- کراچی کے مختلف علاقوں میں 2.3 شدت کا زلزلہ
- جامعات میں طلبا کے اسرائیل مخالف مظاہرے ’خلل انگیزی‘ ہیں؛ امریکا
- ملک میں گاڑیوں کی قیمت میں لاکھوں روپے کی کمی
- زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپے کی قدر مستحکم
- امریکی خاتون کا قبول اسلام، چترال کے معروف پولو کھلاڑی سے شادی کرلی
- غصے کی حالت دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھا دیتی ہے، ماہرین
- بونے گھوڑے نے لمبی ترین دُم کا عالمی ریکارڈ قائم کرلیا
- گوگل کا آڈیو ایموجیز کے فیچر پر کام جاری
- چین میں سڑک ٹوٹنے سے متعدد گاڑیاں کھائی میں جاگریں؛ 48 افراد ہلاک
- موبائل سمز بلاک کرنے کیلیے ایف بی آر کے مراسلے کا جائزہ لیکر فیصلہ کرینگے، پی ٹی اے
- گندم کی خریداری، حافظ نعیم کا وزیراعلیٰ ہاؤس پنجاب کے گھیراؤ کا اعلان
- عمران خان نے مذاکرات کا اختیار دیدیا لیکن ابھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، شبلی فراز
- آصف زرداری پیپلزپارٹی کی صدارت سے مستعفی
- پی سی بی میڈیکل کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر سہیل عہدے سے مستعفی
- لندن کے پہلے مسلم میئر کو اسلاموفوبیا اور نفرت آمیز رویے کا سامنا
- اگر عمران خان جنگ ہار گیا تو پاکستان افریقا کا کوئی ملک بن جائے گا، فواد چوہدری
- پاکستان کسی غیر ملکی قوت کو اڈے فراہم نہیں کرے گا، دفتر خارجہ
- وفاق اور سندھ ملکر منشیات فروشوں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن کرنے جارہے ہیں، شرجیل میمن
- ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی، 17.3 فیصد ہوگئی
- اسامہ، زمان ڈراپ کیوں ہوئے؟ سابق کرکٹر نے سلیکشن کمیٹی کو آڑے ہاتھوں لے لیا
لاک ڈاؤن؛ کراچی کے جزیروں میں اشیائے خورونوش کی قلت
کراچی: صوبہ سندھ میں تیزی سے پھیلتی ہوئی کورونا وائرس کی وبا سے لوگوں کو محفوظ رکھنے سے متعلق صوبائی حکومت کی جانب سے 15 روزہ مکمل لاک ڈاؤن کے فیصلے سے کراچی کے جزیروں بھٹ،بابابھٹ اور صالح آباد میں اجناس و دیگر اشیا خوردونوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
بوٹ سروس معطل ہونے کی وجہ سے کراچی کے جزائر کے لوگوں کا شہر سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے اور اشیائے خوردونوش کی ترسیل بھی متاثر ہوئی ہے دوسری جانب مچھلیاں پکڑنے پر پابندی کی وجہ سے ماہی گیر طبقہ راشن و اشیائے خوردونوش خریدنے سے بھی محروم ہو گیا۔
کراچی کے 3 رہائشی جزائر بھٹ،بابابھٹ اور صالح آباد کے رہائشیوں کا واحد ذریعہ معاش ماہی گیری ہے تاہم کورونا وائرس اور صوبہ میں ہونے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کے گہرے سمندر میں مچھلیاں پکڑنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے اپنے واحد ذریعہ معاش سے محروم کیے جانے کی وجہ سے یہاں کے باشندے معاشی ابتری کا شکار ہو گئے ہیں اور انھیں دو وقت کی روٹی کے لالے پڑ گئے۔
تینوں جزائر میں اجناس و اسیائے خوردونوش کی دوکانوں میں دال،چاول آٹا ،چینی و نمک مصالحوں کی بھی قلت ہے ،لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان جزیروں اور کیماڑی کے درمیان چلنے والی بوٹس کے مالکان نے اپنی کشتیاں جیٹی سے متصل سمندر میں لنگر انداز کردی ہیں جس کی وجہ ان جزائر میں اشیائے خوردونوش کی ترسیل بھی متاثر ہوئی ہے،دکانداروں کے مطابق ان کی دکانوں میں کچھ چیزیں باقی ہیں باقی اجناس کی اب تک نہیں پہنچا۔
ایڈوائزر فشریزکوآپریٹیوسوسائٹی عبدالستار کے مطابق لوگوں کے گھروں میں فاقہ کشی تک کی نوبت آگئی ہے لیکن حکومت کی جانب سے یہاں کے باشندوں کی کسی قسم کی امداد کی گئی اور نہ ہی رابطہ۔
پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی عبدالقادرپٹیل نے اس حوالے سے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی امداد پہنچتے پہنچتے ان کے حلقہ سے تعلق رکھنے والے غریب ماہی گیر بھوک سے ہی مر جائیں گے لہذا فوری طور پر ان جزائر کے لوگوں کی مالی اعانت ضروری ہے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔