- روزانہ ہزاروں ڈالرز کا سونا اگلنے والا آتش فشاں پہاڑ
- واٹس ایپ کا آئی فون صارفین کے لیے نیا فیچر
- غزہ میں اسرائیلی بمباری سے فلسطینی شاعر کی بیٹی پورے خاندان سمیت شہید
- عمران خان نے پارٹی قیادت کو اسٹیبلمشنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دیدی
- سپریم کورٹ کا ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم
- طارق بگٹی کی صدر پی ایچ ایف تعیناتی کی تصدیق
- وزیراعظم کا کسانوں سے گندم کی فوری خریداری کا حکم
- کسی بھی مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دیا جائے،اسلام آباد ہائیکورٹ کی سپریم کورٹ کو تجاویز
- پنجاب اور لاہور کے بیشتر اضلاع میں آج تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان
- امریکا کی طرح پاکستانی یونیورسٹیز میں بھی غزہ مہم کا اعلان
- پاور ڈویژن نے سولر پاور پر ٹیکس کی خبروں کو جھوٹ قرار دیدیا
- وزیراعظم عالمی اقتصادی فورم اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب روانہ
- ارشدشریف قتل کیس؛ حامد میر کا جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلیے عدالت سے رجوع
- ہماری جوڈیشری میں بھی کالے دھبے موجود ہیں، جسٹس منصور
- سونے کی قیمت میں فی تولہ 600 روپے کمی
- وزیراعلیٰ پختونخوا بنی گالہ تھانے میں درج مقدمے سے بری
- لاہور میں جرمن سفیر کی تقریر کے دوران فلسطین کے حق میں احتجاج
- کراچی میں اُدھار نہ دینے پر 60 سالہ دُکان دار قتل
- خیبر؛ پولیس پر حملوں اور طلبہ کے اغوا میں ملوث انتہائی مطلوب دہشتگرد مارا گیا
- جسٹس بابر آڈیو لیکس کیس سے الگ ہوجائیں، چار اداروں نے متفرق درخواست دائر کردی
کورونا وائرس، 150 پاکستانی سمندروں میں کارگوجہازوں پر محصور
کراچی: کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے مال بردار بحری جہازوں پر تعینات پاکستانی بحری عملہ دربدر ہوگیا ہے ۔
حکومتی سطح پر بحری عملے کو واپس لانے کے لیے بروقت اقدامات نہیں کیے گئے۔ 150کے قریب عملے کے افراد مختلف ملکوں کے سمندروں میں جہازوں پر ہی محصور ہیں ، متعلقہ ممالک میں انھیں بندرگاہوں پر اترنے کی اجازت نہیں دی جارہی جبکہ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بحری عملے سے رابطے میں ہیں۔ پروازوں کا شیڈول متاثر ہونے کی وجہ سے پی این ایس سی کے بحری عملے کی وطن واپسی میں تاخیر کا سامنا ہے۔
کورونا وائرس کے پیش نظر کئی ممالک نے احتیاطاً اپنے عملے کو واپس بلالیاہے لیکن پاکستانی نیشنل فلیگ کیریئر پر تعینات عملے کے ارکان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ بحری عملے میں سے اکثر کا کنٹریکٹ بھی ختم ہوچکا ہے اور اضافی دنوں کے لیے کسی قسم کی ادائیگیاں بھی نہیں کی جارہیں۔
پھنسنے والا عملہ پی این ایس سی کے بلک کارگو ایم وی ملاکنڈ، حیدرآباد، سبی،ملتان اور چترال نامی جہازوں پر تعینات تھا جو سمندری تجارت کے سلسلے میں مختلف روٹس پر رواں دواں تھے کہ کورونا کی وبا کے باعث بندرگاہیں بند ہونے اور سمندری تجارت متاثر ہونے کی وجہ سے پھنس گئے۔ ایم وی ملاکنڈ انڈونیشیاسے برازیل جارہا ہے، ایل وی ملتان 18مئی سے کولمبو میں کھڑا ہوا ہے ، اسی طرح ایم وی حیدرآباد پر موجود عملے کو جہاز پر تعینات ہوئے 14ماہ کا عرصہ ہوگیا ہے۔ ایم وی چترال کے عملے کو جہاز پر 10 سے 11ماہ ہوچکے ہیں۔
بحری عملے کے اہل خانہ نے وفاقی وزارت ساحلی امور سے اپیل کی ہے کہ پاکستانی بحری عملے کی جلد از جلد وطن واپسی کو یقینی بنایا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔