- پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
- غیر استعمال ریلوے اسٹیشنز اور یارڈز کی اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ
- ملکی معیشت عالمی اتارچڑھاؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے، جمیل احمد
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
- جسٹس بابر ستار نے خود کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے کی درخواستیں خارج کردیں
- چینی وفد پاکستان آگیا، 4 ارب یوآن سرمایہ کاری کرے گا
- شرح سود کا تعین، مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
- وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، پاکستان میں جاری سرگرمیوں پر تبادلہ خیال
- براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری مسائل کا پائیدار حل نہیں
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نیا ریکارڈ، پہلی بار 73 ہزار پوائنٹس کی سطح بھی عبور
- ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی20 سیریز میں مسلسل دوسری شکست پر منیبہ علی مایوس
- چیمپئنز ٹرافی کا مجوزہ شیڈول آئی سی سی کو ارسال، بھارت کے میچز شامل
- پاکستان کیلیے 1.1 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری آج دیے جانے کا امکان
- چیئرمین پی سی بی کا ٹیم میں ’مسائل‘ کا اعتراف
- بھابھی نے شادی والے دن دلہا کو گرفتار کرادیا
- احسان اللہ کی انجری سے متعلق رپورٹ جلد بورڈ کو وصول ہونے کا امکان
- بوبی بھائی کپتان بنے ہی کیوں؟
- مزدور خوشحال، ملک خوشحال ... انقلابی اقدامات اٹھانا ہونگے!
- ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 4دہشتگرد ہلاک
- آئس کریم کیوں نہیں دی؟ عدالت کا آن لائن ڈلیوری ایپ پر ہزاروں کا جرمانہ
بھارتی طلبا اوراساتذہ کا کشمیرمیں کرفیو ختم کرنے کیلئے مودی سرکارکوخط
نئی دہلی: بھارت بھر سے طلبا اور اساتذہ نے کشمیریوں پر تشدد کے خلاف مودی سرکار کو خط لکھ دیا۔
مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد لاک ڈاؤن کو تقریباً دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزرچکا ہے اور مظلوم کشمیریوں کا مسلسل دو ماہ سے دنیا سے رابطہ ٹوٹا ہوا ہے لیکن مودی سرکار ہے کہ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔ اب تو غیر انسانی کرفیو کے خلاف بھارت سے بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔
بھارت کی مختلف ریاستوں اور ٹیکنالوجی تعلیمی اداروں سے وابستہ تقریباً 132 طلبا اور اساتذہ نے مودی سرکار کو مقبوضہ وادی سے لاک ڈاؤن ختم کرنے کے لیے خط لکھا ہے جس میں کہا گیا کہ وادی میں بھارتی تشدد کو بند اور سیاسی قیادت کو رہا کیا جائے جبکہ غیر انسانی کرفیو کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
خط میں کہا گیا کہ تقریباً 80 لاکھ کشمیری دو ماہ سے لاک ڈاؤن کا شکار ہیں اور ان کا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے، موبائل فون اورانٹرنیٹ سروس بھی بند ہے اور وادی سے کوئی خبر باہر نکلنے کی اجازت نہیں، بھارتی میڈیا بھی مودی حکومت کے بیان کو دہراتا ہے، دوسری طرف بین الاقوامی میڈیا نے وادی میں ہونے والے احتجاج، مظاہروں اور تشدد کو ریکارڈ کیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر ہونے والی گرفتاریوں، لوگوں کو دی جانے والی اذیتوں اور نام نہاد انکاؤنٹرز( جعلی مقابلوں) کی بھی تحقیقات کی جائیں۔
خط میں مقبوضہ کشمیر کی مرکزی قیادت کی گرفتاریوں، ادویات کی قلت، کشمیری طلبا پر ہونے والے حملوں اور تشدد کو اجاگر کیاگیا ہے، جب کہ بھارتی حکومت کی ’’معمول کی صورتحال‘‘ کی جھوٹی خبروں کا بھی ذکر ہے۔
بھارتی طلبا و اساتذہ نے کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں سب صحیح ہے دکھانے کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل سروس چھین لی ہے جو ہمارے معاشرے کے لیے نہایت بدنما داغ ہے، اس طرح کا اقدام جمہوریت میں ناقابل قبول ہے۔
خط میں مختلف جامعات سے تعلق رکھنے والی طلبا تنظیموں نے مقبوضہ جموں کشمیر میں پابندیوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے وادی میں مواصلاتی نظام اور موبائل سروس کو فوری بحال کرنے، سیاسی قیادت کو رہاکرنے اور تنازعات کو حل کرنے کی درخواست کی ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر انسانی کرفیو کو 67 روز ہوگئے۔ قابض بھارتی افواج کا نہتے کشمیریوں پر بدترین تشدد اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ جب کہ غذائی بحران کے باعث کشمیری فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے اور ادویات کی قلت کے نتیجے میں مریض موت کے منہ میں جانے لگے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔