ہیں جس کی کاپی ارکان میں تقسیم کی جاتی ہے اور خفیہ ووٹنک کرائی جاتی ہے۔
چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ جس کیخلاف بھی قرارداد آئی ہو وہ اجلاس کی صدارت نہیں کرسکتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔