- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
- وزیراعظم کی آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات، نئے قرض پروگرام پر تبادلہ خیال
- آپ کا مشن ہمارا مشن، پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے، سعودی وزرا کی وزیراعظم کو یقین دہانی
- روس؛ فوربز سے منسلک صحافی فوج سے متعلق فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں نظربند
- کراچی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ
- آئی پی ایل: ٹم ڈیوڈ کا چھکا پکڑنے کی کوشش میں تماشائی زخمی ہوگیا
- آئی ایم ایف کے پاس جانا اپنی ناکامی کا اعتراف ہے، شاہد خاقان عباسی
- اذلان شاہ ہاکی کپ کیلئے 18 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان
- لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیاں ویپنگ زیادہ کرتی ہیں، تحقیق
- انگریزی بولنے کی مشق کے لیے گوگل کا اہم اقدام
- بھارت میں گول گپے بیچنے والا مودی کا ہمشکل
- مبینہ انتخابی دھاندلی: مولانا فضل الرحمٰن کا 9 مئی کو اگلا لائحہ عمل دینے کا اعلان
- ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران دو دہشت گرد ہلاک
- موٹروے پولیس اہلکار کی بکری لے جانے کی ویڈیو وائرل، معاملہ حل ہوگیا
- بھارت؛ اترپردیش میں ٹاپ کرنے والی طالبہ شکل و صورت پر ٹرولنگ کا شکار
- نند کی شادی پر انگوٹھی اور ٹی وی دینے پر بیوی نے شوہر کو قتل کروادیا
- وزیراعظم شہباز شریف نے اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کردیا
- باجوڑ میں برساتی نالے میں پھنسنے والی خاتون کے ہاں 4 بچوں کی پیدائش
- جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- اس وقت دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ عدم مساوات ہے، وزیراعظم
توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ سمیت 8 افسران پرفرد جرم عائد
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی سمیت دیگر 8 افسران پر فرد جرم عائد کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس احمد علی شیخ اور جسٹس سید فاروق شاہ پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر پولیس افسران تاخیر سے پہنچے جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ فرد جرم کی کارروائی کے دوران عدالت نے قراردیا کہ پولیس اہلکاروں نے وردی میں اور بعض نقاب پوش اہلکاروں نے عدالتی احاطے میں سائلین اور میڈیا کے نمائندوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس پر سندھ حکومت سمیت پولیس کے اعلی حکام کو کارروائی کا کہا لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی ، عدالتی احاطے میں اہلکاروں کی جانب سے سیکیورٹی کے نام پر عدالتی وقار مجروح کیا گیا اور قانون ہاتھ میں لینے پرپولیس افسران کی جانب سے بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی جو کہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
سماعت کے دوران ایس ایس پی طاہر نورانی کی عدم پیشی پرعدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی غیرحاضری سے متعلق پوچھا جس پرپولیس حکام نے جواب دیا کہ وہ عمرے کی دائیگی کے لئے گئے ہوئے ہیں اس موقع پرعدالت نے آئی جی سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی صاحب آپ بتائیں طاہر نورانی آپ کی اجازت سے گئے جس پرغلام حیدرجمالی خاموش رہے۔
عدالت نے آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی، ایڈیشنل آئی جی غلام قادرتھیبو، ڈی آئی جی ساؤتھ ڈاکٹرجمیل، ایس ایس پی چوہدری اسد، ایس ایس پی آپریشنزمیجرسلیم، ڈی آئی جی آپریشنزفیصل بشیرمیمن، ڈی آئی جی ویسٹ فیروزشاہ اورایس ایس پی ذیشان بٹ پرفرد جرم عائد کردی جس کے بعد تمام افسران نے صحت جرم سے انکارکردیا۔ عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کئے جانے کے بعد باقاعدہ مقدمے کی سماعت کے لئے درخواست گزاروں اور گواہوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ 23 مئی کو پیپلزپارٹی کے برطرف رہنما ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی سندھ ہائیکورٹ آمد کے موقع پر پولیس اہلکاروں نے ان پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں سائلین سمیت میڈیا کے نمائندے شدید زخمی بھی ہوئے جس کے بعد آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے عدالت کا محاصرہ کرنے والے ایس ایچ او پریڈی اور ایس ایس یو کے 12 اہلکاروں کو معطل کیا جب کہ اس معاملے میں پولیس کے اعلی افسران نے عدالت سے تحریری معافی بھی مانگی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔