- مالیاتی پوزیشن آئی ایم ایف کے معاشی استحکام کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
- چینی پاور پلانٹس کے بقایاجات 529 ارب کی ریکارڈ سطح پر
- یہ داغ داغ اُجالا، یہ شب گزیدہ سحر
- یکم مئی کے تقاضے اور مزدوروں کی صورت حال
- گھٹیا مہم کسی کے بھی خلاف ہو ناقابل قبول ہے:فیصل واوڈا
- چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی، ٹیموں کو شیڈول بھیج دیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 49 افسران کے تبادلے
- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
- نادرا سینٹرز پر شہریوں کو 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا، وزیر داخلہ
- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
9ممالک سے پاکستانی آف شور کمپنیوں کی معلومات لینے کا فیصلہ
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پاناما، بہاماس سمیت دیگر ٹیکس ہیون ممالک میں آف شورکمپنیاں بنانیوالے پاکستانیوں کیخلاف کارروائی تیز کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی حکومت نے ان پاکستانیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلیے پاناما، بہاماس اوربرطانوی جزائر(British Virgin Islands) سمیت مجموعی طور پر9 ٹیکس ہیون ممالک کو وزارت خارجہ کے ذریعے خطوط لکھنے کی منظوری دیدی ۔وزیرخزانہ اسحاق ڈارکی زیر صدارت اعلیٰ سطح کااجلاس ہوا، جس میں اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اورایف بی آرسمیت دیگر متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ 9ٹیکس ہیون ممالک میں سے جہاں جہاں پاکستان کے سفیر تعینات نہیں ہیں وہاں اس ریجن کے دوسرے پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے رابطے کیے جائینگے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پانامااور بہاماس میںپاکستانی سفیر تعینات نہیںاس لیے پاناما حکام کیساتھ میکسیکو میں قائم پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے رابطہ کیا جائیگا اور بہاماس اتھارٹیزکیساتھ برطانیہ میں قائم پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے رابطہ کیاجائیگا۔
پاناما اوربہاماس سمیت جن ممالک کے ساتھ پاکستان کے ٹیکس معاہدے نہیں ہیں انھیں درخواست کی جائیگی کہ وہ پاناما و بہاماس میںقائم پاکستانیوں کی آف شور کمپنیوں کے ڈائریکٹرز و شیئر ہولڈرزکے بارے میں تفصیلات فراہم کریں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ایف بی آرکے ذریعے پاناما اور بہاماس سمیت دیگر ممالک کی ٹیکس اتھارٹیز کو معلومات کے تبادلے کے معاہدوں وایم او یوزکیلیے مذاکرات شروع کرنے کیلیے خطوط لکھنے کااصولی فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ممالک کیساتھ ایم او یو اور معاہدوں کیلئے خطوط کے ابتدائی مسودے بھی تیار کرلیے گئے اور توقع ہے کہ رواں ماہ کے دوران ہی یہ خطوط ارسال کردییے جائیں گے۔چیئرمین ایف بی آرنثارنے اجلاس کوبریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ پاناما پیپرز میں شامل لوگوںکوجاری کردہ نوٹسزمیںسے 133 نے ایف بی آر کو جواب بھجوادیے جبکہ نوٹس کا جواب نہ دینے والوں کو جرمانے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاناما لیکس میں 270کمپنیاں اور444 انفرادی لوگ شامل ہیں، اسی طرح بہاماس لیکس میں 150انفرادی لوگوںکے نام شامل ہیں جن میں سے110 لوگوںکے بارے میں ایف بی آرنے معلومات حاصل کرلی ہیں جبکہ40کیسوں میں پتے معلوم کیے جارہے ہیں۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق اسحاق ڈارنے امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ امریکہ کے نجی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلیے سہولتیں دی جائیں، پاکستان کے امریکی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کیلئے دروازے کھلے ہیں۔منگل کواسحاق ڈارسے امریکی ٹریڈکے نمائندے میکائیل فورمین نے ملاقات کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔