- یہ داغ داغ اُجالا، یہ شب گزیدہ سحر
- یکم مئی کے تقاضے اور مزدوروں کی صورت حال
- گھٹیا مہم کسی کے بھی خلاف ہو ناقابل قبول ہے:فیصل واوڈا
- چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی، ٹیموں کو شیڈول بھیج دیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 49 افسران کے تبادلے
- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
- نادرا سینٹرز پر شہریوں کو 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا، وزیر داخلہ
- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
- چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
سندھ کے تعلیمی بورڈز میں ناظمین امتحانات کے تمام امیدوار نااہل قرار
کراچی: سندھ کے تعلیمی بورڈز میں ناظمین امتحانات کی تقرری کے سلسلے میں امیدواروں کے انٹرویوز کے بعد تلاش کمیٹی نے تمام امیدواروں کو نااہل کرتے ہوئے ان کے نام مسترد کردیے۔
کنٹرولنگ اتھارٹی سے کراچی سمیت پورے سندھ کے تعلیمی بورڈز میں کنٹرولر آف ایکزامینیشن کی آسامی کے لیے نئے اشتہار جاری کرنے اور اس کی بنیاد پر بھرتیوں کی سفارش کی جارہی ہے۔ اس بات کا فیصلہ ڈاکٹر قدیر راجپوت کی کنوینر شپ میں تلاش کمیٹی کی جانب سے منعقدہ انٹرویوز کے بعد کیا گیا ہے۔
محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے سیکریٹری منصور عباس کے قریبی ذرائع نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ایک جانب تو دیے گئے اشتہار کے مطابق جو امیدوار انٹرویوز کے لیے منتخب کیے گئے تھے ان میں سے اکثر کے پاس ناظم امتحانات کے امور سے متعلق معلومات ہی نہیں تھیں اور بی ایڈ و ایم ایڈ امیدواروں میں سے اکثر انتظامی سے زیادہ تدریسی تجربے پر انحصار کررہے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت سندھ کی ایک وزارت کی جانب سے بعض سفارشی امیدواروں کو بھی انٹرویو کے مرحلے میں شامل کرنے کے لیے سخت دباؤ تھا جس کے سبب تلاش کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ امیدواروں کی اہلیت پہلے ہی اس اسامی کے لیے ناموزوں ہے لہٰذا اس پورے مرحلے کو کالعدم کرکے وزارت کے دباؤ سے بھی بچا جاسکے گا۔
یاد رہے کہ سابق سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے پہلے ہی اس آسامی کے لیے جو اشتہار جاری کیا تھا وہ سندھ کے تعلیمی بورڈز کے بھرتی کے قوانین recruitment rulesکے برخلاف تھا۔ جو اشتہار دیا گیا تھا اس میں تعلیم کی شرط بی ایڈ اورایم ایڈ کردی گئی تھی۔ امیدوار کی ماسٹرز ڈگری کے ساتھ ساتھ اس کابی ایڈ یا ایم ایڈ ہونا بھی لازمی قرار دیا گیا تھا۔
اس کے برعکس سندھ اسمبلی سے منظور شدہ ایکٹ کے تحت بورڈ کے قوانین میں ناظم امتحانات اور سیکریٹری کی تقرری کے لیے ضروری ہے کہ ’میدوار ماسٹرز ڈگری ہولڈر یا پھر دوسری صورت میں بی اے، بی ایڈ کے ساتھ 10 سال کا انتظامی یا تدریسی تجربے کا حامل ہو۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔