وزیراعظم کا دورہ امریکا قیام امن کیلیے بڑی اہمیت کا حامل

عابد حسین  پير 21 اکتوبر 2013
افغانستان سے نکلنے کیلئے امریکا کے طالبان سے مذاکرات پاکستان کی مدد کے بغیر ممکن نہیں، ماہرین فوٹو:فائل

افغانستان سے نکلنے کیلئے امریکا کے طالبان سے مذاکرات پاکستان کی مدد کے بغیر ممکن نہیں، ماہرین فوٹو:فائل

اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان میںقیام امن کیلیے وزیراعظم کاحالیہ دورہ بڑی اہمیت کاحامل ہے، جس کو بڑی حد تک ڈرون حملوں کی بندش کے تناظر میں دیکھا جارہاہے۔

نائن الیون کے بعدجب پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف  جنگ میں فرنٹ لائن ملک کی حیثیت سے اپناکرداراداکرنے کی حامی بھری توپاکستان میںاس فیصلے کوشدیدتنقیدکانشانہ بنایاگیا۔اس وقت کی حکومت نے سب سے پہلے پاکستان کانعرہ لگایاجس کوخاص پذیرائی حاصل نہ ہوئی اورحکومت کے اس اقدام کیخلاف ایک درپردہ تحریک کاآغازہوگیا۔دہشت گردی کیخلاف جنگ پاکستان میں قیام امن کے کیلیے ایک مستقل دردسربن گئی ہے اور اس میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا ہے اوراسی آڑمیں غیرملکی ہاتھ بھی اپناکام دکھارہاہے۔ اس جنگ میں ہمارے50 ہزار افراد شہید ہوچکے اوراربوں ڈالرکامالی نقصان بھی اٹھاناپڑا۔

ماہرین امورخارجہ کاکہناہے کہ امریکا افغانستان سے نکلنے کی کوششوں میں ہے اوراس کی اولین خواہش ہے کہ افغانستان میں قیام امن کیلیے طالبان کومذاکرات کے دروازے تک لائے جوپاکستان کی مددکے بغیرممکن نہیں ہے۔ پاکستان نے افغان امن عمل کی کامیابی کیلیے افغان طالبان رہنماؤں کو رہا کیا۔ ملابرادرکی  رہائی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔دوسری طرف پاکستان میں ڈرون حملوں کی بندش کی شرط پرطالبان نے دہشت گردی کی کارروائیوں کوختم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پاکستان میں آل پارٹیزکانفرنس میں بھی قیام امن کیلیے  حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات کامینڈیٹ دیاگیاہے اورڈرون حملوں کامعاملہ عالمی سطح پراٹھانے کافیصلہ کیاگیا۔ اس تناظرمیں وزیراعظم نوازشریف کاحالیہ دورہ امریکا اہمیت اختیارکرگیاہے جس میں وہ صدراوباما سے ڈرون حملوںسے متعلق بات کریں گے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔