ترین گروپ کی بے وفائی کا ڈر، حکومت شوکت ترین کو سینیٹر بنانے میں تذبذب کا شکار

ویب ڈیسک  اتوار 6 جون 2021
اپریل میں وفاقی وزیر خزانہ کا درجہ پانے والے شوکت ترین کے پاس اکتوبر تک وقت ہے۔ فوٹو:فائل

اپریل میں وفاقی وزیر خزانہ کا درجہ پانے والے شوکت ترین کے پاس اکتوبر تک وقت ہے۔ فوٹو:فائل

 اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ کا درجہ پانے والے شوکت ترین کے پاس اکتوبر تک وقت ہے  اور جہانگیر ترین گروپ کی ممکنہ بے وفائی کے ڈر سے حکومت شوکت ترین کو سینیٹر بنانے میں تذبذب کا شکار ہوگئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جہانگیر ترین گروپ کی ممکنہ بے وفائی کے بعد پی ٹی آئی حکومت کو ڈر ہے کہ کہیں حفیظ شیخ کے بعد پھر شوکت ترین بھی سینیٹ الیکشن ہار نہ جائیں، اور  اسی وجہ سے حکومت وزیر خزانہ شوکت ترین کو سینیٹر بنانے میں تذبذب کا شکار ہوگئی ہے۔

ذرائع کے مطابق 2 ماہ قبل الیکشن ایکٹ 2017  ترمیمی آرڈیننس وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد بھی جاری نہ ہوسکا، بجٹ اجلاس میں ترین گروپ کی حمایت یا مخالفت کے بعد آرڈیننس بارے حتمی فیصلہ ہوگا، جب کہ اپریل میں وفاقی وزیر خزانہ کا درجہ پانے والے شوکت ترین کے پاس اکتوبر تک وقت ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ آرڈیننس کے اجراء سے مسلم لیگ (ن) کے اسحاق ڈار کی سینیٹر شپ ختم ہو جائے گی، اور اسی خطرے کے پیش نظر چوہدری نثار نے حلف اٹھایا، اسحاق ڈار کے ڈی سیٹ ہونے پر الیکشن کمیشن 45 دن کے اندر پنجاب سے سنیٹ کی نشست پر ضمنی انتخاب کرانے کا پابند ہوگا۔

جمعرات کو سنیٹ اجلاس ملتوی ہونے اور جمعے کو قومی اسمبلی اجلاس بلانے کے درمیان بھی حکومت نے آرڈیننس کا اجرا نہیں کیا، اور اب بجٹ اجلاس کے باعث الیکشن ترمیمی آرڈیننس کا معاملہ مزید التواء کا شکار ہوگیا ہے، کیوں کہ آرڈیننس کا اجراء قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران نہیں ہوسکتا، قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس 30 جون تک چلے گا، اور آرڈیننس بجٹ اجلاس کے بعد ہی جاری کیا جاسکے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت شوکت ترین کو سینیٹر بنوانے کے حوالے سے مختلف آپشنز اور حکمت عملی پرغور کررہی ہے، جب کہ حکومت کی آئینی و قانونی ٹیم نے وزیراعظم کو تمام امور اور قانونی پہلوؤں بارے بریفنگ دے دی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔