- تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد
- اُلٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
- امریکا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر آگئی
- نظام انصاف ٹھیک ہونے تک کچھ ٹھیک نہیں ہوگا:فیصل واوڈا
- پہلا ٹی ٹوئنٹی: ویسٹ انڈیز نے پاکستان ویمن ٹیم کو ایک رن سے شکست دے دی
- خیبر پختونخوا: صوبائی وزراء اور مشیروں کی مراعات میں اضافے کی سمری تیار
- فوج سے جلد مذاکرات ہوں گے، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے بات ہوگی، شہریار آفریدی
- چین میں پاکستان کیلئے تیار ہونے والی پہلی ہنگور کلاس آبدوز کا افتتاح
- وزیراعظم کی ہدایت پر کرپشن میں ملوث ایف بی آر کے 13 اعلیٰ افسران عہدوں سے فارغ
- پتوکی کے دو بے گناہ نوجوان بھارت سے رہا ہوکر پاکستان پہنچ گئے
- بی آر ٹی کا مالی بحران سنگین، حکومت کا کلومیٹر کے حساب سے کرایہ بڑھانے کا فیصلہ
- محموداچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری، 27 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
- چینی صدر اور امریکی وزیرخارجہ کی شکوے شکایتوں سے بھری ملاقات
- لاہور؛ 10 سالہ گھریلو ملازمہ پراسرار طور پر جھلس کر جاں بحق، گھر کا مالک گرفتار
- اغوا برائے تاوان کی واردات کا ڈراپ سین؛ مغوی نے دوستوں کے ساتھ ملکر رقم کا مطالبہ کیا
- فیس بک کے بانی کو 50 کھرب روپے کا نقصان ہوگیا
- عازمین حج کیلئے خوشخبری، جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ روڈ ٹومکہ میں شامل
- اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری میں تیزی، انڈیکس 72 ہزار 742 پوائنٹس پر بند
- بلدیہ پلازہ میں بیٹھے وکلا کمرے کا ماہانہ کرایہ 55 روپے دیتے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
آسکر ایوارڈ کے صدر کو جنسی ہراسانی کے الزام کا سامنا
واشنگٹن: فلمی دنیا کے سب سے معتبر اعزاز ’آسکر ایوارڈز‘ کے سربراہ پر تین خواتین کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام سامنے آیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق آسکر ایوارڈ کے 75 سالہ صدر جوہن بیلے پر تین خواتین نے جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا ہے، تینوں خواتین نے یہ الزامات سوشل میڈیا پر جاری مہم ’’ می ٹو‘‘ کے تحت خود پر بیتے جنسی ہراسانی یا گھریلو تشدد کے واقعات کو شیئر کرنے کے تحت عائد کیے ہیں۔ الزامات کے بعد اکیڈمی کی جانب سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے جو اپنی رپورٹ بورڈ آف گورنر کو پیش کریں گے جس کے بعد صدر کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔
آسکر ایوارڈ کے صدر نے تین خواتین کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ می ٹو‘‘ کا نام ’’ غفلت میں جھوٹ بولنا‘‘ ہونا چاہیے کیوں کہ ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے اس لیے جلد ہی ان الزامات کا کچا چٹھا سامنے آجائے گا، یہ میری نیک نامی کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے جس پر قانونی چارہ جوئی کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہوں۔
خواتین کے استحصال اور جنسی ہراسانی کے واقعات سے آگاہی حاصل کرنے اور روک تھام کے لیے سوشل میڈیا پر ’’ می ٹو ‘‘ کے پیش ٹیگ کے ساتھ فلمی خواتین کی مہم جاری ہے جس میں گزشتہ برس نومبر سے اب تک درجنوں فلمی اداکاراؤں نے اپنے ساتھ ہونے والے زیادتی کے واقعات شیئر کیے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل فلمی دنیا میں اداکاراؤں اور خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور انہیں ’ریپ‘ کا نشانہ بنانے کا سب سے پہلا بڑا واقعہ گزشتہ برس اکتوبر میں سامنے آیا تھا جب کہ اکتوبر میں ہی کم سے کم 3 درجن اداکاراؤں اور خواتین نے 65 سالہ پروڈیوسر ہاروے وائنسٹن پر جنسی طور پر ہراساں کرنے اور زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا تھا۔
75 سالہ جوہن بیرلے نے آسکر اکیڈمی کی صدارت گزشتہ برس اگست میں سنبھالی تھی۔ انہوں نے اپنے دور صدارت میں خواتین ارکان کے لیے بہت سے کام کیے ہیں جن میں اکیڈمی کی خواتین ارکان کو یکساں حقوق فراہم کرنا اور خواتین ارکان کے تحفظ کے لیے ضابطہ اخلاق بھی جاری کرنا بھی شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔