- وزیرداخلہ کا منشیات گینگز کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کا حکم
- پنجاب پولیس کی خاتون افسر عالمی ایوارڈ کے لیے منتخب
- لاہور ائرپورٹ؛ تھائی لینڈ سے غیر قانونی درآمد 200 نایاب کچھوے برآمد
- امتحانات میں ناکامی کی عمومی وجوہات
- پختونخوا میں بارشیں جاری، گندم کی فصلیں بری طرح متاثر
- کوچنگ کمیٹی کی سربراہی ’ناتجربہ کار‘ کے سپرد
- PSOکا مالی سال 2024کے9ماہ میں 13.4ارب روپے کا منافع
- وسیم اکرم نے پانڈیا کے ساتھ سلوک کو ’برصغیر‘ کا مسئلہ قرار دے دیا
- فخرزمان میچ فنش نہ کرنے پر کف افسوس ملنے لگے
- ہیڈ کوچ اظہر محمود نے شکست میں بھی مثبت پہلو تلاش کرلیے
- راشد لطیف نے ٹیم کی توجہ منتشر ہونے کا اشارہ دیدیا
- اسرائیلی بمباری میں شہید حاملہ خاتون کی بعد از وفات پیدا ہونے والی بیٹی بھی چل بسی
- تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد
- اُلٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
- امریکا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر آگئی
- نظام انصاف ٹھیک ہونے تک کچھ ٹھیک نہیں ہوگا:فیصل واوڈا
- پہلا ٹی ٹوئنٹی: ویسٹ انڈیز نے پاکستان ویمن ٹیم کو ایک رن سے شکست دے دی
- خیبر پختونخوا: صوبائی وزراء اور مشیروں کی مراعات میں اضافے کی سمری تیار
- فوج سے جلد مذاکرات ہوں گے، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے بات ہوگی، شہریار آفریدی
- چین میں پاکستان کیلئے تیار ہونے والی پہلی ہنگور کلاس آبدوز کا افتتاح
پشاور ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک ایپ پر پابندی لگادی
پشاور ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک ایپ آج سے بند کرنے کا حکم جاری کردیا۔
پشاور ہائیکورٹ میں ٹک ٹاک کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ ڈی جی پی ٹی اے، ڈپٹی اٹارنی جنرل، درخواست گزار وکیل نازش مظفر اور سارہ علی عدالت میں پیش ہوئے۔
پشاور ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک ایپلی کیشن آج سے بند کرنے کا حکم جاری کردیا۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ قیصررشید خان نے کہا کہ ٹک ٹاک پر جس طرح کی ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں، یہ ہمارے معاشرے کے لیے قابل قبول نہیں ہے، ٹک ٹاک ویڈیوز سے معاشرے میں فحاشی پھیل رہی ہے اس کو فوری طورپر بند کیا جائے۔
چیف جسٹس قیصررشید خان نے ڈی جی پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک ایپلی کیشن بند کرنے سے ایپ کو نقصان ہوگا؟۔
ڈی جی پی ٹی اے نے جواب دیا جی ان کو نقصان ہوگا، ہم نے ٹک ٹاک کے عہدے داروں کو غیر اخلاقی مواد کنٹرول کرنے کےلیے درخواست دی ہے لیکن ابھی مثبت جواب نہیں آیا۔
چیف جسٹس قیصر رشید خان نے کہا کہ جب تک ٹک ٹاک کے عہدے دار آپ کی درخواست پر عمل نہیں کرتے اور غیر اخلاقی مواد روکنے کے لئے آپ کے ساتھ تعاون نہیں کرتے اس وقت تک ٹک ٹاک کو بند کیا جائے، اس ایپ سے سب سے زیادہ نوجوان متاثر ہورہے ہیں، ٹک ٹاک کے بارے میں جو رپورٹ مل رہی ہے وہ افسوسناک ہے۔
عدالت نے ڈی جی پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک کا آفس کہاں ہے جہاں سے یہ کنٹرول ہوتی ہے۔
ڈی جی پی ٹی اے نے جواب دیا کہ ٹک ٹاک کا ہیڈ آفس سنگاپور میں ہے، پاکستان میں اس کا آفس نہیں ہے اور یہاں کے لیے اسے دبئی سے کنٹرول کیا جارہا ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ جب تک آپ کی درخواست پر عمل نہیں کرتے اس کو بند کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔