- کوئٹہ: مسلح افراد کی فائرنگ سے لیویز اہلکار جاں بحق
- بشام حملہ ٹی ٹی پی نے کیا، منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی، وزیرداخلہ
- بھارت میں بچوں کے اسپتال میں آگ بھڑک اُٹھی؛7 نومولود ہلاک
- کراچی؛ سیف سٹی منصوبے کیلیے 3ارب سے زائد کی خطیر رقم جاری
- خود کو سیاسی مقاصد کیلیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دوں گا، ملک ریاض
- غزہ؛ گھات لگائے حماس کے جانبازوں نے متعدد اسرائیلی فوجیوں کو قیدی بنالیا
- وزیراعلیٰ کے پی کی وفاقی وزیر داخلہ سے ملاقات، معاملات ملکر حل کرنے پر اتفاق
- بھارت کے گیمنگ زون میں خوفناک آتشزدگی؛ بچوں سمیت 27 افراد ہلاک
- پشاور میں فورسز کے آپریشن میں 5 دہشتگرد ہلاک، کیپٹن اور ایک جوان شہید
- شدید گرمی کے باعث وفاق اور کے پی کے اسکولوں میں اوقات کار تبدیل
- امیر کویت اور امیر قطر نے وزیراعظم کی دورہ پاکستان کی دعوت کو قبول کرلیا
- افغانستان سے آئے غیر ملکی اسلحے کے بلوچستان میں استعمال کے ثبوت سامنے آگئے
- کراچی میں بجلی کی عدم فراہمی پر شدید احتجاج، ٹریفک معطل
- کراچی میں مسلح ملزمان شہری کو گاڑی سمیت اغوا کر کے فرار
- کراچی میں خواتین سے لوٹ مار میں ملوث میاں بیوی گرفتار
- پی پی ایل اور ایف ڈبلیو او کے درمیان معدنی وسائل کی تلاش کا معاہدہ
- لنکا لیگ کو کرپشن کا گڑھ قرار دیا جانے لگا
- لاہور میں شدید گرمی، پارہ 44ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان
- سعودی ولی عہد جلد ایران کا دورہ کریں گے؛ ایرانی میڈیا کا دعویٰ
- پاکستانی امپائرز ورلڈکپ میں بہترین صلاحیتیں بروئے کار لانے کے خواہاں
ترین گروپ کی بے وفائی کا ڈر، حکومت شوکت ترین کو سینیٹر بنانے میں تذبذب کا شکار
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ کا درجہ پانے والے شوکت ترین کے پاس اکتوبر تک وقت ہے اور جہانگیر ترین گروپ کی ممکنہ بے وفائی کے ڈر سے حکومت شوکت ترین کو سینیٹر بنانے میں تذبذب کا شکار ہوگئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جہانگیر ترین گروپ کی ممکنہ بے وفائی کے بعد پی ٹی آئی حکومت کو ڈر ہے کہ کہیں حفیظ شیخ کے بعد پھر شوکت ترین بھی سینیٹ الیکشن ہار نہ جائیں، اور اسی وجہ سے حکومت وزیر خزانہ شوکت ترین کو سینیٹر بنانے میں تذبذب کا شکار ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق 2 ماہ قبل الیکشن ایکٹ 2017 ترمیمی آرڈیننس وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد بھی جاری نہ ہوسکا، بجٹ اجلاس میں ترین گروپ کی حمایت یا مخالفت کے بعد آرڈیننس بارے حتمی فیصلہ ہوگا، جب کہ اپریل میں وفاقی وزیر خزانہ کا درجہ پانے والے شوکت ترین کے پاس اکتوبر تک وقت ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ آرڈیننس کے اجراء سے مسلم لیگ (ن) کے اسحاق ڈار کی سینیٹر شپ ختم ہو جائے گی، اور اسی خطرے کے پیش نظر چوہدری نثار نے حلف اٹھایا، اسحاق ڈار کے ڈی سیٹ ہونے پر الیکشن کمیشن 45 دن کے اندر پنجاب سے سنیٹ کی نشست پر ضمنی انتخاب کرانے کا پابند ہوگا۔
جمعرات کو سنیٹ اجلاس ملتوی ہونے اور جمعے کو قومی اسمبلی اجلاس بلانے کے درمیان بھی حکومت نے آرڈیننس کا اجرا نہیں کیا، اور اب بجٹ اجلاس کے باعث الیکشن ترمیمی آرڈیننس کا معاملہ مزید التواء کا شکار ہوگیا ہے، کیوں کہ آرڈیننس کا اجراء قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران نہیں ہوسکتا، قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس 30 جون تک چلے گا، اور آرڈیننس بجٹ اجلاس کے بعد ہی جاری کیا جاسکے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت شوکت ترین کو سینیٹر بنوانے کے حوالے سے مختلف آپشنز اور حکمت عملی پرغور کررہی ہے، جب کہ حکومت کی آئینی و قانونی ٹیم نے وزیراعظم کو تمام امور اور قانونی پہلوؤں بارے بریفنگ دے دی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔