لال مسجد آپریشن، انکوائری کمیشن نے مشرف اور شوکت عزیز کو طلب کرلیا

غلام نبی یوسفزئی  اتوار 3 فروری 2013
پرامن حل ایوان صدرکی سرگرم لابی نے ناکام بنایا، گواہان، مولانا سلیم اللہ، مفتی تقی عثمانی اور دیگرعلما پیرکو بیان ریکارڈکرائینگے. فوٹو:فائل

پرامن حل ایوان صدرکی سرگرم لابی نے ناکام بنایا، گواہان، مولانا سلیم اللہ، مفتی تقی عثمانی اور دیگرعلما پیرکو بیان ریکارڈکرائینگے. فوٹو:فائل

اسلام آباد: لال مسجد جوڈیشل انکوائری کمیشن نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف اورسابق وزیراعظم شوکت عزیز کو طلب کرلیا۔

کمیشن نے دونوں کو 8فروری کو بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دیا ہے۔ کمیشن نے پرویزمشرف کے پرنسپل سیکریٹری  لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق عزیز اور شیخ رشید احمد کو بھی اسی دن طلب کیا ہے۔کمیشن کے ذرائع کے مطابق سابق صدر کو  شہزاد ٹاون میں ان کے رہائش گاہ پرنوٹس بھیجنے کے علاوہ ،چیف کمشنر  اور انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس  کے ذریعے بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے اور انھیں  ہدایت کی گئی ہے سابق صدراورسابق وزیراعظم تک ہرحال میں نوٹس پہنچاکر تعمیل کرائی جائے۔

کمیشن نے طارق عزیزاورشیخ رشید کو بھی نوٹس جاری کرتے  ہوئے انھیں جمعے کو آپریشن سے متعلق بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کی ہے۔ذرائع کے مطابق کمیشن لال مسجد آپریشن کے بارے میں ایوان صدر میں ہونے والے اجلاسوں کے ریکارڈکا جائزہ لینے پرغورکررہا ہے جبکہ  وزارت داخلہ میں اس بارے ہونے والے اجلاسوں کا ریکارڈطلب کیا گیا ہے۔دریں اثنا کمیشن نے  آپریشن کے دوران لال مسجد انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات میں شامل علمائے کرام کو پیر4فروری کو طلب کیا ہے۔

10

ان علمائے کرام میں وفاق المدارس   کے صدر مولانا سلیم اللہ خان ،جنرل سیکریٹری حنیف جالندھری،جسٹس(ر) مفتی محمد تقی عثمانی،مفتی محمد رفیع عثمانی،ڈاکٹر شیر علی شاہ،منظور احمد علوی،ابراہیم پراچہ،سابق ممبر قومی اسمبلی شاہ عبدالعزیز،عبدالرزاق  سکندری،فیاض الرحمٰن عثمانی،عزیز الرحمٰن ہزاروی،مولانا نصیر احمدفاروقی،مولانا شریف ہزاروی،قاضی عبدالرشید،مولانا ضمیر احمد ساجد،مولانا عبدالعزیز حنیف،مولانا اشرف علی،قاری حافظ  احمد صدیق، قاری احسان اللہ ،مولانا عبدالکریم،مولانا سیف الرحمن،مفتی محمد فاروق،قاری اعجاز احمد،علامہ اختر عباسی،قاضی سید  رحمٰن اورمولانا عبدالجلیل شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق کمیشن میں اب تک ریکارڈ ہونے والے بیانات اورگواہوں کے مطابق  لال مسجد تنازعے کے پرامن حل کو اس وقت کے صدر پرویز مشرف اور ایوان صدر میں سرگرم لابی نے ناکام  بنایا،ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت حسین اور مشاہد حسین نے بھی تمام ذمے داری پرویز مشرف اورایوان صدر پرعائد کی ہے۔ ذرائع کے مطابق مزید حقائق جاننے کیلیے مذاکرات کاروں  کی آرا معلوم کی جارہی ہے۔ دریں اثنا نمائندے کے مطابق سینیٹرطلحہ محمود  اور دو وکلا شیخ سلیمان  اور شہباز احمد نے ہفتے کو لال مسجد جوڈیشل انکوائری کمیشن میں اپنا بیان ریکارڈ کر ا یا۔کمیشن کا اجلاس جسٹس شہزادو شیخ کی سربراہی میں منعقد ہوا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔