- کراچی؛ پیپلزبس سروس میں اسمارٹ کارڈ سے ادائیگی کا نظام متعارف
- محسن نقوی کی اسٹیڈیمز کی اَپ گریڈیشن کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت
- پولیس کی زمینوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں، فلیٹ اور دفاتر کی تعمیر کا انکشاف
- ضبط کی جانیوالی اسمگل گاڑیوں کی کم قیمت پر نیلامی کا انکشاف
- 9 ماہ میں 6.899 ارب ڈالرکی غیرملکی معاونت موصول
- پاکستان کے اخراجات آمدنی سے زیادہ ہیں، عالمی بینک
- کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث 3 بھارتی شہری گرفتار
- سمیں بلاک کرنے میں رکاوٹ بننے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- پی آئی اے کی خریداری میں مقامی سرمایہ کاروں کی بھی دلچسپی
- شعبۂ صحت میں پاکستان کا اعزاز، ڈاکٹر شہزاد 100 عالمی رہنماؤں میں شامل
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ کوچنگ اسٹاف کا اعلان ہوگیا
- ایف بی آر کا وصولیوں کیلیے جامع حکمت عملی وضع کرنیکا فیصلہ
- نیویارک میں ہوٹلز کے کرایے آسمان سے باتیں کرنے لگے
- ’’اگر پاکستان ہارا تو ملبہ ہیڈ کوچ کرسٹن پر گرایا جائے گا‘‘
- انگلینڈ کے 20 سالہ کاؤنٹی اسپنر جوش بیکر کی اچانک موت
- ایف آئی اے ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ ہونے کیخلاف درخواست خارج
- پی ایس ایل9؛ بورڈ بعض اسٹیک ہولڈرز سے واجبات کا منتظر
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا مختصر ٹریننگ کیمپ شروع
- سندھ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، پولیس کیخلاف شکایات سب سے زیادہ
- لکی مروت؛ پولیس اہلکار کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد
بلوچستان میں 612 ارب روپے کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں 15 فی صد اضافہ
کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے آئندہ مالی سال 2022-2023ء کا بجٹ پیش کر دیا جس کا کُل حجم 612 ارب روپے مختص کیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس تاخیر کے بعد ڈپٹی اسپیکر بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت ہوا، جس میں صوبائی وزیر خزانہ سردار عبدالرحمان کھیتران نے نئے مالی سال کا بجٹ پیش کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا کل حجم 6 سو12 ارب روپے جبکہ خسارہ 72 ارب روپے مختص کیا گیا اور کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بجٹ میں غیرترقیاتی اخراجات کی مدمیں تقریبا 367ارب روپے مختص جبکہ ترقیاتی اخراجات کا حجم 191.5 ارب روپے مختص کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کیلئے نوجوانوں کے لئے 2851 نئی آسامیاں رکھی گئی ہیں جبکہ بجٹ میں صحت،تعلیم،امن وامان،مواصلات کوترجیح دی گئی ہے۔
صوبائی حکومت نے وفاق کی جانب سے 28.3 ارب جبکہ فارن فنڈنگ منصوبوں پر 14.6 ارب صوبائی ترقیاتی پروگرام کے علاوہ 3367جاری اسکیموں کے لئے133ارب روپے مختص جبکہ 3470 نئی اسکیموں کے لیے 59 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
صحت کے شعبہ کے لئے 26ارب غیر ترقیاتی جبکہ 12 ارب روپے ترقیاتی مد میں رکھے گئے جبکہ ادویات کی فراہمی کے لیے 6 ارب 60 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، اس کے علاوہ تعلیم کے شعبہ میں ترقیاتی مد 9 ارب جبکہ 61 ارب روپے غیر ترقیاتی مد میں رکھے گئے ،امن وامان کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں سے 42 ارب روپے مختص جبکہ ترقیاتی کاموں کے لئے 2 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔