- فیصل واوڈا اپنے موقف پر قائم ،نرمی لانے سے انکار
- ایرانی صدر کی شہادت آج سندھ میں یوم سوگ کا اعلان
- پینشن کی مد میں خطیر اخراجات؛ جامعات میں نیا سروس اسٹرکچر لانے کی تیاریاں
- سندھ حکومت میں اختلافات کی تردید، مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ برقرار رکھنے کا فیصلہ
- کرغزستان سے مزید پاکستانی طلبا کو لانے کیلیے دو خصوصی پراوزیں شیڈول
- لیاری میں جائیداد کے تنازع پر بھتیجے نے چچا کو قتل کردیا
- ہتک عزت قانون کی منظوری پر ایچ آر سی پی کا سخت اظہار تشویش
- خلیج بنگال میں رواں سال کا پہلا سمندری طوفان بننے کا امکان
- کراچی میں ہیٹ ویو کا کوئی امکان نہیں، محکمہ موسمیات
- کراچی؛ کمسن بچی کی نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے والے ملزمان گرفتار
- وزیراعلیٰ کی کوئٹہ پریس کلب کو تالا ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی
- اسحاق ڈار کی ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر
- الیکٹرانک کرائم ایکٹ پر سیاسی مفاہمت پیدا کرنے کیلیے کمیٹی تشکیل
- پولٹری سیکٹر میں باہمی گٹھ جوڑ کے ذریعے چوزوں کی قیمت کے تعین کا انکشاف
- ابراہیم رئیسی کی جگہ بننے والے نئے عبوری صدر کون ہیں؟
- تیزگام ایکسپریس میں پریمیئم لاؤنج ڈائننگ کار کی سہولت فراہم
- جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور
- کراچی: نیو سبزی منڈی میں ڈاکو منشی سے 25 لاکھ روپے چھین کر فرار
- اسرائیل کا شام میں ایران کے ٹھکانوں پر حملہ؛ 6 اہلکار جاں بحق
- چین کے پرائمری اسکول میں چاقو بردار خاتون کا طلبا پر حملہ؛ 2 ہلاک اور 10 زخمی
لال مسجد آپریشن، انکوائری کمیشن نے مشرف اور شوکت عزیز کو طلب کرلیا
اسلام آباد: لال مسجد جوڈیشل انکوائری کمیشن نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف اورسابق وزیراعظم شوکت عزیز کو طلب کرلیا۔
کمیشن نے دونوں کو 8فروری کو بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دیا ہے۔ کمیشن نے پرویزمشرف کے پرنسپل سیکریٹری لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق عزیز اور شیخ رشید احمد کو بھی اسی دن طلب کیا ہے۔کمیشن کے ذرائع کے مطابق سابق صدر کو شہزاد ٹاون میں ان کے رہائش گاہ پرنوٹس بھیجنے کے علاوہ ،چیف کمشنر اور انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس کے ذریعے بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے اور انھیں ہدایت کی گئی ہے سابق صدراورسابق وزیراعظم تک ہرحال میں نوٹس پہنچاکر تعمیل کرائی جائے۔
کمیشن نے طارق عزیزاورشیخ رشید کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے انھیں جمعے کو آپریشن سے متعلق بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کی ہے۔ذرائع کے مطابق کمیشن لال مسجد آپریشن کے بارے میں ایوان صدر میں ہونے والے اجلاسوں کے ریکارڈکا جائزہ لینے پرغورکررہا ہے جبکہ وزارت داخلہ میں اس بارے ہونے والے اجلاسوں کا ریکارڈطلب کیا گیا ہے۔دریں اثنا کمیشن نے آپریشن کے دوران لال مسجد انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات میں شامل علمائے کرام کو پیر4فروری کو طلب کیا ہے۔
ان علمائے کرام میں وفاق المدارس کے صدر مولانا سلیم اللہ خان ،جنرل سیکریٹری حنیف جالندھری،جسٹس(ر) مفتی محمد تقی عثمانی،مفتی محمد رفیع عثمانی،ڈاکٹر شیر علی شاہ،منظور احمد علوی،ابراہیم پراچہ،سابق ممبر قومی اسمبلی شاہ عبدالعزیز،عبدالرزاق سکندری،فیاض الرحمٰن عثمانی،عزیز الرحمٰن ہزاروی،مولانا نصیر احمدفاروقی،مولانا شریف ہزاروی،قاضی عبدالرشید،مولانا ضمیر احمد ساجد،مولانا عبدالعزیز حنیف،مولانا اشرف علی،قاری حافظ احمد صدیق، قاری احسان اللہ ،مولانا عبدالکریم،مولانا سیف الرحمن،مفتی محمد فاروق،قاری اعجاز احمد،علامہ اختر عباسی،قاضی سید رحمٰن اورمولانا عبدالجلیل شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق کمیشن میں اب تک ریکارڈ ہونے والے بیانات اورگواہوں کے مطابق لال مسجد تنازعے کے پرامن حل کو اس وقت کے صدر پرویز مشرف اور ایوان صدر میں سرگرم لابی نے ناکام بنایا،ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت حسین اور مشاہد حسین نے بھی تمام ذمے داری پرویز مشرف اورایوان صدر پرعائد کی ہے۔ ذرائع کے مطابق مزید حقائق جاننے کیلیے مذاکرات کاروں کی آرا معلوم کی جارہی ہے۔ دریں اثنا نمائندے کے مطابق سینیٹرطلحہ محمود اور دو وکلا شیخ سلیمان اور شہباز احمد نے ہفتے کو لال مسجد جوڈیشل انکوائری کمیشن میں اپنا بیان ریکارڈ کر ا یا۔کمیشن کا اجلاس جسٹس شہزادو شیخ کی سربراہی میں منعقد ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔