- وزیر پیداوار کا سرسبز یوریا کی قیمت میں اضافے کا سخت نوٹس
- وزیرداخلہ کا منشیات گینگز کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کا حکم
- پنجاب پولیس کی خاتون افسر عالمی ایوارڈ کے لیے منتخب
- لاہور ائرپورٹ؛ تھائی لینڈ سے غیر قانونی درآمد 200 نایاب کچھوے برآمد
- امتحانات میں ناکامی کی عمومی وجوہات
- پختونخوا میں بارشیں جاری، گندم کی فصلیں بری طرح متاثر
- کوچنگ کمیٹی کی سربراہی ’ناتجربہ کار‘ کے سپرد
- PSOکا مالی سال 2024کے9ماہ میں 13.4ارب روپے کا منافع
- وسیم اکرم نے پانڈیا کے ساتھ سلوک کو ’برصغیر‘ کا مسئلہ قرار دے دیا
- فخرزمان میچ فنش نہ کرنے پر کف افسوس ملنے لگے
- ہیڈ کوچ اظہر محمود نے شکست میں بھی مثبت پہلو تلاش کرلیے
- راشد لطیف نے ٹیم کی توجہ منتشر ہونے کا اشارہ دیدیا
- اسرائیلی بمباری میں شہید حاملہ خاتون کی بعد از وفات پیدا ہونے والی بیٹی بھی چل بسی
- تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد
- اُلٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
- امریکا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر آگئی
- بے رحم اور بلاتفریق احتساب کا دن قریب ہے، فیصل واوڈا
- پہلا ٹی ٹوئنٹی: ویسٹ انڈیز نے پاکستان ویمن ٹیم کو ایک رن سے شکست دے دی
- خیبر پختونخوا: صوبائی وزراء اور مشیروں کی مراعات میں اضافے کی سمری تیار
- فوج سے جلد مذاکرات ہوں گے، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے بات ہوگی، شہریار آفریدی
دفعہ 144 پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے، وزیر اعلیٰ پنجاب
لاہور: وزیراعلی پنجاب نے دفعہ 144 پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنانے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی زیرصدارت کورونا وباسے متعلق ویڈیو لنک اجلاس ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں دفعہ 144 پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
اجلاس سے خطاب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب میں کورونا وائرس کے لئے روزانہ 3100مریضوں کے ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت حاصل کرلی ہے، آئندہ چند روزمیں مزید آٹھ لیبز فعال ہونے سے یہ تعداد5 ہزار تک پہنچ جائے گی۔
وزیر اعلی نے اجلاس میں وائرس سے متاثرہ حاملہ خواتین کیلئے اسپتالوں میں علیحدہ وارڈزبنانے کی ہدایت بھی جاری کی۔
دوسری جانب حکومت نےصوبے میں لاک ڈاؤن کی 14 اپریل تک توسیع کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا۔ صوبائی دارالحکومت میں تمام چھوٹےبڑے کاروباری مراکزبدستور بندرہے۔ کریانہ سٹورز،اشیائےضروریہ،سبزی اورپھلوں کی دکانیں شام پانچ بجے جبکہ دودھ دہی کے پوائنٹس رات آٹھ بجے تک کھلے رہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔