- محمود خان اچکزئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل
- پنجاب میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں اموات 26 تک پہنچ گئیں
- عوامی ردعمل پر شکار پور سے کراچی بھیجے گئے پولیس اہلکاروں کو شوکاز نوٹس جاری
- لاہور میں فائرنگ کے واقعات میں سب انسپکٹر سمیت تین شہری جاں بحق
- کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر سیکیورٹی گارڈ جاں بحق، سال 2024 میں اب تک 67 شہری قتل
- پانچواں ٹی 20: پاکستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دیکر سیریز برابر کردی
- یوراج سنگھ نے ٹی 20 ورلڈ کپ کی سیمی فائنلسٹ ٹیموں کی پیش گوئی کردی
- سیکیورٹی فورسز کی ہرنائی میں بروقت کارروائی، ایک دہشت گرد ہلاک
- بھارت؛ منی پور میں مبینہ علیحدگی پسندوں کے حملے میں دو سیکیورٹی اہلکار ہلاک
- پی ٹی آئی میں اختلافات، شبلی فراز اور شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے
- بابر اعظم نے ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- بابر اعظم نے ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- داؤد انجینیئرنگ یونیورسٹی کی فیکلٹی انفارمیشن اینڈ کمپیوٹنگ کی گلبرگ ٹاؤن منتقلی کیلئے معاہدہ
- ججز کو کسی کا اثر رسوخ لینے کے بجائے قانون پر چلنا چاہئے، جسٹس اطہر من اللہ
- امیر خسروؒ کا عرس: بھارت میں پاکستانی زائرین کے ساتھ ناروا سلوک
- جنگ بندی کی تجویز پر اسرائیل کا جواب موصول ہوگیا ہے، حماس
- فواد چودھری کی پی ٹی آئی میں واپسی کا امکان
- اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات، پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد
- سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر کے گاڑی نذر آتش کردی
- سبزیجاتی اشیاء پر انتباہ کو واضح درج کرنے پر زور
موت کے کنویں میں موٹرسائیکل چلانے والی 12 سالہ لڑکی
لاہور: خواتین جہاں زندگی کے مختلف شعبوں میں اپنی مہارت اورکامیابیوں کے جھنڈے گاڑ رہی ہیں وہیں لاہورمیں ایک بارہ سالہ لڑکی موت کے کنویں میں موٹرسائیکل چلاتی ہے،فاطمہ نورنامی بچی دن میں کئی باریہ خطرناک کھیل کھیلتی ہیں۔
موت کے اس کھیل میں اس بچی کے والد بھی اس کا ساتھ دیتے ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ لڑکیاں نوجوانوں کی نسبت ڈرپورک ہوتی ہیں اورخطرناک کھیل کھیلنے سے گھبراتی ہیں، لیکن 12 سالہ فاطمہ نور نے ثابت کردیا ہے کہ وہ نوجوانوں سے کسی بھی طرح پیچھے نہیں ہے۔
یہ لڑکی موت کے کنویں میں موٹرسائیکل چلاتی ہے۔ وہ بھی اپنے والد کوساتھ بٹھا کریعنی موت کے کنویں کے اندر بھی ڈبل سواری کی جاتی ہے۔
فاطمہ نورکا تعلق پنجاب کے ضلع قصورسے ہے، ان کے والد موت کے کنویں میں موٹرسائیکل چلاتے ہیں، یہ لوگ مختلف شہروں اوردیہات میں ڈیرے لگاتے ہیں جہاں مختلف تقریبات اورمیلوں کے موقع پر موت کا کنواں لگایاجاتا ہے جہاں یہ لوگ اپنی مہارت دکھاتے ہیں۔
فاطمہ نورکہتی ہیں انہوں نے سات برس کی عمرمیں موٹرسائیکل چلاناسیکھا، پاپاسکول بھیجتے تھے مگرمیراپڑھائی میں دل نہیں لگتا تھا، میراکوئی بھائی نہیں ہے ، بس ایک چھوٹی بہن ہے ،اس لئے میں اپنے پاپاکا بازوبنناچاہتی ہوں، ہروہ کام کرناچاہتی ہوں جو ایک بیٹا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے والد کوموت کے کنویں میں موٹرسائیکل چلاتے دیکھتی تھیں جبکہ اب وہ خود موٹرسائیکل چلاتی ہیں، ناصرف اکیلے بلکہ اپنے والد کو ساتھ بٹھاکر یہ خطرناک کام کرتی ہیں۔
فاطمہ نورکے والد منیراحمد نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا ان کی خواہش تھی کہ ان کی بیٹی سکول جائے اورپڑھ لکھ کراپنا مقام بنائے لیکن وہ پڑھائی میں کامیاب نہیں ہوسکی البتہ قرآن پاک ضرور پڑھا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک دن گھرمیں بات چیت کرتے ہوئے اچانک ان کے منہ سے نکلا کہ کاش میرابھی کوئی بیٹا ہوتا جومیرا اورخاندان کاسہارابنتا،بس اس دن سے فاطمہ نور میرا بیٹا بن کرکام کررہی ہے۔
فاطمہ نور دن میں کئی بارموت کے کنویں میں موٹرسائیکل چلاتی ہیں اب اس کے لئے یہ معمول کا کام ہے۔ تاہم یہ خطرناک کام ضرورہے کیونکہ ذراسی غلطی اوربے احتیاطی موت کے منہ میں لے جاسکتی ہے۔ منیراحمد کوامید ہے کہ ان کی بیٹی ایک دن ناصرف اپنا اوراپنے خاندان بلکہ پاکستان کا نام بھی روشن کرے گی، یہ پہلی کم عمرلڑکی ہوگی جو اس طرح کا خطرناک اسٹنٹ کرسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔