- بھارت میں 600 سال قدیم درگاہ کی بےحرمتی؛ قبریں مسمار کرکے مورتیاں رکھ دیں
- مفت طبی سہولیات؛ پنجاب میں کلینک آن وہیل پراجیکٹ کا افتتاح
- "چیمپئینز ٹرافی 2025؛ بھارتی ٹیم کی پاکستان آمد، فیصلہ عام انتخابات کے بعد ہوگا"
- لاپتا افراد کیسز میں برسوں کے نتائج صفر ہیں، سندھ ہائیکورٹ کا اظہار برہمی
- چاند پر بھیجے گئے پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر سے پہلی تصویر موصول
- وزیراعظم کی برآمدات کے فروغ اور کاروبار میں آسانی کیلیے پالیسی تیار کرنے کی ہدایت
- سپریم کورٹ؛ نیب ترامیم فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کیلیے لارجربینچ تشکیل
- پاک آئرلینڈ سیریز؛ پہلا ٹی20 میچ آج کھیلا جائے گا
- کراچی؛ تاوان نہ ملنے پر 12 سالہ بچہ قتل، مرکزی ملزم بہنوئی گرفتار
- اسمبلی اجلاس؛ گورنر پختونخوا اور صوبائی حکومت آمنے سامنے
- ٹی20 ورلڈکپ؛ سابق کپتان کا بابراعظم، رضوان کو اہم مشورہ
- دبئی سے آنیوالے 2 مسافروں سے کروڑوں مالیت کے موبائل فونز برآمد
- سائبر اور فون کال فراڈ؛ محتاط رہیے
- غزہ پر حملے اور فلسطینیوں کی نسل کشی؛ بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ بے نقاب
- دورہ آئرلینڈ؛ محمد عامر بالآخر ڈبلن روانہ
- ویپس میں استعمال کیے گئے کیمیکل انتہائی زہریلے ثابت ہوسکتے ہیں، تحقیق
- بلیک ہول میں گِرنے کا منظر کیسا ہوگا؟ ویڈیو جاری
- جاپان میں بیت الخلا سیاحوں کی توجہ کا مرکز کیوں بن رہے ہیں؟
- پی سی بی غیر ملکی کیوریٹر کی خدمات حاصل کرنے کا خواہاں
- آئرلینڈ کی کرکٹ کنٹریکٹ تنازع میں الجھ گئی
لال مسجد آپریشن، انکوائری کمیشن نے مشرف اور شوکت عزیز کو طلب کرلیا
اسلام آباد: لال مسجد جوڈیشل انکوائری کمیشن نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف اورسابق وزیراعظم شوکت عزیز کو طلب کرلیا۔
کمیشن نے دونوں کو 8فروری کو بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دیا ہے۔ کمیشن نے پرویزمشرف کے پرنسپل سیکریٹری لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق عزیز اور شیخ رشید احمد کو بھی اسی دن طلب کیا ہے۔کمیشن کے ذرائع کے مطابق سابق صدر کو شہزاد ٹاون میں ان کے رہائش گاہ پرنوٹس بھیجنے کے علاوہ ،چیف کمشنر اور انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس کے ذریعے بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے اور انھیں ہدایت کی گئی ہے سابق صدراورسابق وزیراعظم تک ہرحال میں نوٹس پہنچاکر تعمیل کرائی جائے۔
کمیشن نے طارق عزیزاورشیخ رشید کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے انھیں جمعے کو آپریشن سے متعلق بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کی ہے۔ذرائع کے مطابق کمیشن لال مسجد آپریشن کے بارے میں ایوان صدر میں ہونے والے اجلاسوں کے ریکارڈکا جائزہ لینے پرغورکررہا ہے جبکہ وزارت داخلہ میں اس بارے ہونے والے اجلاسوں کا ریکارڈطلب کیا گیا ہے۔دریں اثنا کمیشن نے آپریشن کے دوران لال مسجد انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات میں شامل علمائے کرام کو پیر4فروری کو طلب کیا ہے۔
ان علمائے کرام میں وفاق المدارس کے صدر مولانا سلیم اللہ خان ،جنرل سیکریٹری حنیف جالندھری،جسٹس(ر) مفتی محمد تقی عثمانی،مفتی محمد رفیع عثمانی،ڈاکٹر شیر علی شاہ،منظور احمد علوی،ابراہیم پراچہ،سابق ممبر قومی اسمبلی شاہ عبدالعزیز،عبدالرزاق سکندری،فیاض الرحمٰن عثمانی،عزیز الرحمٰن ہزاروی،مولانا نصیر احمدفاروقی،مولانا شریف ہزاروی،قاضی عبدالرشید،مولانا ضمیر احمد ساجد،مولانا عبدالعزیز حنیف،مولانا اشرف علی،قاری حافظ احمد صدیق، قاری احسان اللہ ،مولانا عبدالکریم،مولانا سیف الرحمن،مفتی محمد فاروق،قاری اعجاز احمد،علامہ اختر عباسی،قاضی سید رحمٰن اورمولانا عبدالجلیل شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق کمیشن میں اب تک ریکارڈ ہونے والے بیانات اورگواہوں کے مطابق لال مسجد تنازعے کے پرامن حل کو اس وقت کے صدر پرویز مشرف اور ایوان صدر میں سرگرم لابی نے ناکام بنایا،ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت حسین اور مشاہد حسین نے بھی تمام ذمے داری پرویز مشرف اورایوان صدر پرعائد کی ہے۔ ذرائع کے مطابق مزید حقائق جاننے کیلیے مذاکرات کاروں کی آرا معلوم کی جارہی ہے۔ دریں اثنا نمائندے کے مطابق سینیٹرطلحہ محمود اور دو وکلا شیخ سلیمان اور شہباز احمد نے ہفتے کو لال مسجد جوڈیشل انکوائری کمیشن میں اپنا بیان ریکارڈ کر ا یا۔کمیشن کا اجلاس جسٹس شہزادو شیخ کی سربراہی میں منعقد ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔