- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
- چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
- پاکستان کا تاریخی لونر مشن جمعے کو خلاء میں لانچ کیا جائے گا
- سعودی عرب میں عالمی رہنماؤں سے باہمی تعاون، سرمایہ کاری کے فروغ پر پیشرفت ہوئی، وزیراعظم
- جنگ بندی ہو یا نہ ہو، رفح پر حملہ کریں گے؛ نیتن یاہو کی ڈھٹائی
- امریکا میں ملزم کی پولیس پر فائرنگ؛ 4 افسران ہلاک اور 4 زخمی
- مریم نواز کا صوبے میں شادی کی تقریبات میں ون ڈش پرسختی سے عملدرآمد کا حکم
- اسرائیل مخالف مظاہرہ؛امریکی پولیس نے خواتین کا زبردستی اسکارف اتار دیا
- غذاؤں کا انتخاب دماغ کی صحت پر اثرات سے تعلق رکھتا ہے، تحقیق
- گھریلو اشیاء میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کے متعلق خوفناک انکشاف
- اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 592.49 پوائنٹس کی کمی
- بلوچستان میں ٹرانسپورٹرز کا پہیہ جام ہڑتال کا اعلان
- جامعہ کراچی میں فلسطین اور امریکی طلبہ سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج
- ایل پی جی کی قیمت میں 11 روپے 88 پیسے کمی
- برطانیہ میں تلوار بردار شخص کا راہگیروں اور پولیس افسران پر حملہ
- معاشی شرح نمو میں بہتری آئی، مہنگائی کم ہوگی، وزارت خزانہ کا دعویٰ
سوشل میڈیا کا ڈیٹا انسانی مزاج معلوم کرنے میں مددگار
برسٹل، برطانیہ: برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا مثلاً فیس بک، ٹوئٹر اور دیگر پلیٹ فارمز انسانی موڈ اور مزاج کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
اس ضمن میں اپنی نوعیت کا ایک بہت بڑا تجزیہ کیا گیا ہے جس میں یونیورسٹی آف برسٹل کے ماہرین نے 24 گھنٹے تک 80 کروڑ سے زائد ٹویٹر پیغامات کا جائزہ لیا اور مختلف موسموں میں بھی ٹویٹر پیغامات جمع کیے ہیں۔ بعد ازاں اس ڈیٹا کو مشین لرننگ سے گزار کر چیک کیا گیا۔
اس ڈیٹا کی مشین لرننگ اور تجزیئے کا سارا کام ڈاکٹر فیبن زوگینگ نے کیا ہے جبکہ مرکزی تحقیق ایک دماغی ماہر ڈاکٹر اسٹیفرڈ لائٹ مین نے کی ہے اور مصنوعی ذہانت (آرٹی فیشل انٹیلی جنس) کا سارا کام یونیورسٹی کے شعبہ انجینئرنگ میتھمیٹکس نے کیا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج ’’برین اینڈ نیوروسائنس ایڈوانسز‘‘ نامی جریدے میں شائع ہوئی ہیں۔
اس کےلیے ماہرین نے جسمانی گھڑی (باڈی کلاک) کا جائزہ لیا جو دن اور رات کے لحاظ سے بدن کے معمولات کنٹرول کرتی ہے۔ اس کےلیے دماغ کا ایک چھوٹا سا حصہ ہپوتھیلمس ایک اہم کردار ادا کرتا ہے جس کے اندر ’’سپرا کیاسمیٹک نیوکلیئس‘‘ (ایس سی این) نامی گوشہ جسمانی گھڑی کا مرکز بھی ہے۔ واضح رہے کہ جسمانی گھڑی انسانی مزاج اور موڈ پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔
ایس سی این دن اور رات یا سورج نکلنے اور غروب ہوتے عمل میں حساس کردار ادا کرتا ہے۔ اسی مناسبت سے ایس سی این دماغ اور بدن کو ضروری سگنل، پیغامات اور ہارمونز بھیجتا ہے۔
سائنس دانوں نے جن 80 کروڑ ٹویٹس کا تجزیہ کیا، وہ چار سال کے عرصے میں کی گئی تھیں۔ ان ٹویٹس میں خوشی، شادی، حیرت انگیز، مبارک باد ، ایسٹر اور کرسمس وغیرہ کے الفاظ نظرانداز کیے گئے تاکہ ڈیٹا پر اثر نہ پڑے۔ اس کے بعد منفی اور مثبت الفاظ والے ٹویٹس کی ایک فہرست بنائی گئی جو 24 گھنٹے کے موڈ کو ظاہر کرتی ہے۔
صبح کے وقت غصہ سب سے کم نوٹ کیا گیا جبکہ دن کے ساتھ ساتھ یہ ٹویٹس میں بڑھتا رہا اور شام تک موڈ خراب ہوکر غصہ اپنے عروج پر دکھائی دیا۔ دوسری جانب اداسی صبح 6 بجے کم دیکھی گئی اور صبح 8 بجے اپنے عروج پر تھی۔ اسی طرح تھکاوٹ صبح 8 بجے عروج پر تھی جو بقیہ دن میں درجہ بہ درجہ کم دیکھی گئی۔ ماہرین نے بڑے غور سے وہ الفاظ چنے ہیں جو اداسی، رنج یا غصے کی کیفیات کو ظاہر کرتے ہیں۔
بدلتے موسموں کا ٹویٹس میں غصے اور تھکاوٹ پر کوئی خاص اثر نہیں ہوا جبکہ بدلتے موسموں نے مزاج (موڈ) اور اداسی پر اپنا اثر ڈالا۔ یعنی موڈ اور اداسی پر موسم کا گہرا اثر ہوتا ہے۔
ماہرین نے تحقیق کے بعد کہا ہے کہ دن کے مختلف اوقات منفی اور مثبت موڈ پر اثر ڈالتے ہیں جبکہ موسمیاتی تبدیلی موڈ اور تھکاوٹ پر اثر انداز نہیں ہوتیں۔
اس لحاظ سے سوشل میڈیا انسانی مزاج سمجھنے میں نہایت اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ اس کی بدولت انسانی اندرونی گھڑی کو بھی سمجھا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔