- پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
- غیر استعمال ریلوے اسٹیشنز اور یارڈز کی اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ
- ملکی معیشت عالمی اتارچڑھاؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے، جمیل احمد
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
- جسٹس بابر ستار نے خود کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے کی درخواستیں خارج کردیں
- چینی وفد پاکستان آگیا، 4 ارب یوآن سرمایہ کاری کرے گا
- شرح سود کا تعین، مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
- وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، پاکستان میں جاری سرگرمیوں پر تبادلہ خیال
- براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری مسائل کا پائیدار حل نہیں
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نیا ریکارڈ، پہلی بار 73 ہزار پوائنٹس کی سطح بھی عبور
- ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی20 سیریز میں مسلسل دوسری شکست پر منیبہ علی مایوس
- چیمپئنز ٹرافی کا مجوزہ شیڈول آئی سی سی کو ارسال، بھارت کے میچز شامل
- پاکستان کیلیے 1.1 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری آج دیے جانے کا امکان
- چیئرمین پی سی بی کا ٹیم میں ’مسائل‘ کا اعتراف
- بھابھی نے شادی والے دن دلہا کو گرفتار کرادیا
- احسان اللہ کی انجری سے متعلق رپورٹ جلد بورڈ کو وصول ہونے کا امکان
- بوبی بھائی کپتان بنے ہی کیوں؟
- مزدور خوشحال، ملک خوشحال ... انقلابی اقدامات اٹھانا ہونگے!
- ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 4دہشتگرد ہلاک
- آئس کریم کیوں نہیں دی؟ عدالت کا آن لائن ڈلیوری ایپ پر ہزاروں کا جرمانہ
روشنی سے ملیریا شناخت کرنے والا اسمارٹ فون آلہ
کوئنز لینڈ: پسماندہ اور دورافتادہ علاقوں کے لیے ملیریا کی شناخت کا ایک سادہ نظام بنایا گیا ہے جو روشنی کی بدولت اس جان لیوا بیماری کی درست نشاندہی کرسکتا ہے۔
یہ ایک اسپیکٹرومیٹر ہے جو کسی تکلیف کے بغیر فوری طورپر روشنی کی مدد سے ملیریا کی شناخت کرسکتا ہے۔ جامعہ کوئنزلینڈ اور برازیل کے ماہرین نے ایک دستی آلہ بنیا ہے جو درحقیقت نیئرانفراریڈ اسپیکٹرومیٹر (طیف نگار) ہے۔ اسے مریض کے کان، بازو یا انگلیوں کے قریب لاکر پانچ سیکنڈ تک اس انفراریڈ روشنی ڈالی جاتی ہے۔
’کسی بھی شخص کی جلد سے منعکس ہونے والے انفراریڈ نشانات (سگنیچر) سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ خون کے اندر کیا کچھ موجود ہے۔ ملیریا خون کے خلیات کی ساخت اور کیمیائی ترکیب کو تبدیل کر دیتا ہے جو منعکس شدہ علامات سے دیکھا جاسکتا ہے اور بالخصوص پانچ سال سے کم عمر کے بچے اس سے استفادہ کر سکتے ہیں جو ملیریا کا سب سے زیادہ لقمہ بنتے ہیں،‘ جامعہ کوئنزلینڈ سے وابستہ ڈاکٹر میگی لارڈ نے بتایا۔
طیف نگار کا ڈیٹا ایک الگورتھم میں جاتا ہے جہاں سافٹ ویئر تندرست یا ملیریا سے متاثر مریض کی نشاندہی کرتا ہے۔ تاہم اسپیکٹرومیٹر کی قیمت 2500ڈالر کے لگ بھگ ہے جسے وقت کے ساتھ کم خرچ بنایا جائے گا۔ اس کے لیے کسی کیمیائی عمل کی ضرورت نہیں ہوتی اور عام حالات میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگلے مرحلے پر اسے تجارتی پیمانے پر تیار کیا جائے گا اور اس صورت میں روزانہ 1000 افراد کی جانچ ہوسکے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔