- مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے حامی ہیں، پولینڈ
- پاکستان کا سیٹلائٹ مشن 30 مئی کو خلا میں بھیجنے کا اعلان
- اورنگی ٹاؤن میں بچوں سے بدفعلی کرنے والے گروہ کے 6 کارندے گرفتار
- کراچی؛ بچوں سے بدفعلی کرنے اور ویڈیوز بنانے والا گروہ گرفتار
- فضل الرحمان نے حکومت مخالف تحریک کیلیے پی ٹی آئی سے گارنٹی مانگ لی
- پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کے باعث منسوخ
- برطانوی وزیراعظم کا 4 جولائی کو قومی انتخابات کے انعقاد کا اعلان
- وزیراعظم آج دو روزہ دورے پر متحدہ عرب امارات روانہ ہونگے
- گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں 6 دانش اسکولوں کے قیام کی منظوری
- بنگلہ دیشی حکمران جماعت کے رکن اسمبلی بھارت میں لاپتہ ہونے کے بعد قتل
- مولانا اگرپی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں توہمارے ساتھ کیوں نہیں، یوسف رضا گیلانی
- کیا آپ فالسے کے ان 10 فوائد کے بارے میں جانتے ہیں؟
- ایبٹ آباد میں مسافر جیپ کے خوفناک حادثے میں 6 افراد جاں بحق، 7 کی حالت تشویشناک
- وزیراعظم کی خامنہ ای سے ملاقات، صدر ابراہیم رئیسی کا وژن جاری رکھنے کا عزم
- بھارتی کبڈی ٹیم کے انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت پر پابندی عائد
- سپریم کورٹ میں 30 مئی کو میرا میچ ہے، عمران خان
- موبائل فون کا بے تحاشا استعمال؛ ماں کی مار سے بیٹی ہلاک
- بنوں میں فریقین کے درمیان فائرنگ سے تین افراد جاں بحق
- بلوچستان میں طالب علموں کیلیے قرآن مجید کی تعلیم لازمی قرار
- نیتن یاہو کے ممکنہ وارنٹِ گرفتاری؛ امریکا کا ردعمل سامنے آگیا
ایف بی آر ہیڈکوارٹر کا 18 گریڈ کا افسر راولپنڈی سے اغوا، ایک کروڑ تاوان طلب
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کے ان لینڈ ریونیو سروس کےگریڈ 18 کےافسر کوراولپنڈی سے اغوا کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
اغوا کاروں نے گریڈ 18 کے افسررحمت اللہ خان کو تاوان کے لیے اغوا کیا اور چھوڑنے کے لیے اہل خانہ سے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔ دریںاثنا ایف بی آر افسر کے اغوا کی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے، جو مغوی کے سالے محمد شفیق نے درج کروائی ہے۔ایکسپریس نے ایف آئی آر کی کاپی حاصل کرلی۔
ایف آئی آر کے مطابق ان لینڈ ریونیو سروس کے گریڈ 18 کے افسر رحمت اللہ خان ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں تعینات ہیں۔ ان لینڈ ریونیو سروس کے افسر کو 12 اپریل کو کو صبح ساڑھے گیارہ بجے نامعلوم افراد نے اغوا کیا گیا۔ وہ یہ کہہ کر گھر سے گئے کہ دوستوں کو عید کی مبارکباد دینے جا رہا ہوں۔
درخواست میں مغوی کے سالے محمد شفیق نے مزید بتایا کہ بہنوئی سےرابطہ کرنے اور اس کا سراغ لگانے کی تمام کوششیں کی گئیں لیکن 12 اپریل سے موبائل فون بند ہونے کی وجہ سے رابطہ ہوسکا اور نہ ہی کوئی سراغ مل سکا۔
پولیس نے مغوی کے سالے کی درخواست پر 15 اپریل کو ایف آئی آر درج کی۔ مغوی افسر کے بہنوئی نے بتایا کہ انہیں سندھی زبان بولنے والے ایک شخص کی طرف سے 10 ملین تاوان کے لیے کال موصول ہوئی ہے۔ اغوا کاروں نے بتایا کہ رحمت اللہ خان کچے کے علاقے میں ان کی تحویل میں ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر کے لیے اغوا ہونے والےافسر کی جلد بازیابی ایک چیلنج ہے کیونکہ ایف بی آر کے افسر کے اغوا سے دیگر افسران میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔