امریکا عزت کرے اور کرائے ڈرون حملوں سے بہت نقصان ہوا، بند کیے جائیں، نواز شریف

عامر الیاس رانا  بدھ 23 اکتوبر 2013
واشنگٹن:وزیراعظم نواز شریف ’’ پاکستان کا وژن برائے امن، استحکام اور ترقی‘‘ کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے ہیں ۔ فوٹو : آن لائن

واشنگٹن:وزیراعظم نواز شریف ’’ پاکستان کا وژن برائے امن، استحکام اور ترقی‘‘ کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے ہیں ۔ فوٹو : آن لائن

واشنگٹن: وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ڈرون حملے ہماری خود مختاری کے خلاف اور پاک امریکا تعلقات میں رکاوٹ ہیں، ڈرون حملوں میں عوام کا بہت نقصان ہوا ہے۔

یہ سلسلہ اب ختم ہوناچاہیے، امریکا ڈرون حملے بندکرانے کی ٹھوس یقین دہانی کرائے، امریکا سے مدد مانگنے نہیں آئے، برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک میں سرمایہ کاری کر کے پاکستان کو پیروں پر کھڑا کرنے میں مدد دیں، جلد ملک میں انتہا پسندی ، دہشت گردی اور بجلی کا بحران ختم ہو جائے گا، امریکا پاکستان کے تحفظات سمجھے، عزت کرائے اور ہماری بھی کرے، ایک فون پر امریکا کے آگے لیٹ جانے والے پاکستان کے حقیقی نمائندے نہیں۔ منگل کو امریکا میں ادارہ امن میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ جمہوری حکومت کی پر امن منتقلی بڑی کامیابی ہے۔ 18کروڑ عوام کے منتخب وزیر اعظم کی حیثیت سے خطاب کر رہا ہوں۔ ایک نیا اور پر اعتماد پاکستان تشکیل دے رہے ہیں۔

عوام کی جمہوری حکومت سے بڑی توقعات وابستہ ہیں۔ میری حکومت پاکستان کو در پیش مسائل سے آگاہ ہے۔ انصاف پر مبنی معاشرہ تشکیل دے رہے ہیں۔ پاکستان کی منتخب حکومت ملک کی تعمیر و ترقی پر توجہ دے رہی ہے۔ پاکستان دہشت گردی کا مرکز کبھی نہیں رہا۔ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے اور پاکستان میں دہشت گردی میں 40 ہزار لوگ مارے گئے۔ پاکستان کو سیکیورٹی اور توانائی مسائل کا سامنا ہے۔ پاکستان کو دہشت گرد حملوں میں شدید نقصان اٹھانا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ اہم اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے۔ نئے افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلیے اقدامات کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پر امن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ کراچی پشاور ہائی وے کو کابل تک توسیع دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔ بھارت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمارا دوسرا اہم ہمسایہ ملک بھارت ہے اورمن موہن سنگھ کے ساتھ ملاقات کی خواہش امن کی مظہر ہے۔ پاکستان اور بھارت کو اسلحہ کی دوڑ میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ بھارت کے ساتھ تمام معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔

خطے میں معاشی ترقی امن کے بغیر ممکن نہیں۔ وقت آگیا ہے کہ پاکستان اور بھارت امن مذاکرات کریں۔ بھارت اور پاکستان کے کئی مفادات مشترکہ ہیں۔ انکاکہناتھا کہ پاکستان ماڈل بن کر ابھرا ہے اور پاکستان ایک ذمے دار ایٹمی ملک ہے۔ قبل ازیں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب میں وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ امریکا سے مدد مانگنے نہیں آئے، برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک میں سرمایہ کاری کرکے پاکستان کو پیروں پر کھڑا کرنے میں مدد دیں۔ وزیراعظم نے دورہ امریکا کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکا سے اچھے تعقات اور تجارت میں فروغ چاہتا ہے۔ امریکا پاکستان کے تحفظات سمجھے ، عزت کرائے اور ہماری بھی کرے۔ انھوں نے کہا ایک فون کال پر امریکا کے آگے لیٹ جانے والے پاکستان کے حقیقی نمائندے نہیں۔

 

وزیر اعظم نے پاکستانی کمیونٹی کو ملک میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے بتایا کہ اس سلسلے میں ٹیکس چھوٹ اور دیگر سہولتیں دی جائیں گی۔ جلد اکنامک ریفارم پیکج بھی متعاف کرایا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی دہری شہریت والے ہوں یا تہری ، وہ محب وطن ہیں ، حکومت ان سے امتیازی سلوک کے خاتمے کے لیے آئین میں ترمیم کرے گی۔ اپنے دور میں میں انتہا پسندی ، دہشت گردی ، بجلی کے بحران اور دیگر مسائل پر قابو پالیں گے۔ انہی پانچ سالوں میں کراچی لاہور موٹر وے، گوادر سے خنجراب تک اکنامک کوریڈور مکمل ہوگا۔ گوادر کو دبئی بنانا ان کا خواب ہے۔ خواہش ہے کہ طالبان سے مذاکرات کا اچھا نتیجہ نکلے اور طالبان بھی حکومت کو مثبت جواب دیں۔ کراچی میں آپریشن کے مثبت نتائج آرہے ہیں۔

بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں50 فی صد کمی آگئی۔ مجرموں کو مہینوں نہیں دنوں میں سزا دلانا چاہتے ہیں دوسرے ادارے بھی تعاون کریں۔ آن لائن کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ جان کیری نے مجھ سے پوچھاکہ آپ کیاچاہتے ہیں تو میں نے کہا امداد نہیں تجارت، ملک کو درپیش مسائل کی ذمے داری ہم سب پرعائد ہوتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں پاکستان اپنے پاؤں پرکھڑا ہو۔ پاکستان میں حکمرانوں کااحتساب ضرور ہونا چاہیے۔ حالیہ انتخابات مکمل طور پر شفاف تھے۔ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو اکثریت ملی۔ میں صرف مسلم لیگ (ن) کا نہیں 18کروڑعوام کا وزیراعظم ہوں۔ ہمیں ایک دوسرے کے مینڈیٹ کااحترام کرنا چاہیے۔ آزاد کشمیرکی حکومت کوگرنے نہیں دیا۔ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف، سندھ میں پی پی اور ایم کیوایم کے مینڈیٹ کوتسلیم کیا۔ دھاندلی کا شور قابل مذمت ہے۔

ایک دوسرے کا مینڈیٹ تسلیم کرنا چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم کا شماردنیاکی عظیم قوموں میں ہوتا ہے۔ جو وقت ضائع ہوگیا اس پر افسوس کرنے کے بجائے معاملات ٹھیک کرنیکی ضرورت ہے۔ غلطیوں کا اعتراف اورانھیں ٹھیک کر کے ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ دوسروں پرالزام تراشی کے بجائے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے۔ کراچی کے حوالے سے نوازشریف نے کہا کہ کراچی آپریشن بلاتفریق وامتیازکیا جارہا ہے۔ گورنرسندھ سے ملاقات میں اتفاق ہواکہ مجرموں کیخلاف کارروائی پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔ کراچی میں بھتہ خوری50 فیصد کم ہو گئی ہے۔ مجرموں سے نمٹنے کیلئے قوانین سخت کیے جارہے ہیں۔ یہ سوچناصرف ہمارا کام نہیں کہ ملزموں کی ضمانت کیوں ہوتی ہے دیگرادارے بھی سوچیں۔ پاکستان میں ہماری حکومت کے دوران کرپشن نام کی کوئی چیزنہیں ملے گی۔ این این آئی کے مطابق نواز شریف نے کہا کہ ان کے پاس جادو کی کوئی چھڑی نہیں ہے تاہم حکومت نے ملک کو درپیش مشکل حالات اور چیلنجز سے نکالنے کا عزم کر رکھا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔