- فیصل واوڈا اپنے موقف پر قائم ،نرمی لانے سے انکار
- ایرانی صدر کی شہادت آج سندھ میں یوم سوگ کا اعلان
- پینشن کی مد میں خطیر اخراجات؛ جامعات میں نیا سروس اسٹرکچر لانے کی تیاریاں
- سندھ حکومت میں اختلافات کی تردید، مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ برقرار رکھنے کا فیصلہ
- کرغزستان سے مزید پاکستانی طلبا کو لانے کیلیے دو خصوصی پراوزیں شیڈول
- لیاری میں جائیداد کے تنازع پر بھتیجے نے چچا کو قتل کردیا
- ہتک عزت قانون کی منظوری پر ایچ آر سی پی کا سخت اظہار تشویش
- خلیج بنگال میں رواں سال کا پہلا سمندری طوفان بننے کا امکان
- کراچی میں ہیٹ ویو کا کوئی امکان نہیں، محکمہ موسمیات
- کراچی؛ کمسن بچی کی نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے والے ملزمان گرفتار
- وزیراعلیٰ کی کوئٹہ پریس کلب کو تالا ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی
- اسحاق ڈار کی ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر
- الیکٹرانک کرائم ایکٹ پر سیاسی مفاہمت پیدا کرنے کیلیے کمیٹی تشکیل
- پولٹری سیکٹر میں باہمی گٹھ جوڑ کے ذریعے چوزوں کی قیمت کے تعین کا انکشاف
- ابراہیم رئیسی کی جگہ بننے والے نئے عبوری صدر کون ہیں؟
- تیزگام ایکسپریس میں پریمیئم لاؤنج ڈائننگ کار کی سہولت فراہم
- جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور
- کراچی: نیو سبزی منڈی میں ڈاکو منشی سے 25 لاکھ روپے چھین کر فرار
- اسرائیل کا شام میں ایران کے ٹھکانوں پر حملہ؛ 6 اہلکار جاں بحق
- چین کے پرائمری اسکول میں چاقو بردار خاتون کا طلبا پر حملہ؛ 2 ہلاک اور 10 زخمی
وزیراعظم کا دورہ امریکا قیام امن کیلیے بڑی اہمیت کا حامل
اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان میںقیام امن کیلیے وزیراعظم کاحالیہ دورہ بڑی اہمیت کاحامل ہے، جس کو بڑی حد تک ڈرون حملوں کی بندش کے تناظر میں دیکھا جارہاہے۔
نائن الیون کے بعدجب پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں فرنٹ لائن ملک کی حیثیت سے اپناکرداراداکرنے کی حامی بھری توپاکستان میںاس فیصلے کوشدیدتنقیدکانشانہ بنایاگیا۔اس وقت کی حکومت نے سب سے پہلے پاکستان کانعرہ لگایاجس کوخاص پذیرائی حاصل نہ ہوئی اورحکومت کے اس اقدام کیخلاف ایک درپردہ تحریک کاآغازہوگیا۔دہشت گردی کیخلاف جنگ پاکستان میں قیام امن کے کیلیے ایک مستقل دردسربن گئی ہے اور اس میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا ہے اوراسی آڑمیں غیرملکی ہاتھ بھی اپناکام دکھارہاہے۔ اس جنگ میں ہمارے50 ہزار افراد شہید ہوچکے اوراربوں ڈالرکامالی نقصان بھی اٹھاناپڑا۔
ماہرین امورخارجہ کاکہناہے کہ امریکا افغانستان سے نکلنے کی کوششوں میں ہے اوراس کی اولین خواہش ہے کہ افغانستان میں قیام امن کیلیے طالبان کومذاکرات کے دروازے تک لائے جوپاکستان کی مددکے بغیرممکن نہیں ہے۔ پاکستان نے افغان امن عمل کی کامیابی کیلیے افغان طالبان رہنماؤں کو رہا کیا۔ ملابرادرکی رہائی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔دوسری طرف پاکستان میں ڈرون حملوں کی بندش کی شرط پرطالبان نے دہشت گردی کی کارروائیوں کوختم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پاکستان میں آل پارٹیزکانفرنس میں بھی قیام امن کیلیے حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات کامینڈیٹ دیاگیاہے اورڈرون حملوں کامعاملہ عالمی سطح پراٹھانے کافیصلہ کیاگیا۔ اس تناظرمیں وزیراعظم نوازشریف کاحالیہ دورہ امریکا اہمیت اختیارکرگیاہے جس میں وہ صدراوباما سے ڈرون حملوںسے متعلق بات کریں گے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔