- پہلا ٹی 20: ہدف کے تعاقب میں آئرلینڈ کی بیٹنگ جاری
- پنجاب میں تندوری روٹی 25 اور چپاتی کی 15 روپے میں فروخت ہوگی
- لاہور؛ گھر میں گیس دھماکے سے ایک شہری جاں بحق
- جناح ہاؤس لاہور میں قائم کی گئی جناح گیلری کوشہریوں کیلیے کھول دیا گیا
- پیپلزپارٹی کا بجٹ کے بعد بھی وفاقی کابینہ میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ
- عوام کے تحفظ میں کوتاہی برتنے والے افسران سے کوئی رعایت نہیں ہوگی، ضیا لانگو
- کرپشن کیسز میں سیاستدانوں کو بڑا ریلیف، نیب کے نئے قواعد و ضوابط تیار
- محکمہ خوراک کے افسران نے بوریوں میں ناقص گندم اور مٹی بھر کر3 ارب کا نقصان پہنچایا، رپورٹ
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان بدستور ناقابل شکست، آخری میچ برابر ہوگیا
- کانگریس رہنما کا پاکستان کی حمایت میں بیان وائرل؛ مودی سرکار تلملا گئی
- سردار سلیم حیدر نے گورنر پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھالیا
- خیبرپختونخوا اسمبلی میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی رہائی کیلیے قرارداد منظور
- ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں 8 پیسے، اوپن مارکیٹ میں 14 پیسے مہنگا ہوگیا
- صوبے میں لوڈ شیڈنگ برداشت نہیں، وفاق انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور نہ کرے، وزیراعلیٰ کے پی
- فلائی جناح نے شارجہ کے بعد مسقط کیلئے پروازوں کا آغاز کردیا
- اسٹاک ایکس چینج میں تیزی، 73 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح عبور
- سپریم کورٹ کے حکم پر پنجاب کی مخصوص نشستوں پر 27 اراکین کی رکنیت معطل
- 106 سالہ امریکی دوبارہ دنیا کا معمر ترین اسکائی ڈائیور بن گیا
- وبائی امراض کے پھیلاؤ میں بڑے سبب کا انکشاف
- کراچی کی تین جامعات میں وائس چانسلرز کی تقرری پر کام شروع
وزیراعظم کا دورہ امریکا قیام امن کیلیے بڑی اہمیت کا حامل
اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان میںقیام امن کیلیے وزیراعظم کاحالیہ دورہ بڑی اہمیت کاحامل ہے، جس کو بڑی حد تک ڈرون حملوں کی بندش کے تناظر میں دیکھا جارہاہے۔
نائن الیون کے بعدجب پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں فرنٹ لائن ملک کی حیثیت سے اپناکرداراداکرنے کی حامی بھری توپاکستان میںاس فیصلے کوشدیدتنقیدکانشانہ بنایاگیا۔اس وقت کی حکومت نے سب سے پہلے پاکستان کانعرہ لگایاجس کوخاص پذیرائی حاصل نہ ہوئی اورحکومت کے اس اقدام کیخلاف ایک درپردہ تحریک کاآغازہوگیا۔دہشت گردی کیخلاف جنگ پاکستان میں قیام امن کے کیلیے ایک مستقل دردسربن گئی ہے اور اس میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا ہے اوراسی آڑمیں غیرملکی ہاتھ بھی اپناکام دکھارہاہے۔ اس جنگ میں ہمارے50 ہزار افراد شہید ہوچکے اوراربوں ڈالرکامالی نقصان بھی اٹھاناپڑا۔
ماہرین امورخارجہ کاکہناہے کہ امریکا افغانستان سے نکلنے کی کوششوں میں ہے اوراس کی اولین خواہش ہے کہ افغانستان میں قیام امن کیلیے طالبان کومذاکرات کے دروازے تک لائے جوپاکستان کی مددکے بغیرممکن نہیں ہے۔ پاکستان نے افغان امن عمل کی کامیابی کیلیے افغان طالبان رہنماؤں کو رہا کیا۔ ملابرادرکی رہائی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔دوسری طرف پاکستان میں ڈرون حملوں کی بندش کی شرط پرطالبان نے دہشت گردی کی کارروائیوں کوختم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پاکستان میں آل پارٹیزکانفرنس میں بھی قیام امن کیلیے حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات کامینڈیٹ دیاگیاہے اورڈرون حملوں کامعاملہ عالمی سطح پراٹھانے کافیصلہ کیاگیا۔ اس تناظرمیں وزیراعظم نوازشریف کاحالیہ دورہ امریکا اہمیت اختیارکرگیاہے جس میں وہ صدراوباما سے ڈرون حملوںسے متعلق بات کریں گے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔